ETV Bharat / state

Governor CB Anand Bose گورنر کا ریاست کی گیارہ یونیورسٹیوں کے چانسلر کے ساتھ ساتھ وائس چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کا اعلان کیا

مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے آج غیر معمولی فیصلہ کرتے ہوئے ریاست کے 11 ایونیورسٹیوں کے چانسلر کے ساتھ وائس چانسلر کی ذمہ داری سنبھالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے جمعہ کو اعلان کیا کہ وہ چانسلر کے ساتھ کارگزار وائس چانسلر کے طور پر بھی کام کریں گے۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 2, 2023, 11:21 AM IST

گورنر کا ریاست کی 11یونیورسٹیوں کے چانسلر کے ساتھ ساتھ وائس چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کا اعلان کیا
گورنر کا ریاست کی 11یونیورسٹیوں کے چانسلر کے ساتھ ساتھ وائس چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کا اعلان کیا

کولکاتا: راج بھون سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ وائس چانسلر کے نہیں ہونے کی وجہ سے بنگال کے یونیورسٹیوں میں طلبا کو مشکلات کا سامنا ہے۔ بروقت سرٹیفکٹ نہیں مل رہے ہیں کیوں کہ وی سی موجود نہیں ہے۔ اس کے علاوہ جن دستاویز پر وی سی کا دستخط لازمی ہے، وہ سب رکے ہوئے ہیں۔ اس لئے گورنر نے فوری راحت دینے کے لئے جب تک عبوری وائس چانسلر کی تقرری نہیں ہوجاتی، اس وقت تک گورنر ہی چانسلر کے عہدہ کے ساتھ ساتھ کارگزار وائس چانسلر کی ذمہ داری ادا کریں گے۔ مغربی بنگال حکومت نے گورنر کے اس قدم کو غیرقانی اور قانونی دفعات کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

راج بھون سے جاری پریس ریلیز یہ بھی کہا گیا کہ ڈائمنڈ ہاربر یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر اور کلکتہ کے سنسکرت کالج اور یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر راج کمار کوٹھاری کو مغربی بنگال اسٹیٹ یونیورسٹی کے وی سی کے طور پر کام کرنے کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔ شمالی 24 پرگنہ ضلع کے رہنے والے مہوا داس کی ریٹائرمنٹ کے بعد گزشتہ چند مہینوں سے وائس چانسلر کے بغیر تھا۔

اس وقت بنگال میں تقریباً تمام 31 سرکاری یونیورسٹیاں کل وقتی وائس چانسلر کے بغیر چل رہی ہیں اور ان میں سے 11 میں چانسلر نے ماضی قریب میں اپنی پسند کے لوگوں کو عارضی وائس چانسلر کے طور پر مقرر کیا ہے۔ ان میں سے کئی تقرریاںایسی ہیں جن میں یو جی سی کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں ۔ان تقرریوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے جہاں اس معاملے کی فی الحال سماعت ہو رہی ہے۔

چانسلر کے تازہ ترین فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے، بنگال کے وزیر تعلیم برتیا باسو نے کہاکہ یہ حیرت انگیز بات ہے کہ گورنر نے اس طرح کے قدم کیسے اٹھاسکتے ہیں ۔ایسی کوئی قانونی دفعات نہیں ہیں جن کے تحت وہ ایسا کر نے کے مجاز ہیں۔ ہم چانسلر کے اس فیصلے کے خلاف عدالت جانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ریاستی وزیر تعلیم نے کہا کہ انہوں نے وائس چانسلر اور چانسلر کے درمیان فرق کو مٹادیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:Minister Brata Basu جلد ہی ہیڈ ماسٹروں کی تقرری کا عمل شروع کیا جائے گا، ریاستی وزیر تعلیم برتیا باسو

راج بھون کے اس قدم پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایجوکیشنسٹس فورم، ریاستی یونیورسٹیوں کے سابق وائس چانسلروں کی ایک تنظیم نے اس اقدام کو بنگال میں اعلیٰ تعلیم کی شعوری، سازشی اور مربوط تخریب کاری قرار دیتے ہوئے کہا کہ گورنر-کم-چانسلر-کم-وائس چانسلر نے کرداروں کی ایک غیر قانونی سہ رخی تشکیل دی ہے… ان کا حالیہ غیر منطقی اور غیر قانونی اعلانات نہ صرف عجیب اور مکروہ ہے۔ان کے اس اقدامات سے تعلیمی برادری پریشان ہے۔

کولکاتا: راج بھون سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ وائس چانسلر کے نہیں ہونے کی وجہ سے بنگال کے یونیورسٹیوں میں طلبا کو مشکلات کا سامنا ہے۔ بروقت سرٹیفکٹ نہیں مل رہے ہیں کیوں کہ وی سی موجود نہیں ہے۔ اس کے علاوہ جن دستاویز پر وی سی کا دستخط لازمی ہے، وہ سب رکے ہوئے ہیں۔ اس لئے گورنر نے فوری راحت دینے کے لئے جب تک عبوری وائس چانسلر کی تقرری نہیں ہوجاتی، اس وقت تک گورنر ہی چانسلر کے عہدہ کے ساتھ ساتھ کارگزار وائس چانسلر کی ذمہ داری ادا کریں گے۔ مغربی بنگال حکومت نے گورنر کے اس قدم کو غیرقانی اور قانونی دفعات کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

راج بھون سے جاری پریس ریلیز یہ بھی کہا گیا کہ ڈائمنڈ ہاربر یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر اور کلکتہ کے سنسکرت کالج اور یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر راج کمار کوٹھاری کو مغربی بنگال اسٹیٹ یونیورسٹی کے وی سی کے طور پر کام کرنے کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔ شمالی 24 پرگنہ ضلع کے رہنے والے مہوا داس کی ریٹائرمنٹ کے بعد گزشتہ چند مہینوں سے وائس چانسلر کے بغیر تھا۔

اس وقت بنگال میں تقریباً تمام 31 سرکاری یونیورسٹیاں کل وقتی وائس چانسلر کے بغیر چل رہی ہیں اور ان میں سے 11 میں چانسلر نے ماضی قریب میں اپنی پسند کے لوگوں کو عارضی وائس چانسلر کے طور پر مقرر کیا ہے۔ ان میں سے کئی تقرریاںایسی ہیں جن میں یو جی سی کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں ۔ان تقرریوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے جہاں اس معاملے کی فی الحال سماعت ہو رہی ہے۔

چانسلر کے تازہ ترین فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے، بنگال کے وزیر تعلیم برتیا باسو نے کہاکہ یہ حیرت انگیز بات ہے کہ گورنر نے اس طرح کے قدم کیسے اٹھاسکتے ہیں ۔ایسی کوئی قانونی دفعات نہیں ہیں جن کے تحت وہ ایسا کر نے کے مجاز ہیں۔ ہم چانسلر کے اس فیصلے کے خلاف عدالت جانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ریاستی وزیر تعلیم نے کہا کہ انہوں نے وائس چانسلر اور چانسلر کے درمیان فرق کو مٹادیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:Minister Brata Basu جلد ہی ہیڈ ماسٹروں کی تقرری کا عمل شروع کیا جائے گا، ریاستی وزیر تعلیم برتیا باسو

راج بھون کے اس قدم پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایجوکیشنسٹس فورم، ریاستی یونیورسٹیوں کے سابق وائس چانسلروں کی ایک تنظیم نے اس اقدام کو بنگال میں اعلیٰ تعلیم کی شعوری، سازشی اور مربوط تخریب کاری قرار دیتے ہوئے کہا کہ گورنر-کم-چانسلر-کم-وائس چانسلر نے کرداروں کی ایک غیر قانونی سہ رخی تشکیل دی ہے… ان کا حالیہ غیر منطقی اور غیر قانونی اعلانات نہ صرف عجیب اور مکروہ ہے۔ان کے اس اقدامات سے تعلیمی برادری پریشان ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.