حیدرآباد: کانگریس لیڈر سیم پترودا نے بدھ کو انڈین اوورسیز کانگریس کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور پارٹی نے ان کا استعفیٰ قبول بھی کر لیا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر جیرام رمیش نے اپنے ایکس پر انکشاف کیا کہ سیم پترودا نے اپنی مرضی سے اہم عہدے سے استعفیٰ دینے کا انتخاب کیا ہے۔
پترودا کو اس وقت ان کے تفرقہ انگیز متنازعہ تبصرے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انھوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ مشرق میں بھارتی شہری چینی لوگوں سے مشابہت رکھتے ہیں، جب کہ جنوب میں افریقی لوگوں کی طرح نظر آتے ہیں۔ پترودا کے ریمارکس کو کانگریس نے فوری طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا جبکہ بی جے پی نے کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے انہیں نسل پرست اور تفرقہ انگیز قرار دیا۔
پترودا نے دی سٹیٹس مین کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ "ہم ہندوستان کی طرح متنوع ملک کو متحد رکھ سکتے ہیں، جہاں مشرق کے لوگ چینیوں کی طرح نظر آتے ہیں، مغربی بھارت کے لوگ عرب جیسے نظر آتے ہیں، شمال کے لوگ شاید سفید فام اور جنوبی کے لوگ افریقیوں جیسے نظر آتے ہیں، پھر بھی اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، یہاں تمام لوگ بھائی بہن ہیں۔
پترودا نے یہ بھی کہا کہ بھارت دنیا میں جمہوریت کی ایک روشن مثال ہے، ہم سب مختلف زبانوں، مختلف مذاہب، رسم و رواج اور کھانے کا احترام کرتے ہیں۔ یہ وہ بھارت ہے جس پر میں یقین کرتا ہوں، جہاں ہر ایک کے لیے گنجائش ہے اور ہر کوئی تھوڑا بہت سمجھوتہ کرتا ہے۔
سیم پترودا نے مزید کہا کہ ملک کے لوگ 75 سال سے انتہائی خوش گوار ماحول میں رہ رہے ہیں۔ اگر کچھ معمولی لڑائیاں چھوڑ دی جائیں تو لوگ یہاں اکٹھے رہتے ہیں۔ اس دوران پترودا نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ آئیڈیا آف انڈیا - جس میں جمہوریت، آزادی، بھائی چارہ اور آزادی شامل ہے، کو پی ایم نریندر مودی چیلنج کر رہے ہیں۔