ممبئی: مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلی اور کانگریس کے سینئر لیڈر پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ، وہ ڈاکٹر نریندر دابھولکر قتل کیس میں عدالتی فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ دائیں بازو کی تنظیم سناتن سنستھا ایک "دہشت گرد تنظیم" تھی جس کا قتل میں اہم کردار تھا۔ انھوں نے کہا کہ سناتن سنستھا سے متعلق عدالت کے فیصلے میں کوئی وضاحت نہیں پیش نہیں کی گئی ہے۔
پونے میں یو اے پی اے کے مقدمات کے لیے مختص خصوصی عدالت نے دابھولکر قتل کیس میں جمعہ کو دو افراد کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی اور تین کو بری کر دیا۔
ڈاکٹر دابھولکر توہم پرستی کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے جانے جاتے تھے۔ 20 اگست 2013 کو اومکاریشور مندر کے قریب ایک پل پر صبح کی چہل قدمی کے دوران انھیں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ خصوصی عدالت نے دابھولکر کے دو حملہ آوروں، سچن اندورے اور شرد کالسکر کو مجرم قرار دیا اور عمر قید کی سزا سنائی۔ لیکن ای این ٹی سرجن ڈاکٹر وریندر سنگھ تاوڑے، سنجیو پونالیکر اور وکرم بھاوے ان تینوں ملزمین کو ثبوت کی کمی کی وجہ سے بری کر دیا گیا۔ پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ" میں اس فیصلے سے خوش نہیں ہوں۔ سناتن سنستھا کا کیا کردار ہے اور کون اس کا ماسٹر مائنڈ ہے؟ قتل کو واضح نہیں کیا گیا ہے، (یہ واضح نہیں کیا گیا ہے) کہ کیا دابھولکر کے قتل اور گووند پنسارے اور گوری لنکیش کے قتل کے درمیان کوئی تعلق ہے،"
چوہان نے کہا کہ جب وہ وزیر اعلیٰ تھے (نومبر 2010 اور ستمبر 2014 کے درمیان) اس وقت کے اے سی ایس (ہوم) امیش سارنگی نے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کی رپورٹ کی بنیاد پر سناتن سنستھا پر غیر قانونی سرگرمیوں کی (روک تھام) ایکٹ (UAPA) کے تحت پابندی لگانے کی سفارش کی تھی۔