ETV Bharat / sukhibhava

New Study: کورونا دور میں مرد اور عورت میں ذہنی تناؤ کی وجوہات مختلف

author img

By

Published : Feb 11, 2022, 9:52 AM IST

کووڈ 19 وبائی بیماری لوگوں میں بے چینی اور ذہنی تناؤ پیدا کرنے والا ثابت ہوا ہے، اس نے انسانی زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کیا ہے۔ کینیڈا کی ایک نئی تحقیق کے مطابق اضطراب پیدا کرنے والے اس وبائی مرض سے متعلق خطرے کے عوامل مردوں اور عورتوں میں مختلف ہیں۔ Anxiety Factors Differ in Men and Women During Covid 19 Pandemic

کورونا دور میں مرد اور عورت میں ذہنی تناؤ کی وجوہات مختلف
کورونا دور میں مرد اور عورت میں ذہنی تناؤ کی وجوہات مختلف

جرنل آف ایفیکٹیو ڈس آرڈرز ( Journal of Affective Disorders) میں آن لائن شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ مردوں اور عورتوں میں وبائی مرض سے متعلق اضطراب کی وجوہات میں کس طرح فرق ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ مردوں میں زیادہ بے چینی کووڈ 19 کی غلط معلومات سے جڑی ہوئی ہے، جبکہ خواتین کی بے چینی روزگار سے متعلق غیریقینی صورتحال سے جڑی ہوئی ہے۔ Anxiety Factors Differ in Men and Women خواتین میں جنرلائسڈ اینکسائیٹی ڈس آرڈر( جی اے ڈی) مردوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ پایا جاتا ہے۔ عورتوں میں جی اے ڈی 17.2 فیصد اور مردوں میں 9.9 فیصد ہے۔ Generalised Anxiety Disorder Among Women Higher

یونیورسٹی آف ٹورنٹو کی فیکٹر-انوینٹاش فیکلٹی آف سوشل ورک University of Toronto's Factor-Inwentash Faculty of Social Work میں ڈاکٹریٹ کے امیدوار اور لیڈ مصنف شین (لیمسن) لن نے کہا کہ' ہم ان سماجی عوامل کو سمجھنےکی کوشش کر رہے ہیں، جنہوں نے ان حیرت انگیز اختلافات کو جنم دیا ہے'۔

لن نے مزید بتایا کہ ' سوشل میڈیا کا استعمال بڑے پیمانے پر ہورہا ہے اور کووڈ 19 وبائی مرض پہلی بیماری ہے، جس کے حوالے سے سوشل میڈیا میں کئی شبہات نے جنم لیا۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ کئی غلط جانکاریاں پھیلائی گئی جیسے کہ ویکسین کی افواہیں اور علاج کے حوالے سے جعلی طبی مشورے بھی دیے گئے۔ اس طرح کے مشورے کو 'کووڈ 19 انفوڈیمک' COVID-19 infodemic بھی کہا جاتا ہے۔ کووڈ 19 سے متعلق جعلی خبریں ذہنی صحت سے وابستہ ہیں، خاص طور پر اس کا اثر مردوں کے ذہنی صحت پر زیادہ ہوتا ہے۔ COVID-19 misinformation Increased Anxiety in Men

جیسا کہ کووڈ 19 سے متعلق غلط معلومات کا سامنا مرد زیادہ کرتے ہیں، اس لیے ان میں ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوا ہے۔ جو مرد ہفتے میں کم از کم ایک بار کسی غلط معلومات کا سامنا کرتے ہین ان میں ذہنی تناؤ سے پریشان ہونے کا امکان تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔ دوسری طرف جن مردوں نے یہ بتایا کہ وہ دن میں کئی بار غلط معلومات کا سامنا کرتے ہیں، ان میں طبی لحاظ سے ذہنی تناؤ کا شکار ہونے کا خدشہ ان لوگوں کے مقابلے میں ساڑھے چھ گنا زیادہ ہوتا ہے جنہوں نے کووڈ 19 کے بارے میں کم یا کبھی نہیں غلط معلومات کا سامنا کیا ہے۔

خواتین میں ذہنی تناؤ کا شکار ہونے کی سب سے بڑی وجہ روزگار سے متعلق پریشانی ہیں، جیسے کاروباری باپندیاں، کم تنخواہ، قرنطینہ اور کووڈ 19 انفیکشن، یہ تمام وجوہات خواتین کی بے چینی میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ جن خواتین کو وبائی امراض کے دوران بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑا ان میں جی اے ڈی کا سامنا کرنے کا خدشتہ ان خواتین کے مقابلے میں تین گنا زیادہ تھا، جن کے پاس ملازمت تھی۔ لیکن یہ مسئلہ مردوں میں نہیں دیکھا گیا کیونکہ ملازمت دینے میں مردوں اور عورتوں میں برابری نہیں کی جاتی ہے۔

لن نے کہا کہ ' صنف کی بنیاد پر خواتین کو اپنا پیشہ منتخب کرنے میں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پیشہ وارانہ علیحدگی کے سبب خواتین کو زیادہ شعبہ صحت اور سوشل کئیر ورک فورس میں کام کرنا پڑتا ہے جہاں اکثر انہیں کم تنخواہ اور کووڈ 19 سے متاثر ہونے کا خطرے زیادہ ہوتا ہے۔ خواتین کو فوڈ سروس اور رہائش کے شعبوں میں بھی زیادہ نمائندگی دی جاتی ہے، جو کووڈ 19 کے بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے'۔ اس تحقیق میں 1,753 مرد اور 2,016 خواتین شامل تھیں جن کی عمریں 15 سال یا اس سے زیادہ تھیں۔

مزید پڑھیں:

جرنل آف ایفیکٹیو ڈس آرڈرز ( Journal of Affective Disorders) میں آن لائن شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ مردوں اور عورتوں میں وبائی مرض سے متعلق اضطراب کی وجوہات میں کس طرح فرق ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ مردوں میں زیادہ بے چینی کووڈ 19 کی غلط معلومات سے جڑی ہوئی ہے، جبکہ خواتین کی بے چینی روزگار سے متعلق غیریقینی صورتحال سے جڑی ہوئی ہے۔ Anxiety Factors Differ in Men and Women خواتین میں جنرلائسڈ اینکسائیٹی ڈس آرڈر( جی اے ڈی) مردوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ پایا جاتا ہے۔ عورتوں میں جی اے ڈی 17.2 فیصد اور مردوں میں 9.9 فیصد ہے۔ Generalised Anxiety Disorder Among Women Higher

یونیورسٹی آف ٹورنٹو کی فیکٹر-انوینٹاش فیکلٹی آف سوشل ورک University of Toronto's Factor-Inwentash Faculty of Social Work میں ڈاکٹریٹ کے امیدوار اور لیڈ مصنف شین (لیمسن) لن نے کہا کہ' ہم ان سماجی عوامل کو سمجھنےکی کوشش کر رہے ہیں، جنہوں نے ان حیرت انگیز اختلافات کو جنم دیا ہے'۔

لن نے مزید بتایا کہ ' سوشل میڈیا کا استعمال بڑے پیمانے پر ہورہا ہے اور کووڈ 19 وبائی مرض پہلی بیماری ہے، جس کے حوالے سے سوشل میڈیا میں کئی شبہات نے جنم لیا۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ کئی غلط جانکاریاں پھیلائی گئی جیسے کہ ویکسین کی افواہیں اور علاج کے حوالے سے جعلی طبی مشورے بھی دیے گئے۔ اس طرح کے مشورے کو 'کووڈ 19 انفوڈیمک' COVID-19 infodemic بھی کہا جاتا ہے۔ کووڈ 19 سے متعلق جعلی خبریں ذہنی صحت سے وابستہ ہیں، خاص طور پر اس کا اثر مردوں کے ذہنی صحت پر زیادہ ہوتا ہے۔ COVID-19 misinformation Increased Anxiety in Men

جیسا کہ کووڈ 19 سے متعلق غلط معلومات کا سامنا مرد زیادہ کرتے ہیں، اس لیے ان میں ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوا ہے۔ جو مرد ہفتے میں کم از کم ایک بار کسی غلط معلومات کا سامنا کرتے ہین ان میں ذہنی تناؤ سے پریشان ہونے کا امکان تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔ دوسری طرف جن مردوں نے یہ بتایا کہ وہ دن میں کئی بار غلط معلومات کا سامنا کرتے ہیں، ان میں طبی لحاظ سے ذہنی تناؤ کا شکار ہونے کا خدشہ ان لوگوں کے مقابلے میں ساڑھے چھ گنا زیادہ ہوتا ہے جنہوں نے کووڈ 19 کے بارے میں کم یا کبھی نہیں غلط معلومات کا سامنا کیا ہے۔

خواتین میں ذہنی تناؤ کا شکار ہونے کی سب سے بڑی وجہ روزگار سے متعلق پریشانی ہیں، جیسے کاروباری باپندیاں، کم تنخواہ، قرنطینہ اور کووڈ 19 انفیکشن، یہ تمام وجوہات خواتین کی بے چینی میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ جن خواتین کو وبائی امراض کے دوران بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑا ان میں جی اے ڈی کا سامنا کرنے کا خدشتہ ان خواتین کے مقابلے میں تین گنا زیادہ تھا، جن کے پاس ملازمت تھی۔ لیکن یہ مسئلہ مردوں میں نہیں دیکھا گیا کیونکہ ملازمت دینے میں مردوں اور عورتوں میں برابری نہیں کی جاتی ہے۔

لن نے کہا کہ ' صنف کی بنیاد پر خواتین کو اپنا پیشہ منتخب کرنے میں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پیشہ وارانہ علیحدگی کے سبب خواتین کو زیادہ شعبہ صحت اور سوشل کئیر ورک فورس میں کام کرنا پڑتا ہے جہاں اکثر انہیں کم تنخواہ اور کووڈ 19 سے متاثر ہونے کا خطرے زیادہ ہوتا ہے۔ خواتین کو فوڈ سروس اور رہائش کے شعبوں میں بھی زیادہ نمائندگی دی جاتی ہے، جو کووڈ 19 کے بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے'۔ اس تحقیق میں 1,753 مرد اور 2,016 خواتین شامل تھیں جن کی عمریں 15 سال یا اس سے زیادہ تھیں۔

مزید پڑھیں:

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.