شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی سے متعلق بنگلہ نیوز چینل اور سی این ایکس کے مشترک سروے میں یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ مغربی بنگال کی اکثریت 63فیصد لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ متنازع قانون لانے کا مقصد ہی عوام کی توجہ دوسری جانب مبذول کرانی ہے۔جب کہ 53فیصد افراد اس قانون کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔43فیصد افراد اس قانون کے حق میں ہے۔
بنگال میں اکثریت افراد متنازع قانون کے خلاف ہیں اور اس کا فائدہ حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کو ہوتا ہوا نظرآرہا ہے۔
سروے میں کہا گیا ہے50فیصد لوگوں کی رائے ہے کہ مودی حکومت کا یہ متنازع قانون مذہبی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کرنے والا ہے جب کہ ریاست کی 43فیصد عوام مودی حکومت کے اقدام کو صحیح ٹھہرارہے ہیں۔
اسی طرح ریاست کی 55فیصد عوام بنگال میں این آر سی کے نفاذ کے خلاف ہیں۔ جب کہ 41فیصد اس کے حق میں ہے۔
شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف ممتا بنرجی کی تحریک کو 59فیصد عوام صحیح ٹھہراتے ہیں جب کہ 51فیصد لوگوں کا ماننا ہے کہ اس تحریک کا ممتا بنرجی کو فائدہ پہنچے گا۔
یہ سروے گزشتہ ہفتے بدھ اورجمعرات کو گیا ہے جس میں دو ہزار سے زاید افراد کی رائے لی گئی ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیرا عظم نریندر مودی کے دوروزہ کولکاتا دورے کے دوران بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔
اس طرح کے سرویے کو گرچہ عوامی ریفرنڈ م کا درجہ حاصل نہیں ہوتا ہے مگر یہ سروے ترنمول کانگریس کیلئے راحت کا سبب ہے۔
ترنمول کانگریس کے جنرل سیکریٹری پارتھو چٹرجی نے اس سروے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ سروے نے ثابت کردیا ہے کہ ہم لوگ صحیح راہ پر ہیں۔ہماری رہنما جانتی ہیں کہ اس تحریک کو کس طرح صحیح ٹریک پر لایا جائے اور ہماری تحریک کی حمایت میں دن بدن اضافہ ہوگا۔
سی پی ایم کے پولٹ بیورو کے ممبر محمد سلیم نے ہر ایک دن تحریک تبدیل ہورہی ہے۔ہم یہ نہیں کہہ سکتے ہیں یہ سروے حتمی ہے۔مگر یہ بات درست ہے کہ ریاست کے عوام کا یقین مرکز اور ریاستی حکومت دونوں سے ختم ہوتا جارہا ہے۔
کانگریس لیڈر ادھیررنجن چھودری نے کہا کہ ممتا بنرجی اور مودی کے درمیان ملاقات کے بعد ریاست کے عوام کی سوچ میں تبدیلی آئے گی۔دراصل ممتا بنرجی اور بی جے پی ایک ہی صفحے پر ہے۔
50فیصد افراد یہ مانتے ہیں کہ حکومت اس قانون کے ذریعہ عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش کررہی ہے جب کہ 30فیصد افراد ایسا نہیں مانتے ہیں۔اسی طرح 53فیصد افراد کا یہ ماننا ہے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ہے جب کہ 46فیصد افراد ایسا نہیں مانتے ہیں۔
گزشتہ سال دسمبر میں پارلیمنٹ میں یہ قانون پاس ہونے کے بعد سے ہی کلکتہ میں مختلف تنظیموں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔وزیرا عظم کی آمد پر بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے،جگہ جگہ مودی واپس جاؤ کے نعرے لگائے گئے۔پولس کو سیکورٹی انتظامات کرنے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔