مغربی بنگال سیکریٹریٹ میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے چیف سیکریٹری راجیو سنہا نے کہا کہ مرکزی حکومت جس طریقےسے لاک ڈائون کھول رہی ہے اس سےریاست میں کورونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے ۔اس سے قبل مرکزی وزارت داخلہ نے ریاستی حکومت کوخط لکھ کر کہا تھا کہ کلکتہ کے مخصوص علاقے میں لاک ڈائون صحیح سے نافذ نہیں کیا جارہا ہے ۔
مرکزی حکومت نے حال ہی میں لاک ڈاؤن میں مراعات دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف سکریٹری راجیو سنہا نےکہا ہے کہ جس طریقے سے مرکزی حکومت لاک ڈائون میں نرمی لارہی ہے اس سے خطرہ بڑھ گیا ہے کہ مریضوں کی تعداد میں اچانک تیزی سے اضافہ ہوجائے گا ۔مرکزی حکومت نے ریاستی حکومتوں سے کہا ہے کہ حالات کا جائزہ لینے کے بعد لاک ڈائون میں نرمی لاسکتے ہیں ۔
گرین زون میں ضلع کے اندر بسیں چلانے کی اجازت دیدی گئی ہے ۔حکومت کے قانون کے مطابق ایک بس میں 20سے زاید مسافر وں کو سوار نہیں کیا جاسکتا ہے ۔چیف سیکریٹری نے کہا کہ چائے اور مشروبات کی دکانیں کنٹینمنٹ زون کے باہر صبح 10 بجے سے صبح 6 بجے تک کھلی رہیں گی۔تاہم مارکیٹ ، شاپنگ مال ،پارلر، ریسٹورنٹ اور بار کھولنے کی اجازت نہیں ہوگی ۔
اس کے علاوہ کسی قسم کے اجتماع پر پابندی عاید رہے گی ۔پرائیوٹ دفاتر بھی صبح دس بجے سے شام 5بجے تک کھولے جاسکتے ہیں ۔تاہم 25فیصد ورک فورسیس کے ساتھ ہی کام کرنا ہوگا ۔اس کے علاوہ حکومت نے پرائیوٹ کمپنیوں سے کہا ہے احتیاط کے طورپر گھر سے ہی کام کرنے کو فروغ دیں ۔
حکومت کے گرین زون میں بس چلانے کی اجازت دئے جانے کے باوجود بس یونین نے کہا ہے کہ 20مسافروں کو لے کر چلنے سے بس کے اخراجات نہیں نکلیں گے۔ منی بس کوآرڈینیشن کمیٹی کے جنرل سکریٹری راہل چٹرجی نے کہا کہ 20مسافروں کو لے جانے سے بھی ایندھن کے اخراجات بھی برآمد نہیں ہوں گے ۔ لہذا یہ غلط فیصلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرائیوٹ بسیں پیر کے روز کسی بھی گرین زون میں نہیں چلیں گی۔ ہم حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ اسٹیٹ بسیں چلائیں اور بسوں کے مالک کو روزانہ کرایہ ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے محکمہ ٹرانسپورٹ کے افسران کو کو آگاہ کردیا ہے کہ ہم موجودہ صورتحال میں بسیں نہیں چلا سکتے ہیں۔