حیدرآباد: بچوں کی پیدائش میں رکاوٹ کے لیے مردوں میں کئی وجوہات ذمہ دار ہوتے ہیں۔ جیسے جسمانی حالت، بیماری، حادثہ یا بڑھتی عمر وغیرہ وغیرہ۔ لیکن ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق بعض اوقات میں کچھ جین اور میوٹیشن بھی مردوں میں نامردی کے ذمہ دار ہوسکتے ہیں۔ سائنس جرنل "ہیومن مالیکیولر جینیٹکس" میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بعض جینس میں میوٹیشن ہونا مردوں میں مطلوبہ مقدار میں اسپرم کی پیداوار کو کم کرسکتا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ نامردی کے شکار ہو سکتے ہیں۔ تحقیق میں ایسے 8 جین تلاش کرنے کی بات کہی گئی جو اس حالت کے لیے ذمہ دار ہوسکتے ہیں۔ Genes and mutations can be responsible for impotence in men
حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کے ایک گروپ کی جانب سے کی گئی اس تحقیق میں 8 ایسے جین کا انکشاف کیا گیا ہے، جو مردوں کے اسپرم کی تعداد میں کمی یا خراب معیار کے لیے ذمہ دار ہوسکتے ہیں۔ یہ تحقیق سینٹر فار سیلولر مالیکیولر بائیولوجی، سینٹر فار ڈی این اے فنگر پرنٹنگ اینڈ ڈائیگنوسٹک اور ممتا فرٹیلیٹی ہاسپٹل، حیدرآباد کے سائنسدانوں نے کی ہے۔
تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے ان 8 جینس میں سے ایک "CETN1" اور اس کی میوٹیشن کا مطالعہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا یہ جین اور اس کی تبدیلی مردوں میں سپرم کی پیداوار یا معیار کو متاثر کر سکتی ہے، جس کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ جین میں میوٹیشن کی صورت میں سیلس کی تفریق یعنی ان کی تقسیم رک گئی تھی۔ جس کی وجہ سے مطلوبہ مقدار میں اسپرم پیدا کرنے کا عمل اور اس کا معیار متاثر ہوا تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ مردوں میں نامردی یا ان میں اسپرم کی کمی کی وجوہات جاننے کے لیے پہلے بھی تحقیق کی جاتی رہی ہے۔ لیکن زیادہ تر نتائج میں طرز زندگی کی وجوہات اور صحت سے متعلق حالات کو اس مسئلے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ جن مردوں میں یہ جین ہوتے ہیں وہ مکمل طور پر بچہ پیدا کرنے سے قاصر نہیں ہوتے ہیں۔ بلکہ نیکسٹ جنریشن سیکوینسنگ کی مدد سے اس حالت کو حل کرنا ممکن ہے۔ تحقیق کے سرکردہ سائنسدان ڈاکٹر سدھاکر ڈگمارتھی نے تحقیق کے نتائج پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقی عمل کے دوران جنس کے تمام ضروری حصوں کو ترتیب دیا گیا تھا، اس کے بعد اگلی نسل کی ترتیب میں پہلی بار 47 نامردوں پر اس کا تجربہ کیا گیا۔ جس میں ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 1500 نامرد مردوں پر یہ تجربہ کیا گیا۔ جس کے کئی مثبت نتائج سامنے آئے۔ Genes and mutations can be responsible for impotence in men
قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے، جس میں مذکورہ آٹھ جنس اور نامردی کے درمیان تعلق کے حوالے سے تحقیق کی گئی ہے۔ لیکن اس سے پہلے بھی نامردی کی وجوہات یا اسپرم سے متعلق مسائل کے بارے میں بیرونی ممالک میں کئی تحقیق ہوچکی ہے۔ سال 2013 میں 'ورلڈ کانگریس فار سیکسوئل ہیلتھ' میں پیش کی گئی ایک تحقیق میں نامردی کی جڑ اور ممکنہ وجوہات کے بارے میں تفصیلی معلومات دی گئی تھی۔ اس وقت کے اعداد و شمار کی بنیاد پر یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا کہ سال 2025 تک بھارت میں نامردوں کی تعداد سب سے زیادہ ہوگی۔ جس کی ذمہ دار وجوہات میں فاسد طرز زندگی کو فوقیت دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں:
اس پیشین گوئی کو موجودہ دور میں مکمل طور پر خارج نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ گزشتہ چند سالوں میں بھارت میں نامردی کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق زیادہ تر کیسز میں خراب لائف اسٹائل اور خوراک وجہ بن رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق:مردوں میں نامردی کے کیسز میں اضافے کو لیکر ای ٹی وی نے لکھنؤ کے ماہر جنسیات ڈاکٹر امام بیگ سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ درست ہے کہ نوجوانوں میں نامردی کے کیسز میں پچھلے کچھ سالوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ آج کے دور میں مردوں کی ایک بڑی تعداد بچوں کی پیدائش کے مسائل سے دو چار ہے۔ Genes and mutations can be responsible for impotence in men
ڈاکٹر امام بتاتے ہیں کہ پچھلے کچھ سالوں میں دیکھا گیا ہے کہ کم عمر کے لوگوں میں بھی ذیابیطس، دل کی بیماری، ہائی بلڈ پریشر، ذہنی تناؤ جیسے امراض کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ اس کے لیے خراب طرز زندگی سب سے بڑی وجہ ہے۔ اس کے علاوہ کئی بیماریاں، کوئی حادثہ، کینسر اور دیگر سنگین بیماریاں اور ان کا علاج بھی نامردی کا باعث بنتا ہے، یا ان کے اسپرم کا معیار خراب کرنے کا وجہ بنتا ہے۔