ETV Bharat / state

بنگاؤں میونسپلٹی میں اعتماد کی تحریک کے دوران ہنگامہ آرائی

مغر بی بنگال میں عام انتخابات کے بعد سے ہی حکمر اں جماعت ترنمول کانگریس اور ریاست میں سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی بن ابھرنے والی بی جے پی کے درمیان میونسپلٹی ، پنچایت پر قبضہ اور ہارس ٹریڈنگ کاسلسلہ جاری ہے ۔

بنگاؤں میونسپلٹی میں اعتماد کی تحریک کے دوران ہنگامہ آرائی
author img

By

Published : Jul 16, 2019, 7:48 PM IST

بنگاؤ ں میونسلپٹی میں اعتماد کی تحریک کے دوران ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے ورکروں کے درمیان جم کر ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے واقعات ہوئے ہیں اور دونوں پارٹیوں نے بن گاؤں میونسپلٹی پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

بنگاؤں میونسپلٹی میں اعتماد کی تحریک کے دوران ہنگامہ آرائی

22رکنی بن گاؤں میونسپلٹی میں 20کونسلروں کے ساتھ ترنمول کانگریس کا بورڈ قائم تھا۔مگر لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے امیدوار کی کامیابی کے بعدترنمول کانگریس کے 14کاؤنسلروں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی مگر ان میں سے تین کونسلر ترنمول کانگریس میں واپس ہوگئے۔

22رکنی میونسپلٹی میں کاؤنسلروں کی تعداد اب اس طرح ہوگئی 11بی جے پی، ترنمول کانگریس 9،سی پی ایم ایک اور کانگریس ایک۔میونسپلٹی کے چیرمین کے خلاف بی جے پی نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کی تھی اور آج ووٹنگ ہونی تھی۔اس درمیان بی جے پی میں شامل ہونے والے دو کاؤنسلروں ہیمدار ی منڈل اور کارتک منڈل کے خلاف پولس نے متعدد معاملات میں سمن جاری کررکھا تھا۔

اس پیچ نے ان دونوں کاؤنسلروں نے کلکتہ ہائی کور ٹ سے عارضی راحت حاصل کرلی اور عدالت نے اگلے 7دنوں تک گرفتاری پر روک لگادی۔بی جے پی نے الزام عاید کیا ہے کہ عدالت سے راحت ملنے کے باوجود ان دونوں کاؤنسلروں کو پولس نے میونسپلٹی میں داخل ہونے نہیں دیا۔

عدم اعتماد کی تحریک کے ددوران بی جے پی کے اراکین ایوان میں داخل نہیں ہوئے اور اپنے دو کاؤنسلروں کا انتظار کرتے رہے۔میونسپلٹی ایکٹ کے مطابق عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے والی پارٹی کو ثابت کرنا پڑتا ہے۔تین بجے جب عدم اعتماد کی تحریک شروع ہوئی تو بی جے پی کے اراکین موجود نہیں تھے۔نتیجتا موجودہ بورڈ کی جیت یقینی ہوگئی۔

تاہم بی جے پی نے دعویٰ کیا ہے کہ بن گاؤں میونسپلٹی پر اس کا قبضہ ہے۔میونسپلٹی کے چیرمین نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کا وقت تین بجے مقرر کیا گیا تھا مگر ایگزیکٹیو آفیسر نے ڈیڑھ گھنٹے تک انتظار کیا اور کسی نے بھی عدم اعتماد کی تحریک پیش نہیں کی۔ ظاہر ہے کہ اس سے ترنمول کانگریس کا میونسپلٹی پر قبضہ برقرار رہ گیا۔

دوسری جانب بی جے پی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی پارٹی کے 11کاؤنسلروں نے عدم اعتماد تحریک کے حق میں ووٹ دیا ہے جب کہ مخالفت میں کسی نے بھی ووٹ نہیں دیا۔اس لیے بی جے پی نے 11-0سے یہ تحریک جیت لی ہے۔سی پی ایم نے کہا کہ اس نے عدم اعتماد کی تحریک میں حصہ نہیں لیا تھا اس طرح میجگ عدد 11تھا۔

یہ سب ڈرامے میونسپلٹی میں ہورہا تھا تو دوسری طرح میونسپلٹی کے باہر بی جے پی ورکر تور پھوڑ کرنے لگے۔پولس نے انہیں روکنے کی کوشش کی اور بعدمیں لاٹھی چارج بھی کیا مگر کئی دوکانوں کو توڑ دیا گیا ہے۔پورے علاقے میں حالات خراب ہیں۔تادم تحریر حالات کنٹرول میں نہیں آیا ہے۔

بنگاؤ ں میونسلپٹی میں اعتماد کی تحریک کے دوران ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے ورکروں کے درمیان جم کر ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے واقعات ہوئے ہیں اور دونوں پارٹیوں نے بن گاؤں میونسپلٹی پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

بنگاؤں میونسپلٹی میں اعتماد کی تحریک کے دوران ہنگامہ آرائی

22رکنی بن گاؤں میونسپلٹی میں 20کونسلروں کے ساتھ ترنمول کانگریس کا بورڈ قائم تھا۔مگر لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے امیدوار کی کامیابی کے بعدترنمول کانگریس کے 14کاؤنسلروں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی مگر ان میں سے تین کونسلر ترنمول کانگریس میں واپس ہوگئے۔

22رکنی میونسپلٹی میں کاؤنسلروں کی تعداد اب اس طرح ہوگئی 11بی جے پی، ترنمول کانگریس 9،سی پی ایم ایک اور کانگریس ایک۔میونسپلٹی کے چیرمین کے خلاف بی جے پی نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کی تھی اور آج ووٹنگ ہونی تھی۔اس درمیان بی جے پی میں شامل ہونے والے دو کاؤنسلروں ہیمدار ی منڈل اور کارتک منڈل کے خلاف پولس نے متعدد معاملات میں سمن جاری کررکھا تھا۔

اس پیچ نے ان دونوں کاؤنسلروں نے کلکتہ ہائی کور ٹ سے عارضی راحت حاصل کرلی اور عدالت نے اگلے 7دنوں تک گرفتاری پر روک لگادی۔بی جے پی نے الزام عاید کیا ہے کہ عدالت سے راحت ملنے کے باوجود ان دونوں کاؤنسلروں کو پولس نے میونسپلٹی میں داخل ہونے نہیں دیا۔

عدم اعتماد کی تحریک کے ددوران بی جے پی کے اراکین ایوان میں داخل نہیں ہوئے اور اپنے دو کاؤنسلروں کا انتظار کرتے رہے۔میونسپلٹی ایکٹ کے مطابق عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے والی پارٹی کو ثابت کرنا پڑتا ہے۔تین بجے جب عدم اعتماد کی تحریک شروع ہوئی تو بی جے پی کے اراکین موجود نہیں تھے۔نتیجتا موجودہ بورڈ کی جیت یقینی ہوگئی۔

تاہم بی جے پی نے دعویٰ کیا ہے کہ بن گاؤں میونسپلٹی پر اس کا قبضہ ہے۔میونسپلٹی کے چیرمین نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کا وقت تین بجے مقرر کیا گیا تھا مگر ایگزیکٹیو آفیسر نے ڈیڑھ گھنٹے تک انتظار کیا اور کسی نے بھی عدم اعتماد کی تحریک پیش نہیں کی۔ ظاہر ہے کہ اس سے ترنمول کانگریس کا میونسپلٹی پر قبضہ برقرار رہ گیا۔

دوسری جانب بی جے پی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی پارٹی کے 11کاؤنسلروں نے عدم اعتماد تحریک کے حق میں ووٹ دیا ہے جب کہ مخالفت میں کسی نے بھی ووٹ نہیں دیا۔اس لیے بی جے پی نے 11-0سے یہ تحریک جیت لی ہے۔سی پی ایم نے کہا کہ اس نے عدم اعتماد کی تحریک میں حصہ نہیں لیا تھا اس طرح میجگ عدد 11تھا۔

یہ سب ڈرامے میونسپلٹی میں ہورہا تھا تو دوسری طرح میونسپلٹی کے باہر بی جے پی ورکر تور پھوڑ کرنے لگے۔پولس نے انہیں روکنے کی کوشش کی اور بعدمیں لاٹھی چارج بھی کیا مگر کئی دوکانوں کو توڑ دیا گیا ہے۔پورے علاقے میں حالات خراب ہیں۔تادم تحریر حالات کنٹرول میں نہیں آیا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.