نئی دہلی: بی جے پی کے سینئر رہنما و بابری مسجد کی شہادت کے کلیدی ملزم ایل کے اڈوانی کو ملک کے سب سے بڑے شہری اعزاز بھارت رتن سے نوازا جائے گا، وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کو اعلان کیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہندوستان کی ترقی میں سابق مرکزی وزیر کا تعاون یادگار ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ "مجھے یہ بتاتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ شری ایل کے اڈوانی جی کو بھارت رتن سے نوازا جائے گا۔ میں نے ان سے بھی بات کی اور انہیں اس اعزاز سے نوازے جانے پر مبارکباد دی۔ ایل کے اڈوانی ہمارے دور کے سب سے قابل احترام سیاستدانوں میں سے ایک ہیں، ہندوستان کی ترقی میں ان کا تعاون ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کی زندگی نچلی سطح پر کام کرنے سے شروع ہوئی، اڈوانی نے نائب وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور وزیر اطلاعات و نشریات کے طور پر قوم کی خدمت کی"۔
اڈوانی کو بھارت رتن ایوارڈ دینے کے اعلان پر حکمراں پارٹی اور اپوزیشن رہنماوں کا رد عمل سامنے آیا ہے اور سیاسی رہنماوں نے اس اعلان پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
اڈوانی 8 نومبر 1927 کو موجودہ پاکستان کے کراچی میں پیدا ہوئے، اڈوانی نے برسوں تک بھارتیہ جنتا پارٹی کے 1980 میں قیام کے بعد سے طویل ترین مدت تک صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اڈوانی پہلے وزیر داخلہ اور بعد میں شری اٹل بہاری واجپائی (1999–2004) کی کابینہ میں نائب وزیر اعظم بنے۔
اڈوانی کو رام رتھ یاترا اور بابری مسجد شہادت کے تنازع کے لئے بھی جانا جاتا ہے۔ سنہ 1990 میں اڈوانی کی قیادت میں ہی رام مندر کے حق میں رتھ یاترا نکالی گئی تھی۔ یہ یاترا ملک کے مختلف علاقوں سے ہو کر گذری جس کے نتیجہ میں متعدد مقامات پر فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ بہار میں لالو پرساد یادو حکومت نے انہیں گرفتار کیا تھا۔
بابری مسجد شہادت مقدمے ایل کے اڈوانی کلیدی ملزم تھے۔ عدالت میں اس معاملے کی سماعت کئی دنوں تک چلی بالآخر سی بی آئی کی ایک خصوصی عدالت نے اکتوبر سنہ 2020 میں اڈوانی سمیت 32 ملزمین کو بری کردیا گیا۔ عدالت کی جانب سے بری کردہ افراد میں سابق نائب وزیراعظم ایل کے اڈوانی، سابق وزراء مرلی منوہر جوشی، اومابھارتی، سابق چیف منسٹر اترپردیش کلیان سنگھ اور دیگر شامل تھے۔
اڈوانی کو وسیع پیمانے پر عظیم دانشورانہ صلاحیت، مضبوط اصولوں اور مضبوط اور خوشحال ہندوستان کے لیے غیر متزلزل حمایت کے حامل شخص کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ جیسا کہ اٹل بہاری واجپائی نے تصدیق کی ہے۔ اڈوانی نے 'قوم پرستی میں اپنے بنیادی اعتقاد پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، اور پھر بھی جب بھی حالات کا تقاضا ہوا سیاسی ردعمل میں لچک کا مظاہرہ کیا'۔
مزید پڑھیں: بابری مسجد انہدامی کیس: کلیدی ملزمین کو پیشی سے چھوٹ
سنہ 1980 اور 1990 کی دہائی کے آخری نصف کے دوران ایل کے اڈوانی نے بی جے پی کو ایک قومی سیاسی قوت بنانے کے واحد کام پر توجہ مرکوز کی اور وہ اس مقصد میں کسی حد تک کامیاب رہے۔ اڈوانی کی کوششوں کے باعث پارٹی کی پوزیشن 1992 میں 121 اور 1996 میں 161 تک پہنچ گئی۔