گوہاٹی: آسام کے وزیر اعلی ہمانتا بسوا سرما نے راہل گاندھی کو 'ڈرپوک' (بزدل) کہا ہے اور دعوی کیا ہے کہ وہ اپنی یاترا کے لئے استعمال ہونے والی بس کو چھوڑ کر ایک کار میں گوہاٹی سے چلے گئے۔
سرما نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ "کانگریس کارکنوں کو تشدد کے لیے اکسانے کے بعد راہل گاندھی خاموشی سے اپنی فینسی بس سے باہر نکلے اور ایک چھوٹی کار میں شہر سے اپنی اگلی منزل کی جانب فرار ہو گئے''۔ سرما نے مزید کہا کہ "راہل نے ڈرپوک ہونے کا ایک نیا معیار قائم کیا ہے"۔
سرما نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ راہل گاندھی کی یاترا میں آسام کے مسلم آبادی والے علاقوں میں ہی بھیڑ جمع ہورہی ہے۔ سرما نے دو تصویریں پوسٹ کیں، ایک بس کے اندر گاندھی کی، جس کا کیپشن تھا 'ہندو اکثریتی علاقہ (گاڑی کے اندر)' جب کہ دوسری تصویر کا عنوان تھا 'مسلم اکثریتی علاقہ (گاڑی کے اوپر)'۔ "یہ بھارت جوڑو نیائے یاترا کا خلاصہ ہے، میں صرف ایک بات پر بہت خوش ہوں کہ مسلم اکثریتی علاقوں میں ماں بہنیں اس یاترا میں شامل نہیں ہوئیں''۔
مزید پڑھیں:چاہے کتنے بھی مقدمات درج کیے جائیں ہمیں ڈرایا نہیں جاسکتا: راہل گاندھی
دریں اثناء کانگریس کے حامی شخص کی ایک پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے آسام کے وزیر اعلی نے کہا کہ "اس بھیڑ میں آپ کو اکثریتی برادری کے دو فیصد لوگ بھی نہیں ملیں گے۔ یہ ایک اسمبلی حلقہ ہے جس کی نمائندگی مولانا بدر الدین اجمل کرتے ہیں اور اس حلقہ میں اقلیتی برادری کے 85 فیصد ووٹرز ہیں۔ آپ وہاں قدرتی طور پر مضبوط ہیں۔ میں مانتا ہوں۔ یہ نام نہاد نیائے یاترا کا خلاصہ ہے۔ سرما نے یہ بھی کہا کہ مسلم خواتین نے بڑی تعداد میں کانگریس یاترا میں حصہ نہیں لیا۔