ETV Bharat / state

بنگال میں بایاں محاذ کے روایتی ووٹروں اور حامیوں پر بی جے پی کی نظر

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 18, 2023, 2:32 PM IST

پنچایت انتخابات میں جنوبی بنگال میں سی پی آئی ایم کی سرگرمیوں اور ووٹوں کی تعداد میں اضافے کے بعد سے ہی بی جے پی کو فکر لاحق ہے کہ کہیں بایاں محاذ کے روایتی ووٹرز جنہوں نے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں جے پی کیلئے ووٹنگ کی تھی وہ واپس بائیں محاذ کی طرف نہ چلے جائیں۔ اس سے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو شدید نقصان ہوسکتا ہے۔ Bengal BJP Keep Eye On Left Front Votes And Supports

بی جے پی بنگال میں بائیں محاذ کے روایتی ووٹروں اور حامیوں کی ہمدردی حاصل کرنے کے فراق میں
بی جے پی بنگال میں بائیں محاذ کے روایتی ووٹروں اور حامیوں کی ہمدردی حاصل کرنے کے فراق میں

کولکاتا: مغربی بنگال اسمبلی میں حزب اختلاف رہنما شبھندو ادھیکاری حالیہ دنوں میں سی پی آئی ایم کے مقامی حامیوں کے ساتھ ہمدردی اور ریاستی قائدین پر انہیں تنہا چھوڑنے دینے سے متعلق بیانات دیتے رہے ہیں ۔جے نگر میں ترنمول کانگریس کے لیڈر سیف الدین کے قتل کے بعد سی پی آئ ایم حامیوں کے گھروں پر حملے اور توڑ پھوڑ کے بعد شبھندو ادھیکاری نے ایک بار پھر سی پی آئی ایم کے مقامی ورکروں کے ساتھ ہمدردی کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی پی آئی ایم کے ریاستی قائدین پنچایت انتخابات کے بعد اپنے ورکروں کو تنہا چھوڑ دیا ہے ۔ان پر حملے ہورہے ہیں اور ریاستی قائدین ان کی مدد نہیں کر رہے ہیں۔

پولیس نے جمعرات کو سیف الدین کے قتل کیس کے مرکزی ملزم انیس الرحمان لشکر کو گرفتار کیا ہے۔ انیس الرحمن کی سیاسی شناخت، سی پی ایم کارکن کے طور پر کی گئی ہے۔ کمال الدین ڈھلی نامی ایک اور ملزم کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ جیے نگر میں قتل کے فوری ردعمل میں علاقے میں سی پی ایم کارکنوں کے 16 مکانات کو نذر آتش کر دیا گیا ہے۔ بہت سے افرادبے گھرہوگئے ہیں ۔ ان میں سے زیادہ تر سی پی ایم کی حمایت کرنے والے خاندان ہیں۔ اس دوران سی پی ایم کا وفد بھی جیے نگر کا دورہ اور پارٹی ورکروں سے ملاقات کی ۔ لیکن شبھندو ادھیکاری نے دعوی کیاکہ ریاستی سی پی ایم کے رہنما ان کامریڈوں کے ساتھ نہیں کھڑے ہیں جو پنچایت میں مقامی سطح پر ترنمول کانگریس کا مقابلہ کیا تھا۔ شبھند و ادھیکاری نے کہا کہ سی پی آئی ایم ، کانگریس اور ترنمول کانگریس قومی سطح پر بی جے پی مخالف پلیٹ فارم پر ایک ہیں اس لئے بنگال میں اپنے ورکروں کے ساتھ کھڑے ہونے سے گریز کررہے ہیں۔ دوسری طرف سی پی آئی ایم نے شوبھندو ادھیکاری کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موجودگی میں ہر دن بی جے پی کے ممبران اسمبلی اور عوامی نمائندے ترنمول کانگریس میں جارہے ہیں وہ ان کو سنبھالنے میں ناکام ہورہے ہیں ۔انہیں اس کی فکر کرنی چاہیے۔

تاہم بنگال کے سیاسی تجزیہ نگارو ں کا ماننا ہے کہ دراصل شوبھندو ادھیکاری کی یہ حکمت عملی ہے کہ بی جے پی کا ووٹ سی پی آئی ایم کی طرف منتقل نہ ہو۔ ان کے مطابق 2019 کے لوک سبھا انتخابات ہوں یا 2021 کے ودھان سبھا انتخابات میں بائیں محاذ کے روایتی ووٹ بی جے پی کی طرف چلے گئے۔یہی وجہ ہے کہ بی جے پی بنگال کی سیاست میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ لیکن اس کے بعد 101 میونسپلٹی انتخابات یا بڑے علاقوں میں پنچایتی انتخابات، بائیں بازو کے ووٹوں میں قدرے اضافہ ہوا ہے۔ جنوبی بنگال کے بڑے علاقوں میں شرح نمو 13-14 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں بی جے پی کمزور ہوئی ہے۔ شوبھندوادھیکاری لوک سبھا انتخابات سے پہلےسی پی آئی ایم کی طرف ووٹروں کے رجحان کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں ۔

مختلف انتخابات میں یہ دیکھا گیا ہے کہ بی جے پی شمالی بنگال کے قبائلی، راجونشی اکثریتی علاقوں کو چھوڑ کر ریاست کے وسیع علاقوں میں ابھی تک اپنا ووٹ بیس بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔بلکہ بائیں محاذ کے ووٹروں پر بھروسہ کررہے ہیں ۔اسی وجہ سے شوبھندو ادھیکاری مسلسل بائیں محاذ کے ووٹرس اور حامیوں کو پیغام دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ ترنمول کانگریس کے مظالم سے صرف بی جے پی ہی بچاسکتی ہے۔ اس سے قبل ’’انڈیا‘‘ اتحاد کی تشکیل کے بعد شوبھندو ادھیکاری نے بنگال کے سی پی آئی ایم اور کانگریس کارکنان کو الگ پلیٹ فارم بنانے کا مشورہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ بائیں بازو اور کانگریس پوری ریاست میں اتنی مضبوط نہیں ہیں۔ لیکن کچھ حلقوں میں ان کے مقامی کارکنوںنے پنچایت انتخابات میں ترنمول کے خلاف مزاحمت کی ہے۔ بائیں بازو اور کانگریس کے کئی کارکنوں کی بھی جانیں گئیں۔ لیکن اس کے بعد بھی راہل گاندھی، سیتارام یچوری ترنمول سے مل رہے ہیں۔ میں ان سے کہوں گاکہ ترنمول کانگریس کے خلاف لڑائی میں ہمارے ساتھ آئیں۔ بی جے پی کی وجہ سے مشکل ہے تو الگ پلیٹ فارم پر لڑیں۔ بنگال کو اس آمریت سے بچانا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: مرکزی وزارت تعلیم کی وشو بھارتی یونیورسٹی میں نصب متنازع تختی کو ہٹانے کی ہدایت

تاہم سیاست میں عدم اعتماد اور بداعتمادی کی ایسی فضا پیدا کرنے کی حکمت عملی نئی نہیں ہے۔۔ شوبھندو ادھیکار بھی رام کے خانے میں بائیں بازو کے ووٹوں کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں، یہ تو لوک سبھا انتخابات کے نتائج ہی بتا ئیں گے۔

یو این آئی

کولکاتا: مغربی بنگال اسمبلی میں حزب اختلاف رہنما شبھندو ادھیکاری حالیہ دنوں میں سی پی آئی ایم کے مقامی حامیوں کے ساتھ ہمدردی اور ریاستی قائدین پر انہیں تنہا چھوڑنے دینے سے متعلق بیانات دیتے رہے ہیں ۔جے نگر میں ترنمول کانگریس کے لیڈر سیف الدین کے قتل کے بعد سی پی آئ ایم حامیوں کے گھروں پر حملے اور توڑ پھوڑ کے بعد شبھندو ادھیکاری نے ایک بار پھر سی پی آئی ایم کے مقامی ورکروں کے ساتھ ہمدردی کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی پی آئی ایم کے ریاستی قائدین پنچایت انتخابات کے بعد اپنے ورکروں کو تنہا چھوڑ دیا ہے ۔ان پر حملے ہورہے ہیں اور ریاستی قائدین ان کی مدد نہیں کر رہے ہیں۔

پولیس نے جمعرات کو سیف الدین کے قتل کیس کے مرکزی ملزم انیس الرحمان لشکر کو گرفتار کیا ہے۔ انیس الرحمن کی سیاسی شناخت، سی پی ایم کارکن کے طور پر کی گئی ہے۔ کمال الدین ڈھلی نامی ایک اور ملزم کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ جیے نگر میں قتل کے فوری ردعمل میں علاقے میں سی پی ایم کارکنوں کے 16 مکانات کو نذر آتش کر دیا گیا ہے۔ بہت سے افرادبے گھرہوگئے ہیں ۔ ان میں سے زیادہ تر سی پی ایم کی حمایت کرنے والے خاندان ہیں۔ اس دوران سی پی ایم کا وفد بھی جیے نگر کا دورہ اور پارٹی ورکروں سے ملاقات کی ۔ لیکن شبھندو ادھیکاری نے دعوی کیاکہ ریاستی سی پی ایم کے رہنما ان کامریڈوں کے ساتھ نہیں کھڑے ہیں جو پنچایت میں مقامی سطح پر ترنمول کانگریس کا مقابلہ کیا تھا۔ شبھند و ادھیکاری نے کہا کہ سی پی آئی ایم ، کانگریس اور ترنمول کانگریس قومی سطح پر بی جے پی مخالف پلیٹ فارم پر ایک ہیں اس لئے بنگال میں اپنے ورکروں کے ساتھ کھڑے ہونے سے گریز کررہے ہیں۔ دوسری طرف سی پی آئی ایم نے شوبھندو ادھیکاری کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موجودگی میں ہر دن بی جے پی کے ممبران اسمبلی اور عوامی نمائندے ترنمول کانگریس میں جارہے ہیں وہ ان کو سنبھالنے میں ناکام ہورہے ہیں ۔انہیں اس کی فکر کرنی چاہیے۔

تاہم بنگال کے سیاسی تجزیہ نگارو ں کا ماننا ہے کہ دراصل شوبھندو ادھیکاری کی یہ حکمت عملی ہے کہ بی جے پی کا ووٹ سی پی آئی ایم کی طرف منتقل نہ ہو۔ ان کے مطابق 2019 کے لوک سبھا انتخابات ہوں یا 2021 کے ودھان سبھا انتخابات میں بائیں محاذ کے روایتی ووٹ بی جے پی کی طرف چلے گئے۔یہی وجہ ہے کہ بی جے پی بنگال کی سیاست میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ لیکن اس کے بعد 101 میونسپلٹی انتخابات یا بڑے علاقوں میں پنچایتی انتخابات، بائیں بازو کے ووٹوں میں قدرے اضافہ ہوا ہے۔ جنوبی بنگال کے بڑے علاقوں میں شرح نمو 13-14 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں بی جے پی کمزور ہوئی ہے۔ شوبھندوادھیکاری لوک سبھا انتخابات سے پہلےسی پی آئی ایم کی طرف ووٹروں کے رجحان کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں ۔

مختلف انتخابات میں یہ دیکھا گیا ہے کہ بی جے پی شمالی بنگال کے قبائلی، راجونشی اکثریتی علاقوں کو چھوڑ کر ریاست کے وسیع علاقوں میں ابھی تک اپنا ووٹ بیس بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔بلکہ بائیں محاذ کے ووٹروں پر بھروسہ کررہے ہیں ۔اسی وجہ سے شوبھندو ادھیکاری مسلسل بائیں محاذ کے ووٹرس اور حامیوں کو پیغام دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ ترنمول کانگریس کے مظالم سے صرف بی جے پی ہی بچاسکتی ہے۔ اس سے قبل ’’انڈیا‘‘ اتحاد کی تشکیل کے بعد شوبھندو ادھیکاری نے بنگال کے سی پی آئی ایم اور کانگریس کارکنان کو الگ پلیٹ فارم بنانے کا مشورہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ بائیں بازو اور کانگریس پوری ریاست میں اتنی مضبوط نہیں ہیں۔ لیکن کچھ حلقوں میں ان کے مقامی کارکنوںنے پنچایت انتخابات میں ترنمول کے خلاف مزاحمت کی ہے۔ بائیں بازو اور کانگریس کے کئی کارکنوں کی بھی جانیں گئیں۔ لیکن اس کے بعد بھی راہل گاندھی، سیتارام یچوری ترنمول سے مل رہے ہیں۔ میں ان سے کہوں گاکہ ترنمول کانگریس کے خلاف لڑائی میں ہمارے ساتھ آئیں۔ بی جے پی کی وجہ سے مشکل ہے تو الگ پلیٹ فارم پر لڑیں۔ بنگال کو اس آمریت سے بچانا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: مرکزی وزارت تعلیم کی وشو بھارتی یونیورسٹی میں نصب متنازع تختی کو ہٹانے کی ہدایت

تاہم سیاست میں عدم اعتماد اور بداعتمادی کی ایسی فضا پیدا کرنے کی حکمت عملی نئی نہیں ہے۔۔ شوبھندو ادھیکار بھی رام کے خانے میں بائیں بازو کے ووٹوں کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں، یہ تو لوک سبھا انتخابات کے نتائج ہی بتا ئیں گے۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.