مغربی بنگال میں رسول اللہﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والے نپور شرما اور نوین جندال کے خلاف احتجاجی ریلی کے بعد ہاوڑہ ضلع کے بیشتر علاقوں میں پرتشدد کے بعد حکومت اور پولیس حرکت میں آئی،اسی درمیان شمالی 24 پرگنہ کے مسلم اکثریتی علاقہ آم ڈانگہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ کی شان میں گستاخی کرنے والے نپور شرما اور نوین جندال کے خلاف احتجاجی ریلی کے بعد پرتشدد واقعات کی مذمت کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ کی شان میں گستاخی کسی بھی قیمت پر قبول نہیں ہے،لیکن اس دوران جس طرح سے پرتشدد واقعات پیش آئے اسے بھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا ہے،ان کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت خاموش تماشائی کیوں بنی رہی؟تشدد جے واقعے کے فوراً حالات پر قابو پانے کے لئے پولیس اہلکاروں کو کیوں نہیں بھیجا گیا؟ہاوڑہ کولکاتا سے زیادہ دور بھی نہیں ہے. جب چاہے تب حالات پر قابو پایا جا سکتا تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔
پیرزادہ عباس صدیقی کے مطابق قومی شاہراہ پانچ منٹوں تک بند ہوتی ہے تو ٹرافک نظام درہم برہم ہو جاتی ہے لیکن گیارہ گھنٹوں تک بند کرکے رکھا گیا. پانچ منٹ اور گیارہ گھنٹوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
مزید پڑھیں:Prophet Remark Row: مغربی بنگال میں پُرتشدد احتجاج کے بعد مختلف مکتبہ فکر کے علماء کی اپیل
انہوں نے کہا کہ حکومت اور پولیس انتظامیہ گیارہ گھنٹوں تک کیا کر رہی تھی؟انتظامیہ کی ناکامی کا ملبہ مظاہرین پر ڈال دیا گیا، ہر آدمی اس کی مذمت کرنے لگا غلط غلط ہوا،کسی نے یہ نہیں جاننے کی کوشش کی کہ غلطی کس کی ہے
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت گستاخ رسول نپور شرما اور نوین جندال کو گرفتار کرے. اس کے بعد سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔