مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے سنئیر رہنما فرہاد حکیم نے کہا کہ بائیں محاذ کے اقتدار کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے کئی چیلنجیوں کا سامنا کرتے ہوئے ترنمول کانگریس کو قائم کیا گیا تھا۔
بڑی مشکلات اور سینکڑوں اتار چڑھاؤ کے بعد آج پارٹی یہاں تک پہنچی ہے۔ اب کون آتا ہے اور کون جاتا ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شھبندو ادھیکاری کے جانے سے پارٹی کو کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہے۔ ترنمول کانگریس ایک سمندر ہے۔ سمندر سے ایک بالٹی نکال لینے سے کیا فرق پڑ سکتا ہے۔
تکلیف اس بات کی ہے کہ شھبندو ادھیکاری ایک پرانے ساتھی تھے اور برسوں سے ایک ساتھ کام کیا۔ ان کے پارٹی چھوڑ کر جانے کا دکھ نہیں بلکہ گاندھی کے اصولوں کی مخالفت کرنے والوں کے گروہ شامل ہونے پر افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست میں جاری سیاسی افراتفری کے باوجود ترنمول کانگریس پر اس کا کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہے کیونکہ عوام ہمارے ساتھ ہے۔
آسنسول میونسپل کارپوریشن کے ایڈمنسٹریٹو بورڈ کے سربراہ جتیندر تیوار کی ناراضگی پر فرہاد حکیم نے کہا کہ پارٹی سے محبت کرنے والے مخالفت نہیں کرتے ہیں۔انہوں نے جو کچھ بھی کیا اس سے پارٹی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس لئے سخت پیغام دیا گیا تھا لیکن انہوں نے اس کا غلط مطلب نکالا۔
واضح رہے کہ شھبندو ادھیکاری نے استعفی دینے کے بعد رکن اسمبلی جتیندر تیواری, رکن پارلیمان سنیل منڈل سے ملاقات کی۔ قیاس آرائی ہے کہ جتیندر تیواری, سنیل منڈل اور شھبندو ادھیکاری سمیت نصف درجن ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمان بی جے پی میں شامل ہو سکتے ہیں۔
ہم آپ کو بتا دیں گے کہ شھبندو ادھیکاری کے اسمبلی کی رکنیت سے سے استعفی دینے کے بعد ریاست کے سیاسی حلقوں ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔ حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتابنرجی اور ان کے اعلی رہنماوں کی جانب سے محتاط انداز میں ردعمل سامنے آیا ہے۔
مزید پڑھیں:
شوبھندو ادھیکاری کے استعفی کے بعد ٹی ایم سی وزرأ کا رد عمل
کانگریس اور بائیں محاذ شھبندو ادھیکاری کے استعفی دینے کے معاملے کو ترنمول کانگریس کا اندرونی معاملہ قرار دے کر بیان بازی سے گریز کر رہیں ہیں۔ لیکن بی جے پی شھبندو ادھیکاری کے استعفی دینے کے معاملے سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش میں مصروف ہو گئی ہے۔ بی جے پی کے ریاستی رہنماوں سے لے کر وزیرداخلہ، وزیر دفاع سمیت تمام سینئر رہنما اس معاملے میں کود پڑے ہیں۔