نئی دہلی:مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے مرکزی بجٹ 2024-25 پیش کر دیا ہے۔ یہ وزیر اعظم نریندر مودی کی تیسری میعاد کا پہلا بجٹ ہے۔ نرملا سیتا رمن لگاتار ساتویں بار بجٹ پیش کرنے والی پہلی وزیر خزانہ بن گئی ہیں۔ انہوں نے سابق وزیر اعظم مرار جی دیسائی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ جنہوں نے بطور وزیر خزانہ پانچ سالانہ بجٹ اور ایک عبوری بجٹ پیش کیا تھا۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے مالی سال 2024-25 کے لیے انکم ٹیکس اصلاحات کے ایک اہم سیٹ کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد ٹیکس قوانین کو آسان بنانا، تعمیل کو فروغ دینا، اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ گزشتہ دہائی سے انکم ٹیکس سلیب میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ لیکن اس بار، ٹیکس دہندگان نرملا سیتا رمن سے امید کر رہے تھے کہ حکومت انکم ٹیکس کا بوجھ کم کر سکتی ہے اور ٹیکس چھوٹ کی حد میں اضافہ کر سکتی ہے تاکہ مہنگائی کے اس دور میں گھر آنے والی تنخواہ میں کچھ بچت ہو سکے۔
وزیر خزانہ نے پرسنل انکم ٹیکس کے ٹیکس سلیب میں اضافہ کرکے ٹیکس دہندگان کو کچھ راحت دی ہے۔ نئے ٹیکس سلیب میں بھی پچھلے سال کی طرح 3 لاکھ روپے کی آمدنی تک کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔ لیکن اب 3 سے 7 لاکھ روپے کے درمیان کی آمدنی پر 5 فیصد ٹیکس لگے گا، پہلے 3 سے 6 لاکھ روپے کی آمدنی پر 5 فیصد ٹیکس لاگو ہوتا تھا۔ نئے ٹیکس نظام کے دیگر سلیبس میں بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ ان دونوں تبدیلیوں سے ٹیکس دہندگان کو 17,500 روپے تک کا فائدہ ہوگا۔ تاہم پرانے ٹیکس نظام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
نرملا سیتا رمن کے اعلان کے مطابق انکم ٹیکس دہندگان کو اب سالانہ تین سے سات لاکھ روپے کی کمائی پر پانچ فیصد ٹیکس ادا کرنا وہیں 7 سے 10 لاکھ پر 10 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا پہلے یہ 6-9 لاکھ روپے کے درمیان آمدنی پر تھا۔ دوسری جانب 10 سے 12 لاکھ روپے تک اب 15 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، پہلے یہ 9-12 لاکھ کے درمیان آمدنی پر تھا۔ 12-15 لاکھ کے درمیان کی آمدنی پر 20 فیصد ٹیکس برقرار رہے گا اور 15 لاکھ روپے سے زیادہ کی آمدنی بھی 30 فیصد پر برقرار رہے گی۔
وزیر خزانہ نے معیاری کٹوتی( اسٹنڈرڈ ڈیڈکشن) پر بھی ریلیف دیا ہے جو اس وقت 50,000 روپے سے بڑھا کر اب 75,000 روپے کر دیا گیا ہے۔ نئے ٹیکس نظام کے تحت 15,000 روپے کی فیملی پنشن سے کٹوتی کو بڑھا کر 25,000 روپے کر دیا گیا ہے۔