مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں سینکڑوں دانشوروں،ادبا اور فنکاروں نے نوبل انعام یافتہ امرتیہ سین کی حمایت میں جلوس کا اہتمام کیا۔
اس موقع پر ریاستی وزیر براتا باسو نے کہا کہ نوبل انعام یافتہ امرتیہ سین کو بی جے پی کی مخالفت کرنے کی وجہ سے تنقید ہدف بنایا جا رہا ہے۔ بھارت ایک جمہوری ملک ہے جہاں ہر شخص کو اپنے خیالات کا اظہار اور احتجاج کرنے کا پورا حق حاصل ہےلیکن بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد سے ایک عام آدمی سے اپنے خیالات کا اظہار اور احتجاج کرنے کا حق چھین لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو چھوڑ کر پوری دنیا امرتیہ سین کی شخصیت اور صلاحیت سے پوری طرح سے واقف ہے۔ نوبل انعام یافتہ امرتیہ سین نے ملک کا نام پوری دنیا میں مشہور کیا لیکن چند لوگوں کے اشارے پر وشوا بھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر بدوت چکرورتی نے جو کچھ بھی کیا وہ قابل مذمت ہے۔
ریاستی وزیر نے کہا کہ ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ شخصیت کی حمایت میں تحریک چلانے کی ضرورت ہے تاکہ سازش کرنے والوں کو روکا جا سکے۔
انھوں نے مزید کہا کہ مغربی بنگال میں 2021 میں بی جے پی کی حکومت بننے سے رہی، پانچ سال بعد کیا ہو کیا ہوگا کچھ کہا نہیں جاسکتا لیکن اتنا طے ہے کہ اگر بی جے پی کی حکومت بن گئی تو عام لوگوں کا کیا حشر ہوگا وہ اوپر والا ہی جانتا ہے۔
امرتیہ سین کی حمایت میں نکالے گئے جلوس میں شامل ہونے والے دیگر دانشوروں اور ادیبوں نے وشوا بھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر بدوت چکرورتی کی جم کر تنقید کی۔