مشرقی ریلوے نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب تک اس معاملے میں مرکزی وزارت داخلہ سے کوئی تجویز سامنے نہیں آئی ہے۔ضابطہ کے مطابق وزارت ریلوے اور ریاستی حکومت کی رضامندی کے بغیر کسی بھی ریلوے اسٹیشن کا نام تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے۔
مرکزی وزیر نتیانند رائے نے پٹنہ میں واقع بٹو کیشور دتہ کی رہائش گاہ کا دورہ کرنے کے بعد کہا تھا کہ جلد ہی بردوان ریلوے اسٹیشن کا نام تبدیل کرکے بٹو کیشور دتہ کے نام پر رکھاجائے گا۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتابنرجی نے مرکزی وزیر کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں بھی اخبارات کے ذریعہ ہی خبر ملی ہے کہ بردوان ریلوے اسٹیشن کا نام تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔مگر میں بھی ایک مدت تک وزارت ریلوے میں کرچکی ہوں،مجھے معلوم ہے کہ وزارت ریلوے ریاستی حکومت کی منظوری کے بغیر نام تبدیل نہیں کرسکتی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ یہ مرکزی حکومت کی تجویز نہیں بلکہ بنگال بی جے پی کا ایجنڈا ہے۔بردوان ریلوے اسٹیشن کانام جینیوں کے 24وے مذہبی رہنما ”تیرتھانکر مہاویر بردھمان“ کے نام پر رکھا گیا ہے۔پہلے اس شہر کو شریف آباد کے نام سے جاناجاتا تھا۔اس شہر سے جین طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کا جذباتی تعلق ہے۔
ایسے اگرمرکزی حکومت نام تبدیل کرنے کی کوشش کی تو جین طبقے کی جانب سے شدید مخالت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔اور اس کیلئے عدالت میں اپیل بھی کی جاسکتی ہے۔اس درمیان بٹو کیشور دتہ سمرتی پروٹیکشن کمیٹی بردوان ریلوے اسٹیشن کا نام تبدیل کرکے بٹوکیشور دتہ کے نام پر رکھنے کی تجویز کردیا ہے۔
جینم مذہب سے تعلق رکھنے والوں کا ماننا ہے کہ ان کے 24ویں مذہبی رہنمای تیرتھانکر مہابیربردوان اس علاقے میں مقیم ہوئے تھے اور اسی وجہ سے بردوان ضلع اور ریلوے اسٹیشن کا نام رکھا گیا ہے۔دوسری جانب مجاہدآزاد ی شہید بھگت سنگھ کے ساتھی بٹو کیشور دتہ کی پیدائش مشرقی بردوان کے کھاندوگھوش کے ایک گاؤں میں ہوئی تھی۔بٹو کیشور دتہ کے عقیدت مندوں کا ماننا ہے کہ تنازع کی صورت میں کسی اور ریلوے اسٹیشن کا بٹوکیشور دتہ کے نام پر رکھا جائے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ رائنا یا پھر کھندوگھوش ریلوے اسٹیشن کا نام بٹو کیشور دتہ کے نام پر رکھا جائے کیوں کہ وہ اسی علاقے میں پیدا ہوئے تھے۔
کسی بھی ریلوے اسٹیشن کا نام بٹو کیشور دتہ کے نام پر رکھے جانے کیلئے کئی سالوں سے تحریک چلائی جارہی ہے۔1910میں دتہ کی بردوا ن ضلع کے ایک گاؤں میں ہوئی تھی۔جوانی میں بھگت سنگھ کی جماعت ہندوستان سوشلسٹ ریپبلیکن ایسوسی ایشن سے وابستہ ہوگئے۔بھگت سنگھ کے ساتھ مل کر دہلی نیشنل اسمبلی پر بم پھینکا جس کے پاداش میں انہیں بھگت سنگھ کے ساتھ قید کرلیا گیا تھا۔بھگت سنگھ کو تو تختہ دار پر چڑھادیا گیا مگر انہیں عمر قید کی سزا دی گئی۔انڈومان میں سزا کانٹی اور ہندوستان کی آزادی کے بعد وہ رہا ہوکر اپنی اہلیہ انجلی کے ساتھ پٹنہ کے ایک گاؤں میں مقیم ہوگئے۔اس گاؤں میں ا نجلی اسکول چلاتی تھیں۔
تاہم تاریخ دانوں کہنا ہے کہ کسی کے نام پر شہر یا اسٹیشن کا نام رکھنا ایک علامتی قدم ہے۔اور بردوان ریلوے اسٹیشن کا نام تبدیل کیا جاتا ہے تو اس سے کئی روایات اور تاریخ کے مسخ ہونے کا بھی خطرہ ہے۔بٹوکیشور دتہ کے اعزاز جینی عقیدت مندوں کو ناراض اور ان کی تاریخ کو مسخ کرنے کے مترادف ہوگا۔