مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع میں انتظامی میٹنگ کے موقع پر وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ 'این آر سی اور شہری ترمیمی بل ایکٹ کا مقصد ملک کے مخصوص طبقے کو پریشان کرنا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'مذہب کے نام پر تفریق کرنے کی اجازت نہیں دے گی اور بنگال میں کسی بھی صورت میں این آر سی اور شہری ترمیمی بل کو نافذ ہونے نہیں دیاجائے گا'۔
وزیرا علیٰ نے کہا کہ 'بنگال میں این آر سی کے نفاذ کی وجہ سے لاکھوں ہندو شہری بھی اس فہرست میں جگہ پانے میں ناکام ہوجائیں گے، ہندؤں میں ”شہری ترمیمی بل ایکٹ“ کے ذریعہ بھرم پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ہندو، سکھ، عیسائی،جین اور بدھسٹ کو شہریت دی جائے گی'۔
وزیرا علیٰ نے کہا کہ 'پہلے غیر ملکی قرار دے کر شرطوں کے ساتھ شہریت دینا کہاں تک درست ہے'۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 'اس لیے ہم نے بنگال میں اسے نافذ نہیں ہونے دینے کا عزم ظاہر کیا ہے'۔
خیال رہے کہ بی جے پی بنگال میں سب سے پہلے این آر سی کے نفاذ کی بات کرتی رہی ہے۔وزیرا علیٰ نے کہا کہ اتحاد اور تنوع بنگال کی طاقت ہے اور ا س کو نقصان پہنچانے کی کوئی بھی کوشش یہاں کامیاب نہیں ہوگی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ 'ہندؤوں کی ہمدردی کی بات کرنے والے یہ جواب دیں کہ آخر لاکھوں ہندو شہریوں کا نام این آر سی میں شامل کیوں نہیں ہوا۔آسام میں این آر سی کی فہرست میں لاکھو ں کورکھا شہریوں کے نام شامل نہیں ہے'۔
وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ 'مرکزی حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے، تعلیمی ادارے خلفشار کے شکار ہیں، ملک کی معیشت خراب ہے، بے روزگاری میں بے تحاشا اضافہ ہوگیا اور مہنگائی آسمان کو چھورہی ہے، مرکزی حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے این آر سی کا معاملہ اٹھارہی ہے'۔ وزیرا علیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ بنگال کے عوام کیلئے وقف ہیں اور ہمہ وقت ان کیلئے کام کرتے رہیں گے۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ 'جب تک آپ کی دیدی ہے اس وقت تک فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے'۔وزیرا علیٰ نے بنگال کی اہم شخصیات رابندر ناتھ ٹیگور، سوامی ویکانند، نیتاجی سبھاش چندر بوس، ما ں شاردا اور کھودی رام بوس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بنگال ان عظیم شخصیات کی سرزمین ہے جنہوں نے مذہب سے اوپر اٹھ کر انسانیت کیلئے کام کرنے کی وکالت کی ہے اور ہم بھی انسانیت کیلئے کام کرتے ہیں۔ہمارا یہی ایمان و یقین ہے۔