مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہاکہ اس سے زیادہ افسوس کی بات اور کیا ہو سکتی ہے کہ ایک مظلومہ انصاف پائے بغیر اس دنیا سے چلی گئی ۔
انہوں نے کہاکہ اناؤ عصمت دری کیس کی متاثرہ کی موت نے ملک کو شرمندہ کردیا ہے۔ حیدرآباد پولیس کے خاتون ڈاکٹرکے مجرموں کوانکاؤنٹر میں ہلاک کیے جانے پر ملک بھر میں بحث موضوع بنا رہا۔ لیکن اناؤ عصمت دری کیس میں تمام لوگ خاموش ہیں۔
ترنمول کانگریس کی سربراہ کاکہنا ہے کہ حیدرآباداور اناؤ کیس میں کیا فرق ہے ۔ اگر کوئی فرق ہے تووہ سیاست ہے ۔ حیدرآباد میں عصمت دری کیس کے مجرموں کو انکاؤنٹر میں ہلاک کیا گیا اس بحث میں پڑنے کے بجائے اناؤ میں کیا ہو اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اناؤ عصمت دری کیس کو کبھی بھی سجنیدگی سے نہیں لیا گیا ۔ اس کیس کے مجرموں کے خلاف کسی نے آوازبلند نہیں کی ۔اس سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ اناؤ کیس کو زیادہ اہمیت نہیں دی گئی ۔
وزیراعلیٰ کاکہنا ہے کہ سب سے حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک بار مظومہ کے اجتماعی عصمت دری کی گئی ۔ اس کے بعد مظلومہ کوسڑک حادثے میں مارنے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہاکہ اترپردیش حکومت کواس ضمن میں کچھ بھی کہنے کی اجازت نہیں ہے۔ حکومت کے ناک کے نیچے سب کچھ ہو تا رہا ۔ حکومت نے اس معاملے میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے خاطر خواہ کارروا ئی نہیں کی۔
وزیراعلیٰ کے مطابق اس طرح کے واقعہ کو روکنے کے لیے ہم سب کو پابند عہد ہونا چاہیے۔اناؤ عصمت دری کیس کی اعلیٰ سطح پر تفتیش ہونی چاہیے۔ اعلیٰ سطح اور غیر جانبدارانہ تفتیش کے بعد ہی مجرموں کو جیل بھیجا جا سکتا ہے۔