نیشنل کینسر رجسٹری پروگرام کے تحت بی ایم سی ایچ آر سی یعنی بھگوان مہاویر کینسر ہسپتال اینڈ ریسرچ سنٹر میں چلنے والی کینسر رجسٹری کے مطابق سال 2020 میں ہسپتال میں 6852 کینسر کے نئے مریض رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ ان میں سے 29 فیصد یعنی 1856 مریض منہ اور گلے کے کینسر کے ہیں۔
نوجوانوں میں گٹکا، تمباکو اور سگریٹ کی تیزی سے بڑھتی عادت کی وجہ سے ریاست میں ہر سال 'ہیڈ اینڈ نیک' کے کینسر کے مریضوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔
ہم آپ کو بتا دیں کہ پہلے 35 سال کی عمر کے اس بیماری کے مریض سامنے آتے تھے لیکن آج 25 سال کی عمر میں سیکڑوں نوجوان اس مرض کی گرفت میں آچکے ہیں۔
بھگوان مہاویر کینسر ہسپتال اور ریسرچ سنٹر کے اونکو سرجن ((onco surgeon ڈاکٹر انیل گپتا نے بتایا کہ 'ہیڈ اینڈ نیک کے کینسر کی بڑی وجوہات میں گٹکا، تمباکو، سگریٹ ہے۔ راجستھان میں گٹکا، تمباکو، سگریٹ کی عادتوں کی وجہ سے ہیڈ اینڈ نیک کے کینسر کے مریض دوسرے کینسرز کے مقابلے زیادہ ہیں۔
ڈاکٹر انیل گپتا نے مزید بتایا کہ 'مریض کینسر کی ابتدائی علامات کو نظرانداز کرتے ہیں۔ وہ بیماری کے ایڈوانس اسٹیج میں اسپتال پہنچتے ہیں۔ ان مریضوں میں بیماری کے پھیلاؤ کی وجہ سے سرجری کے ساتھ ساتھ ریکنسٹرکٹیو سرجری (Reconstructive Surgery) کا کردار بھی اہم ہوجاتا ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: آنکھوں کے گرد سیاہ ہلکے پڑنے کی وجوہات اور دور کرنے کے طریقے
بی ایم سی ایچ آر سی کے ریڈیئشن آنکولوجسٹ ڈاکٹر تیج پرکاش سونی نے بتایا کہ 'شہر کے مقابلے دیہی خواتین میں تمباکو نوشی کی وجہ سے ہاتھ اور گردن کے کینسر کے معاملات زیادہ ہیں۔
نیشنل کینسر رجسٹری پروگرام انڈیا نے 2020 میں ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 2020 میں ملک میں کینسر کے 13.92 لاکھ مریض ہیں۔ ان میں کینسر کے زیادہ تر مریض چھاتی، پھیپھڑوں، منہ، سروکس اور زبان کے کینسر کے ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منہ اور گلے کے کینسر کے 66.6 فیصد مریض، سروکس کینسر کے 60 فیصد مریض، چھاتی کے کینسر 57 فیصد اور پیٹ کے کینسر 50.8 فیصد مریض اس مرض کے ایڈوانس مرحلے میں علاج کے لیے پہنچتے ہیں۔