مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا سے متصل جنوبی 24 پرگنہ میں واقع نواب واجد علی شاہ کی نگری تاریخی شہر میٹیابرج کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ تاریخی سرزمین کئی اعتبار سے اہمیت کی حامل ہے۔ تاریخی شہر میٹیابرج کی سرزمین نے انگنت مشہور و مقبول شخصیات دیکھی ہیں جنہوں نے فرش سے عرش تک کامیاب سفر کیا اور غریبوں کی مدد کرکے خدمت خلق کو انجام تک پہنچایا۔ میٹیابرج کی ان ہی بڑی شخصیات میں سے ایک الحاج محمد امین انصاری (جھنو میاں ) ہیں جو کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ اپنے سیاسی شعور اور فلاح و بہبود کے کاموں کی وجہ سے عام لوگوں کے درمیان کافی مشہور و مقبول ہیں۔ سابق کاونسلر اور سماجی کارکن الحاج محمد امین انصاری نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ریاست کے اقلیتی طبقے کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے دلچسپ معلومات شیئر کی۔'
سماجی کارکن اور تجربہ کار سیاسی رہنما الحاج محمد امین انصاری نے کہا کہ' وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے ریاست کے اقلیتی طبقے کے لیے کچھ خاص نہیں کیا ہے۔ Social Worker Slams Mamata Banerjee۔ انہیں صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال میں اقلیتی طبقے کے حالات بہت اچھے نہیں ہیں۔ پہلے لفٹ فرنٹ نے 34 برسوں تک اقلیتی طبقے کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا اور اب ممتابنرجی گزشتہ دس پندرہ برسوں سے استعمال کر رہی ہیں۔'
ان کا کہنا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ دس سے پندرہ برسوں کے دوران اقلیتی طبقے کے لیے کچھ بھی نہیں کیا گیا۔ ترقیاتی کاموں کے نام پر مسلمانوں کو دھوکہ دیا گیا ہے، ہم بھی خاموش ووٹ بینک کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔ سماجی کارکن الحاج محمد امین انصاری نے کہا کہ' ہمیں تعلیم کے ذریعہ سیاسی بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنے مطالبات کو منوا سکیں، نہیں تو ہر دور میں ووٹ بینک کے طور پر استعمال ہوتے رہیں گے۔'
انہوں نے منوج منتشر کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال کا کوئی ثانی نہیں ہے لیکن اس شخص نے عظیم شخصیت پر تنقید کرکے ٹھیک نہیں کیا ہے۔ وہ اردو، علامہ اقبال اور فیض احمد فیض کے بارے میں کیا جانتے ہیں، تنقید کرنے سے پہلے انہیں اچھی طرح سے مطالعہ کرنا چاہیے تھا۔'
مزید پڑھیں: