حیدرآباد: بھارت میں شیروں کی تعداد 3682 سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ جہاں دنیا میں شیروں کی تعداد لگاتار گھٹتی جارہی ہے وہیں بھارت میں اس کی تعداد میں کافی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ملک میں شیر کے تقریباً 55 ایم مراکز ہیں، جن میں سے 17 ریاستوں کے 36 ٹائیگر ریزرو میں ماحولیاتی سیاحت کی اجازت ہے۔
حکومت کی جانب سے 1970 کی دہائی میں جنگلی حیات کے ورثے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے اثرات اب نظر آ رہے ہیں۔ 1973 میں نافذ کیے گئے پروجیکٹ ٹائیگر نے جنگلی حیات کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا۔ اسی وجہ سے دنیا میں شیروں کی کل تعداد کا 75 فیصد ہندوستان میں موجود ہے۔
یہ شیر ملک کے 88,558 مربع کلومیٹر پر پھیلے جنگلاتی علاقے میں رہتے ہیں۔ ٹائیگروں کا عالمی دن ہر سال 29 جولائی کو منایا جاتا ہے تاکہ ماحولیاتی نظام میں شیروں کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے اور دنیا بھر میں ان کی تعداد میں کمی کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کے بارے میں آگاہی پیدا کی جا سکے۔
12 سالوں میں 1283 شیر مرے:
یہ بہت کی فکر کی بات ہے کہ 2023-2012 میں 1283 شیر مر گئے۔ نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی (این ٹی سی اے) کے اعداد و شمار کے مطابق 2012 سے 2017 تک 560 شیر مر گئے۔ ساتھ ہی 2018 سے 2023 کے درمیان 723 شیر مر چکے ہیں۔ 2012 سے 2017 کے درمیان 308 شیر قدرتی طور پر مر گئے۔ 123 شیروں کا شکار کیا گیا۔ 90 شیروں کو پکڑنے کے مقدمات درج کر لیے گئے۔ جبکہ سڑک اور ریل حادثات کے دوران 39 شیر مر گئے۔
بھارت کی کچھ ریاستیں ایسی ہیں جہاں شیروں کو ماحولیات کی پریشانی لاحق تھی تو دوسری جانب کچھ ریاستیں ایسی بھی ہیں جہاں ان شیروں کو خوب پھولنے پھلنے کا ماحول ملا۔ ان ریاستوں میں مدھیہ پریش سب سے اہم ہے جہاں شیرون کی تعداد اچھی بڑھ رہی ہے۔