گزشتہ 23،24اور 25 فروری کو دہلی میں جو بھی ہوا۔ اس کی آج فورم فار ڈیموکریسی اینڈ کمیونل ایمیٹی کی جانب سخت لفظوں میں مذمت کی گئی۔
میڈیا سےخطاب کرتے ہوئے فورم فار ڈیموکریسی اینڈ کمیونل ایمیٹی کے ارکان نے دہلی کے حلات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی حکومت اوردہلی پولس کے رول پر سوال اٹھایا ۔
انہوں نے کہاکہ اگر حکومت چاہتی تو دہلی میں اتنے بڑے پیمانے پر مسلمانوں کا نقصان نہیں ہوتا جس طرح سے مسلمانوں کے املاک کو نشانہ بنایا گیا ہے وہ ایک منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بات کرتے ہوئے جسٹس اشوک گانگولی نے کہا کہ دہلی میں جس طرح تشدد کا بازار کئی دنوں تک گرم رہا اس کو روکنے میں نہ حکومت کا رول رہا اور نہ ہی پولس کا بلکہ دہلی کے تشدد کو وہاں کے امن پسند عام لوگوں نے روکا رام آدمی کی وجہ سے دہلی میں تشدد نے پورے ریاست تک نہیں پھیل پائی ۔ ورنہ حکومت نے ایسا کچھ نہیں کیا کہ تشدد پر قابو پایا جائے۔
انہوں نے ججوں پربھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جس طرح کے عدالتوں سے فیصلے آئیں ہیں اس سے لگتا ہے کہ ان پر دباؤ ہے اور ان کے ذہن خوف سے پرہے۔
اس موقع پر دہلی سے آئے انگریزی ہفتوار رسالہ ریڈینس کے چیف ایڈیٹر اسلم اعجاز نے کہا کہ دہلی میں جو کچھ بھی ہوا وہ پہلے سے منصوبہ بند تھے اور اس کے لئے بی جے پی ذمہ دار ہے بی جے پی نے دہلی کے عوام سے الیکشن میں اپنی ہار کا بدلہ لینے کے لئے پوری دہلی کو آگ لگ حوالے کیا۔