کولکاتا: مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا سے متصل ضلع ہوڑہ کے مسلم اکثریتی علاقہ آمتا تھانہ علاقے میں عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور متعدد تحریکوں کے متحرک انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کے معاملے سے متعلق ایس آئی ٹی نے اپنی چارج شیٹ رپورٹ کلکتہ ہائی کورٹ میں پیش کی۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس راج شیکھر منتھا نے انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کے معاملے کے فیصلے کو محفوظ کرلیا ہے۔
سی پی آئی ایم کے رہنما اور انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کے معاملے کی پیروی کرنے والے وکیل بکاش رنجن بھٹاچاریہ نے کہا کہ ایس آئی ٹی کی چارج شیٹ سے کوئی امید نہیں ہے۔ اس معاملے میں ایس آئی ٹی یا پھر پولیس سے غیرجانبدارانہ جانچ کی امید نہیں کی جا سکتی، کیونکہ پولیس خود اس معاملے میں مشکوک ہے۔ کولکاتا میونسپل کارپوریشن کے سابق میئر اور سینئر ایڈوکیٹ بکاش رنجن بھٹاچاریہ نے کہا کہ وہ ایک بار اپنی بات کو دوہرا رہے کہ ان کے موکل انیس خان کو سازش کے تحت مارا گیا ہے۔ ایس آئی ٹی کی جانچ رپورٹ قابل قبول نہیں ہے۔ عدالت سے انصاف کی فریاد کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس 25 فروری کو ہوڑہ ضلع کے مسلم اکثریتی علاقہ آمتا میں واقع انیس الرحمن خان کو ان کے مکان کے نیچے خون سے لت پت پایا گیا تھا۔ ہسپتال لے جانے کے دوران ان کی موت ہو گئی تھی۔ انیس خان کے والد سالم خان نے الزام لگایا تھا کہ واردات کی رات پولیس یونیفارم میں چار لوگ ان کے گھر میں زبردستی گھس آئے تھے۔ اس کے چند منٹوں کے بعد انیس کے چھت سے نیچے گرنے کی آواز آئی تھی۔
اس واقعے کے بعد وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے آئی پی ایس آفیسر گیان ونت سنگھ کی قیادت میں اسپیشل انوسٹیگیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انیس الرحمن خان کے والد سالم خان سی بی آئی کی جانچ کے مطالبے پر بضد ہیں۔