جالندھر: نیشنل کینسر کنٹرول پروگرام کے مشیر ڈاکٹر نریش پروہت نے جمعرات کو کہا کہ بھارت میں خاندانوں میں بڑھتے ہوئے موروثی اور جینیاتی کینسر کی روک تھام کے لیے ماہرین کی فوری ضرورت ہے۔ روک تھام کے قابل کینسر میں نمایاں اضافہ پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر پروہت نے آج یہاں یو این آئی کو بتایا کہ بھارت میں سالانہ پندرہ لاکھ سے زیادہ کینسر کے کیسز سامنے آتے ہیں، جن میں نصف سے زیادہ خواتین ہیں۔ Breast Cancer Cases
انہوں نے کہا کہ تقریباً 5 فیصد بریسٹ کینسر، 20 فیصد رحم کے کینسر اور پانچ فیصد اینڈومیٹریل کینسر موروثی یا جینیاتی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ بریسٹ کینسر بھارتی خواتین میں سب سے زیادہ عام ہے۔ پچھلے 20 برسوں میں بریسٹ کے کینسر کے معاملات میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بھارت میں ہر سال بریسٹ کینسر کے 1.5 لاکھ نئے کیسز کی تشخیص ہوتی ہے۔
مشہور پریونٹیو آنکولوجی ماہر ڈاکٹر پروہت نے نشاندہی کی کہ ڈاکٹروں اور عام لوگوں میں ان کینسروں کے بارے میں بیداری، جینیاتی مشاورت اور جانچ کی خدمات کی محدود دستیابی اور ان خدمات سے استفادہ کرنے میں ہچکچاہٹ کینسر کے علاج میں احتیاطی صحت کی دیکھ بھال میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کئی اچھی پرائیویٹ لیبارٹریز ہیں جو اعلیٰ معیار اور قابل اعتماد جینیاتی ٹیسٹ فراہم کرتی ہیں لیکن کئی خاندانوں کے لیے 5 ہزار سے 40 ہزار روپے میں ٹیسٹ کروانا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جینیاتی ٹیسٹ کی لاگت کو کم کیا جائے تاکہ یہ لوگوں تک زیادہ سے زیادہ قابل رسائی ہوسکے۔
ڈاکٹر پروہت نے کہا کہ جینیاتی جانچ کو زیادہ خطرہ والے موروثی مریضوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ وہ خطرے کو کم کرنے والی سرجری کو احتیاطی اقدام، اسکریننگ اور باقاعدہ فالو اپ کے طور پر منتخب کر سکیں۔ انہوں نے کہا کینسر کا سبب بننے والی جینیاتی تبدیلی کے ساتھ خواتین کی شناخت نہ صرف نئی دستیاب دوائیوں سے ان کے بہترین علاج کی اجازت دیتی ہے بلکہ غیر متاثرہ رشتہ داروں کی شناخت کرنے میں بھی مدد دیتی ہے جو اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: World Heart Day 2022 جوانی میں دل کا خیال رکھیں، صحت مند اور خوش رہیں گے
یو این ائی