کلکتہ: کلکتہ ہائی کورٹ نے پیر کو کانگریس کے سینئر لیڈر ادھیر رنجن چودھری کو مغربی بنگال میں پنچایت انتخابات کے تشدد کے متاثرین کو معاوضہ دینے اور ایک آزاد ایجنسی سے تحقیقات کرانے کی درخواست دائر کرنے کی اجازت دے دی۔ چیف جسٹس ٹی ایس سیواگننم کی صدارت والی بنچ کے سامنے ذاتی طور پر پیش ہوئے ریاستی کانگریس کے صدر چودھری نے الزام لگایا کہ 8 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے دوران بنگال میں بڑے پیمانے پر تشدد کے واقعات رونما ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مرنے والوں کا تعلق پسماندہ اور غریب افراد سے ہے۔
انہوں نے عدالت کے سامنے استدعا کی کہ مرنے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کو مالی معاوضہ دیا جائے۔ انہوں نے تشدد کے واقعات کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا جن میں قتل اور آتشیں اسلحے اور خام بموں کے استعمال شامل ہیں۔ بنچ، جس میں جسٹس ہیرنمے بھٹاچاریہ بھی شامل ہیں، نے انہیں درخواست دائر کرنے کی اجازت دے دی۔ چودھری نے کہا کہ مرنے والوں کی آخری رسومات اور زخمیوں کے علاج کےلئے مالی مدد کی جائے۔
مزید پڑھیں: مغربی بنگال میں پنچایت انتخابات کے دوران تشدد، 16 افراد ہلاک
تین درجے پنچایتی نظام کے لیے ہفتہ کو61,000سے زیادہ بوتھ پر پولنگ ہوئی۔ کئی جگہوں پر، مبینہ طور پر جھوٹے ووٹ ڈالے گئے، اور بیلٹ بکسوں کو لوٹ لیا گیا، آگ لگا دی گئی یا توڑ پھوڑ کی گئی، اس کی وجہ سے جھڑپیں ہوئیں۔ ریاست کے دیہی علاقوں میں رہنے والے کل 5.67کروڑ لوگ پنچایت نظام کی 73,887نشستوں پر 2.60لاکھ امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کیا ہے۔ پولنگ کے دوران 17سے زائد افراد کی موت ہوئی ہے۔
یو این آئی