مغربی بنگال کے داخلہ سکریٹری الاپن بندو پادھیائے نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 68ہوگئی ہے۔
اس وقت 85نئے مریضوں کے ساتھ 940کورونا وائرس کے مریض اسپتال میں زیر علاج ہیں جب کہ 264افراد صحت یاب ہوکر گھر لوٹ چکے ہیں۔
داخلہ سیکریٹری نے کہا کہ گزشتہ 24گھنٹے میں کورونا وائرس سے 7افراد کی موت ہوئی ہے۔
چیف سیکریٹری راجیو سنہا نے کہا تھا کہ کورونا وائرس سے ریاست میں کل 61افراد کی موت ہوئی ہے اور 72افراد جو کورونا وائرس سے متاثر تھے مگر ان کی موت کورونا وائرس کی وجہ سے نہیں ہوئی بلکہ دوسری بیماریوں کی وجہ سے موت ہوگلی ہے۔
مرکزی وزارت صحت نے آج کہا ہے کہ بنگال میں کورونا وائرس کی وجہ سے 133افراد کی موت ہوئی ہے۔
اس میں ان لوگوں کو بھی شامل کی گیا ہے جس سے متعلق ریاستی حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ یہ لوگ گرچہ کورونا سے متاثر تھے مگر ان کی موت کی وجہ کورونا وائرس نہیں بلکہ دل کا دوڑہ اور دیگر بیماریوں کی وجہ سے ان کی موت ہوئی ہے۔
مرکزی وزارت صحت نے کہا کہ 70فیصد سے زاید مریض جن کی موت ہوئی ہے وہ دیگر بیماریوں میں بھی مبتلا تھے مگر ان کو علاحدہ شمار کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
اس لئے مغربی بنگال میں اب تک کورو ناوائرس سے 133افراد کی موت ہوئی ہے۔مرکزی وزارت صحت کے ویب سائٹ پر لوڈ گرافک کے مطابق مغربی بنگال میں سوموار تک کورونا وائرس کے 980مریض اس وقت زیر علاج ہیں جب کہ 218افراد صحت یاب ہوچکے ہیں اور 133افراد کی موت ہوچکی ہے۔
کورونا وائرس سے مرنے والے مریضوں کی شناخت اور نشاندہی کیلئے مغربی بنگال حکومت نے آڈٹ کمیٹی بنارکھی ہے۔اس کمیٹی کے مطابق مغربی بنگال میں آج دوپہر تک کورونا وائرس سے 68افراد کی موت ہوئی ہے۔
آڈٹ کمیٹی کے مریضوں کی بیماریوں کی ہسٹری، لیبرٹی جانچ رپورٹ کی بنیاد پر یہ طے کیا جاتا ہے کہ مریض کی موت کی وجہ کیا تھا۔
آڈٹ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس سے متاثر ایسے مریض جو دل کے مریض ہیں ، یا پھر ڈائلیسیس،کینسر اور لوکومینیا اور جن کے کئی اعضا ناکام ہوچکے ہیں جیسے مریضوں کی اگر موت ہوتی ہے تو اس کو کورونا وائرس کے خانے میں نہیں رکھا جاتا ہے۔
بین وزارتی مرکزی ٹیم نے کل ہی چیف سیکریٹری کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ریاست میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی شرح 12.8فیصد ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ حکومت انتظامات کرنے میں ناکام رہی ہے۔
لاک ڈاؤن صحیح سے نافذ نہیں کیا گیا ہے اور جانچ کرنے میں بھی لاپرواہی برتی جارہی ہے۔
اس سے قبل مرکزی ٹیم نے مرنے والوں کی شناخت میں عدم شفافیت کی بات کہی تھی مگر 30اپریل کے بعد حکومت کے اقدامات کی تعریف بھی کی تھی۔