سپریم کورٹ نے ناردا سٹنگ معاملے میں مغربی بنگال حکومت کے حلف نامے کو ریکارڈ میں لینے سے انکار کرنے کے کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کو جمعہ کو درکنار کردیا۔
عدالت عظمیٰ نے متعلقہ حلف نامہ وقت پر دائر نہ کرنے کا سبب بتاتے ہوئے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرنے کا ریاستی حکومت، وزیراعلیٰ ممتابنرجی اور وزیرقانون ملے گھٹک کو اجازت دے دی۔
جج ونیت سرن اور جج دنیش مہیشوری کی تعطیلی بنچ نے ان تمام کو 28 جون تک اپنی عرضیاں داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس نے ہائی کورٹ کا 9 جون کا حکم منسوخ کردیا، تاکہ عرضیوں کو داخل کیا جانا یقینی بنایا جاسکے۔
سپریم کورٹ نے درخواست گزاروں کو یہ بھی ہدایت دی ہے کہ وہ سی بی آئی کو 27 جون تک اپنی عرضیوں کی کاپی دستیاب کرادیں۔ بنچ نے ساتھ ہی ہائی کورٹ کو صلاح دی ہے کہ حلف ناموں کو قبول کرنے کی عرضی پر سماعت کے لیے مقررہ تاریخ 29 جون کو غور کرے۔
مزید پڑھیں:
طلباء کو 10 لاکھ کا کریڈٹ کارڈ دیا جائے گا: ممتا بنرجی
محترمہ بنرجی اور گھٹک نے کلکتہ ہائی کورٹ کے 9 جون کے حکم کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے نو جون کو نارد اسٹرنگ ٹیپ معاملے کو منتقل کرنے کی سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی عرضی پر سماعت کے دوران ان کے حلف نامے ریکارڈ پر لینے سے انکارکردیا تھا۔
گزشتہ 22 جون کو معاملے کی سماعت جج ہیمنت اورجج انیرودھ بوس کی بنچ کے سامنے درج تھی، لیکن جج بوس نے سماعت سے خودکو الگ کرلیا تھا۔ اس کے بعد معاملے کی سماعت کے لئے موجودہ بنچ تشکیل دی گئی تھی۔ نئی بنچ نے معاملے کی سماعت کے لئے آج کی تاریخ مقررکی تھی۔