مرشدآباد:مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ آئی پی ایس ڈاکٹر نذرالاسلام نے کہا کہ میں بنگال میں ایک پولس آفیسر کے طور پر کام کرچکا ہوں۔اس لئے تجربے کی بنیاد پر کہہ سکتا ہوں کہ بائیں محاذ کے دورمیں سیاسی تشدد کے واقعات پر پولس ایف آئی آر درج کرتی تھی مگر اب ممتا بنرجی کے دور میں پولس کا کردار مشکوک ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں خود ایک آئی پی ایس آفیسر ہوں اور میں نے شکایت درج کرائی تو پولس نے درج کرنے سے انکا ر کردیا۔ عام طور پر سابق افسران سے پولس کا رویہ ہمدردانہ ہوتا ہے۔ مگر کیوں کہ پولس اس وقت سیاسی دباؤ میں ہے اس لے ایف آئی آر درج نہیں ہورہی ہے۔
ڈاکٹر نذرالاسلام نے کہا کہ اگر بھانگر میں پولس اعراب الاسلام اوراس کے غنڈوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیتی تو کلکتہ میں جو واقعہ پیش آیا ہے وہ رونما نہیں ہوتا۔چوں کہ اعراب الاسلام جس پر قتل سے لے کر کئی مقدمات ہے۔اس کے باوجود وہ حکمراں جماعت کا آدمی ہے اس لئے اس کو کھلی چھوٹ دیدی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کلکتہ میں جس طریقے سے لاٹھی چارج ہوئی ہے اور اس پر جو سوالات کھڑے کئے جارہے ہیں۔وہ قابل غور ہے۔ اگر پولس نے پیشگی اطلاع اور اعلان کے لاٹھی چارج کیا ہے تو یہ قانون کے خلاف ہے۔
Republic Day 2023 فرنگی محل میں مدارس کے طلبا کو آئین کی تعلیم دی جائے گی
انہوں نے ممتا بنرجی کے مسلمانوں کے تئیں رویے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی مسلمانوں کو صرف استعمال کررہی ہیں اور انہیں تعلیم سے امپاورمنٹ کرنا نہیں چاہتی ہے۔اس لئے سیاسی تشدد کے واقعات میں زیادہ تر مسلمان ملوث ہوتے ہیں۔