ETV Bharat / state

Deepa Karmakar in Olymics اولمپکس میں حصہ لینے والی پہلی ہندوستانی خاتون جمناسٹ

دیپا کرماکر جنہیں گولڈن گرل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک فنکارانہ جمناسٹ ہیں، جنہوں نے ریو اولمپکس میں ہندوستان کی نمائندگی کی۔ وہ اولمپکس میں ہندوستان کی نمائندگی کرنے والی پہلی ہندوستانی خاتون جمناسٹ ہیں۔

author img

By

Published : Aug 9, 2023, 8:07 PM IST

اولمپکس میں حصہ لینے والی پہلی ہندوستانی خاتون جمناسٹ
اولمپکس میں حصہ لینے والی پہلی ہندوستانی خاتون جمناسٹ

نئی دہلی: دیپا نے بہت کم عمری میں ایک جمناسٹ کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا،۔سال2007 تک دیپا نے 67 گولڈ میڈل سمیت قومی اور بین الاقوامی چیمپئن شپ میں 77 تمغے جیتے ہیں۔ دیپا 2010 میں ہندستان میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں ہندستانی جمناسٹ ٹیم کی رکن تھیں، جس میں ہندستان کے آشیش کمار نے ہندستان کا پہلا جمناسٹ میڈل جیتا تھا۔تقریباً نصف صدی کے بعد ہندوستان کی جانب سے کسی جمناسٹ نے اولمپکس میں حصہ لیا۔

دیپا کرماکر 9 اگست 1993 کو اگرتلہ، تریپورہ میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد دلال کرماکرہندوستان کے بہترین ویٹ لفٹر کوچز میں سے ایک ہیں۔انہوں نے دیپا کو ہر طرح سے سپورٹ کیا اور ہمیشہ ان کی حوصلہ افزائی کی۔ یہ ان کے والد ہی تھے جنہوں نے سب سے پہلے اپنی بیٹی کی صلاحیتوں بھانپ لیا تھا۔ان کے والد نے دیپا کے جمناسٹ کے شوق کو دیکھا اور صرف 6 برس کی عمر سے ہی تربیت دینا شروع کردی تھی ۔

دیپا نے جب جمناسٹک کی ٹریننگ شروع کی تو انہیں متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نےاپنے کیرئیر کے آغاز میں کئی اتار چڑھاؤ دیکھے۔ ان کے والد کا بھی یہی خواب تھا کہ وہ ایک نامور جمناسٹ بنیں۔ ان کی تربیت وویکانند جم سے شروع ہوئی۔ وہاں ان کے کوچ بسویشور نندی تھے۔ یہ جم بہت سادہ تھا، جہاں مناسب مشینیں نہیں تھیں۔ اس کے علاوہ جب انہوں نے جمناسٹ شروع کیا تو ان کے پاس جمناسٹ کے پہننے والے خاص کپڑے اور جوتے بھی نہیں تھے، وہ اپنے جم میں خود سے بڑی لڑکی کے کپڑے پہنتی تھیں۔

سال 2007 میں، دیپا نے جلپائی گوڑی میں جونیئر نیشنلز کا مقابلہ جیتا، جس سے ان کا حوصلہ بلند ہوا۔وہ اسوقت سرخیوں میں نظر آئیں جب گلاسگو میں 2014 کے دولت مشترکہ کھیلوں میں انہوں نے کانسہ کا تمغہ جیتا تھا، اور کھیلوں کی تاریخ میں ایسا کرنے والی پہلی ہندوستانی خاتون جمناسٹ بن گئیں۔

دیپا کو ایک بار گوہاٹی میں نیشنل گیمز کھیلنے کا موقع ملا، انہوں نے اس کے لیے بہت محنت کی لیکن وہ یہ مقابلہ جیت نہ سکیں۔ اس شکست سے دوچار ہونے کے بعد ان کے حوصلے پست ہوئے اور ایک مایوس ان پر طاری ہوگئی لیکن دیپا کو اپنے والد کو دیا ہوا وعدہ یا آیا جس میں اس نے اپنے والد سے عہد کیا تھا کہ وہ ایک دن ضرور بڑا نام کمائے گی اور بڑی کامیابی حاصل کرے گی۔

سال - 2011 میں دیپا نے نیشنل گیمز آف انڈیا میں تریپورہ ریاست کی نمائندگی کی۔ دیپا نے فلور، والٹ، بیلنس بیم اور ناہموار سلاخوں پر چار ایونٹ جیت کر گولڈ میڈل جیتا۔ اسی کے بعد سال -2014 دولت مشترکہ کھیلوں میں، دیپا نے خواتین کے والٹ فائنل میں کانسہ کا تمغہ جیت کر ملک کا نام روشن کیا ۔ اس نے 2 وولٹ میں 14.366 کا سکور حاصل کیا۔ دیپا کامن ویلتھ گیمز میں جمناسٹک میں تمغہ جیتنے والی پہلی خاتون تھیں، ساتھ ہی آشیش کمار کے بعد اس جمناسٹ میں ہندوستان کا دوسرا تمغہ تھا۔ 2014 کے ایشیائی کھیلوں میں دیپا وولٹ نے فائنل میں 14.200 کا اسکور کیا۔سال 2015ہیروشیما، جاپان میں منعقدہ ایشین چیمپئن شپ میں، دیپا نے خواتین کے والٹ میں کانسہ کا تمغہ حاصل کیا۔ اکتوبر 2015 میں، دیپا ورلڈ آرٹسٹک جمناسٹک چیمپئن شپ کے آخری مرحلے کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی خاتون جمناسٹ بن گئیں۔

سال2016 ریو اولمپکس 2016 میں، دیپا اس اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی ہندوستانی جمناسٹ تھیں۔ دیپا کا 14 اگست 2016 کو ایک میچ تھا، جس میں اس نے 15.066 کا اسکور حاصل کیا، لیکن وہ کانسہ کے تمغے سے صرف ایک قدم پیچھے تھیں۔ وہ اولمپکس میں خواتین کے والٹ جمناسٹک فائنل میں چوتھی پوزیشن پر ہیں۔

اسکے علاوہ دیپا کے ساتھ ایک جسمانی مسئلہ انکے پاؤں کا تھا۔ان کے پاؤں کے تلوے چپٹے تھے جو جمناسٹ کے لیے مناسب نہ تھے۔ ایسے پیروں کی وجہ سے کھلاڑی کے لیے پاؤں جمانا، دوڑنا یا چھلانگ لگانا آسان نہیں ہوتا۔ان کے لئے اپنی ٹانگوں کو گھمانا بھی ناممکن تھا۔ اس کے باوجود دیپا کا عزم تھا کہ کچھ بھی ہو جائے وہ جمناسٹ کو نہیں چھوڑے گی۔اس کے بعد وہ مزید محنت اور پریکٹس کرنے لگی۔ بہترین تربیت کے ذریعے انہوں نے اپنے آپ کو اس قابل بنادیا جو ایک جمناسکٹ کھلاڑی کے لئے ضروری ہوتی ہیں۔

دیپا ایک انتہائی باصلاحیت خاتون ایتھلیٹ ہیں اور دنیا کی نمبر 1 جمناسٹ بننے کا خواب دیکھتی ہیں اور اپنے ملک ہندستان کا پرچم دنیا میں لہرانا چاہتی ہیں۔اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے دیپا نے سخت محنت اورجستجو کی۔ انہوں نے اپنی شاندار کارکردگی سے پوری دنیا میں ہندوستان کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ دیپا نے اپنی محنت کے بل بوتے پر کئی تمغے جیتے ہیں۔کرماکر نے ناقابل یقین شہرت حاصل کی ہے۔ کرماکر ان پانچ خواتین میں سے ایک ہیں جنہوں نے کامیابی کے ساتھ پروڈونووا کا مظاہرہ کیا، جو کہ والٹ خواتین کے جمناسٹکس کی اب تک کی سب سے مشکل پرفارمنس میں سے ایک ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Calcutta Football League ایف سی آئی پر محمڈن اسپورٹنگ کا کرارا حملہ

دیپا کرماکر نے ثابت کر دیا ہے کہ ہمت اور بلند ارادے سے ہر چیز حاصل کی جا سکتی ہے، چاہے وہ کتنی ہی مشکل کیوں نہ ہو۔ دیپااس وقت سرخیوں میں آئیں جب انہوں نے پہلی مرتبہ سال 2014 کے کامن ویلتھ گیمز میں کانسہ کا تمغہ جیتا، اور کھیلوں کی تاریخ میں ایسا کرنے والی پہلی ہندوستانی خاتون بن گئیں۔ وہ دنیا کی ان پانچ خواتین میں سے ایک ہیں جنہوں نے پروڈونووا والٹ کو کامیابی سے مکمل کیا اور سب سے زیادہ اسکور کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا۔

یو این آئی

نئی دہلی: دیپا نے بہت کم عمری میں ایک جمناسٹ کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا،۔سال2007 تک دیپا نے 67 گولڈ میڈل سمیت قومی اور بین الاقوامی چیمپئن شپ میں 77 تمغے جیتے ہیں۔ دیپا 2010 میں ہندستان میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں ہندستانی جمناسٹ ٹیم کی رکن تھیں، جس میں ہندستان کے آشیش کمار نے ہندستان کا پہلا جمناسٹ میڈل جیتا تھا۔تقریباً نصف صدی کے بعد ہندوستان کی جانب سے کسی جمناسٹ نے اولمپکس میں حصہ لیا۔

دیپا کرماکر 9 اگست 1993 کو اگرتلہ، تریپورہ میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد دلال کرماکرہندوستان کے بہترین ویٹ لفٹر کوچز میں سے ایک ہیں۔انہوں نے دیپا کو ہر طرح سے سپورٹ کیا اور ہمیشہ ان کی حوصلہ افزائی کی۔ یہ ان کے والد ہی تھے جنہوں نے سب سے پہلے اپنی بیٹی کی صلاحیتوں بھانپ لیا تھا۔ان کے والد نے دیپا کے جمناسٹ کے شوق کو دیکھا اور صرف 6 برس کی عمر سے ہی تربیت دینا شروع کردی تھی ۔

دیپا نے جب جمناسٹک کی ٹریننگ شروع کی تو انہیں متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نےاپنے کیرئیر کے آغاز میں کئی اتار چڑھاؤ دیکھے۔ ان کے والد کا بھی یہی خواب تھا کہ وہ ایک نامور جمناسٹ بنیں۔ ان کی تربیت وویکانند جم سے شروع ہوئی۔ وہاں ان کے کوچ بسویشور نندی تھے۔ یہ جم بہت سادہ تھا، جہاں مناسب مشینیں نہیں تھیں۔ اس کے علاوہ جب انہوں نے جمناسٹ شروع کیا تو ان کے پاس جمناسٹ کے پہننے والے خاص کپڑے اور جوتے بھی نہیں تھے، وہ اپنے جم میں خود سے بڑی لڑکی کے کپڑے پہنتی تھیں۔

سال 2007 میں، دیپا نے جلپائی گوڑی میں جونیئر نیشنلز کا مقابلہ جیتا، جس سے ان کا حوصلہ بلند ہوا۔وہ اسوقت سرخیوں میں نظر آئیں جب گلاسگو میں 2014 کے دولت مشترکہ کھیلوں میں انہوں نے کانسہ کا تمغہ جیتا تھا، اور کھیلوں کی تاریخ میں ایسا کرنے والی پہلی ہندوستانی خاتون جمناسٹ بن گئیں۔

دیپا کو ایک بار گوہاٹی میں نیشنل گیمز کھیلنے کا موقع ملا، انہوں نے اس کے لیے بہت محنت کی لیکن وہ یہ مقابلہ جیت نہ سکیں۔ اس شکست سے دوچار ہونے کے بعد ان کے حوصلے پست ہوئے اور ایک مایوس ان پر طاری ہوگئی لیکن دیپا کو اپنے والد کو دیا ہوا وعدہ یا آیا جس میں اس نے اپنے والد سے عہد کیا تھا کہ وہ ایک دن ضرور بڑا نام کمائے گی اور بڑی کامیابی حاصل کرے گی۔

سال - 2011 میں دیپا نے نیشنل گیمز آف انڈیا میں تریپورہ ریاست کی نمائندگی کی۔ دیپا نے فلور، والٹ، بیلنس بیم اور ناہموار سلاخوں پر چار ایونٹ جیت کر گولڈ میڈل جیتا۔ اسی کے بعد سال -2014 دولت مشترکہ کھیلوں میں، دیپا نے خواتین کے والٹ فائنل میں کانسہ کا تمغہ جیت کر ملک کا نام روشن کیا ۔ اس نے 2 وولٹ میں 14.366 کا سکور حاصل کیا۔ دیپا کامن ویلتھ گیمز میں جمناسٹک میں تمغہ جیتنے والی پہلی خاتون تھیں، ساتھ ہی آشیش کمار کے بعد اس جمناسٹ میں ہندوستان کا دوسرا تمغہ تھا۔ 2014 کے ایشیائی کھیلوں میں دیپا وولٹ نے فائنل میں 14.200 کا اسکور کیا۔سال 2015ہیروشیما، جاپان میں منعقدہ ایشین چیمپئن شپ میں، دیپا نے خواتین کے والٹ میں کانسہ کا تمغہ حاصل کیا۔ اکتوبر 2015 میں، دیپا ورلڈ آرٹسٹک جمناسٹک چیمپئن شپ کے آخری مرحلے کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی خاتون جمناسٹ بن گئیں۔

سال2016 ریو اولمپکس 2016 میں، دیپا اس اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی ہندوستانی جمناسٹ تھیں۔ دیپا کا 14 اگست 2016 کو ایک میچ تھا، جس میں اس نے 15.066 کا اسکور حاصل کیا، لیکن وہ کانسہ کے تمغے سے صرف ایک قدم پیچھے تھیں۔ وہ اولمپکس میں خواتین کے والٹ جمناسٹک فائنل میں چوتھی پوزیشن پر ہیں۔

اسکے علاوہ دیپا کے ساتھ ایک جسمانی مسئلہ انکے پاؤں کا تھا۔ان کے پاؤں کے تلوے چپٹے تھے جو جمناسٹ کے لیے مناسب نہ تھے۔ ایسے پیروں کی وجہ سے کھلاڑی کے لیے پاؤں جمانا، دوڑنا یا چھلانگ لگانا آسان نہیں ہوتا۔ان کے لئے اپنی ٹانگوں کو گھمانا بھی ناممکن تھا۔ اس کے باوجود دیپا کا عزم تھا کہ کچھ بھی ہو جائے وہ جمناسٹ کو نہیں چھوڑے گی۔اس کے بعد وہ مزید محنت اور پریکٹس کرنے لگی۔ بہترین تربیت کے ذریعے انہوں نے اپنے آپ کو اس قابل بنادیا جو ایک جمناسکٹ کھلاڑی کے لئے ضروری ہوتی ہیں۔

دیپا ایک انتہائی باصلاحیت خاتون ایتھلیٹ ہیں اور دنیا کی نمبر 1 جمناسٹ بننے کا خواب دیکھتی ہیں اور اپنے ملک ہندستان کا پرچم دنیا میں لہرانا چاہتی ہیں۔اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے دیپا نے سخت محنت اورجستجو کی۔ انہوں نے اپنی شاندار کارکردگی سے پوری دنیا میں ہندوستان کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ دیپا نے اپنی محنت کے بل بوتے پر کئی تمغے جیتے ہیں۔کرماکر نے ناقابل یقین شہرت حاصل کی ہے۔ کرماکر ان پانچ خواتین میں سے ایک ہیں جنہوں نے کامیابی کے ساتھ پروڈونووا کا مظاہرہ کیا، جو کہ والٹ خواتین کے جمناسٹکس کی اب تک کی سب سے مشکل پرفارمنس میں سے ایک ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Calcutta Football League ایف سی آئی پر محمڈن اسپورٹنگ کا کرارا حملہ

دیپا کرماکر نے ثابت کر دیا ہے کہ ہمت اور بلند ارادے سے ہر چیز حاصل کی جا سکتی ہے، چاہے وہ کتنی ہی مشکل کیوں نہ ہو۔ دیپااس وقت سرخیوں میں آئیں جب انہوں نے پہلی مرتبہ سال 2014 کے کامن ویلتھ گیمز میں کانسہ کا تمغہ جیتا، اور کھیلوں کی تاریخ میں ایسا کرنے والی پہلی ہندوستانی خاتون بن گئیں۔ وہ دنیا کی ان پانچ خواتین میں سے ایک ہیں جنہوں نے پروڈونووا والٹ کو کامیابی سے مکمل کیا اور سب سے زیادہ اسکور کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.