ETV Bharat / state

'ملک کے دستوری ڈھانچے کے خلاف بہت بڑی سازش ' - ملک کے دستوری ڈھانچے

سی پی آ ئی ایم کے سنیئر رہنما محمد سلیم نے مرکزی حکومت کی  جانب سے دفعہ 370 کے تحت جموں اینڈ کشمیر کو ملنے والی خصوصی اختیارات کو ختم کرنے اور ریاست کی تقسیم کو ملک کے دستوری ڈھانچے اور جمہوری روایت کے خلاف بہت بڑی سازش قرار دیا۔

'ملک کے دستوری ڈھانچے کے خلاف بہت بڑی سازش '
author img

By

Published : Aug 5, 2019, 10:03 PM IST

سابق رکن پارلیمان اورمغربی بنگال سی پی آ ئی ایم کے رہنما محمد سملیم نے جموں و کشمیرسے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ہٹائے جانے پر مرکزی حکومت آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ریاست (جموں کمشیر )کوتین حصوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کی تنقید کی۔

انہوں اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جس طرح بی جے پی نے نے پورے ملک کو دھوکے میں رکھ کر ایک تجویز پیش کرتے ہوئے دستور کے دفعہ 370 کو ختم کیا ۔

'ملک کے دستوری ڈھانچے کے خلاف بہت بڑی سازش '

سی پی آ ئی ایم رہنما نے کہاکہ ملک میں جو ایک دستوری ڈھانچہ اور جمہوری روایت ہے۔ ان سب کے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہے۔ مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ کشمیر مسئلے کا حل نہیں بلکہ کہ اسے مزید پیچیدہ بنانے کی طرف طرف ایک قدم ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم ہمیشہ سے کہہ رہے تھے کہ اس طرح کے مسائل کے حل کے لیے سیاسی پہل ضروری ہے ۔کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے اور دفعہ 370 کے ذریعہ ہیں کشمیر کا ہمارے ملک سے سیاسی تعلق بنتا ہے۔ ہم نے اس کے تحت کشمیر کو جو ضمانت دی تھی ۔ان سب کو ختم کرکے اس مسئلے کا حل نہیں نکل سکتا۔ ملک کے دشمن حریت پسند اور پاکستان ہمیشہ سے اس طرح کی سازش کرتے رہے ہیں لیکن مرکزی حکومت کیا یہ قدم کشمیر کے اختیارات سلب کر کے کشمیر سے ہمارے بنیادی رشتے کو ہی ختم کر رہی ہیں ۔

سابق رکن پارلیمان کے مطابق آج جس طرح سے سب کچھ ہو رہا ہے وہ ایمرجنسی کے زمانے کی یاد دلا رہا ہے جو حکومت گزشتہ چھ سال سے حکومت کر رہی ہے ۔ ڈھنگ سے امر ناتھ یاترا نہیں کرا سکتی ہے۔ وہ حکومت کشمیر مسئلے کا حل کیا کرے گی۔ اس طرح کے حل کے متعلق بس یہی کہا جاسکتا ہے کہ ایک گرم کڑھائی آئی سے سے آگ کی طرف چھلانگ ہیں۔

انہوں نے کہا دستور میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کی دفعہ 370 کو کشمیر کے لوگوں سے بات کئے بغیر ختم نہیں کیا جاسکتا ہے اور کشمیریوں سے بات کرنے کا ذریعہ کشمیر کی اسمبلی تھی۔ بی جے پی نے پہلے ہی ختم کردیا تھا کیونکہ وہ اس میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ اسی لئے وہاں صدر راج نافذ کردیا اور ایسے میں ریاست کے متعلق فیصلے لینے کا اختیار پارلیمنٹ کا حاصل ہوتا ہے ۔بی جے پی کی حکومت نے یہ کیا لیکن آپ ریاست کے ٹکرے کرکے ملک کو توڑ کر ملک کی اتحاد کو قائم نہیں رکھ سکتے ہیں۔

سابق رکن پارلیمان اورمغربی بنگال سی پی آ ئی ایم کے رہنما محمد سملیم نے جموں و کشمیرسے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ہٹائے جانے پر مرکزی حکومت آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ریاست (جموں کمشیر )کوتین حصوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کی تنقید کی۔

انہوں اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جس طرح بی جے پی نے نے پورے ملک کو دھوکے میں رکھ کر ایک تجویز پیش کرتے ہوئے دستور کے دفعہ 370 کو ختم کیا ۔

'ملک کے دستوری ڈھانچے کے خلاف بہت بڑی سازش '

سی پی آ ئی ایم رہنما نے کہاکہ ملک میں جو ایک دستوری ڈھانچہ اور جمہوری روایت ہے۔ ان سب کے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہے۔ مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ کشمیر مسئلے کا حل نہیں بلکہ کہ اسے مزید پیچیدہ بنانے کی طرف طرف ایک قدم ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم ہمیشہ سے کہہ رہے تھے کہ اس طرح کے مسائل کے حل کے لیے سیاسی پہل ضروری ہے ۔کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے اور دفعہ 370 کے ذریعہ ہیں کشمیر کا ہمارے ملک سے سیاسی تعلق بنتا ہے۔ ہم نے اس کے تحت کشمیر کو جو ضمانت دی تھی ۔ان سب کو ختم کرکے اس مسئلے کا حل نہیں نکل سکتا۔ ملک کے دشمن حریت پسند اور پاکستان ہمیشہ سے اس طرح کی سازش کرتے رہے ہیں لیکن مرکزی حکومت کیا یہ قدم کشمیر کے اختیارات سلب کر کے کشمیر سے ہمارے بنیادی رشتے کو ہی ختم کر رہی ہیں ۔

سابق رکن پارلیمان کے مطابق آج جس طرح سے سب کچھ ہو رہا ہے وہ ایمرجنسی کے زمانے کی یاد دلا رہا ہے جو حکومت گزشتہ چھ سال سے حکومت کر رہی ہے ۔ ڈھنگ سے امر ناتھ یاترا نہیں کرا سکتی ہے۔ وہ حکومت کشمیر مسئلے کا حل کیا کرے گی۔ اس طرح کے حل کے متعلق بس یہی کہا جاسکتا ہے کہ ایک گرم کڑھائی آئی سے سے آگ کی طرف چھلانگ ہیں۔

انہوں نے کہا دستور میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کی دفعہ 370 کو کشمیر کے لوگوں سے بات کئے بغیر ختم نہیں کیا جاسکتا ہے اور کشمیریوں سے بات کرنے کا ذریعہ کشمیر کی اسمبلی تھی۔ بی جے پی نے پہلے ہی ختم کردیا تھا کیونکہ وہ اس میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ اسی لئے وہاں صدر راج نافذ کردیا اور ایسے میں ریاست کے متعلق فیصلے لینے کا اختیار پارلیمنٹ کا حاصل ہوتا ہے ۔بی جے پی کی حکومت نے یہ کیا لیکن آپ ریاست کے ٹکرے کرکے ملک کو توڑ کر ملک کی اتحاد کو قائم نہیں رکھ سکتے ہیں۔

Intro:سی پی آئی ایم کے راہنما محمد سلیم نے مرکزی حکومت کی جانب سے فعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو ملنے والی خصوصی اختیارات کو ختم کرنے اور ریاست کی تقسیم کو ملک کے دستوری ڈھانچے اور جمہوری روایت کے خلاف بہت بڑی سازش قرار دیا.


Body:سی پی آئی ایم کے راہنما اور سابق ایم پی محمد سلیم نے مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے فارمولے کو جس کے تحت دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کرنے اور جموں و کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کی نکتہ چینی کرتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی انہوں اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جس جس طرح بی جے پی نے نے پورے ملک کو دھوکے میں رکھ کر کر ایک تجویز پیش کرتے ہوئے دستور کے کی دفعہ 370 سر جس کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ حاصل تھا آج ختم کیا اور دستور کے مطابق کشمیر کو ملنے والے اختیارات کا انکار کیا ہے گیا ہے یہ ملک میں جو ایک دستوری ڈھانچہ اور جمہوری روایت ہے ہے ان سب کے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہے مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ کشمیر مسئلے کا حل نہیں بلکہ کہ اسے مزید پیچیدہ بنانے کی طرف طرف ایک قدم ہے ہم ہمیشہ سے کہہ رہے تھے کہ اس طرح کے مسائل کے حل کے لیے سیاسی پہل ضروری ہے کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور دفعہ 370 کے ذریعہ ہیں کشمیر کا ہمارے ملک سے سیاسی تعلق بنتا ہے اور ہم نے اس کے تحت کشمیر کو جو ضمانت دی تھی ان سب کو ختم کرکے اس مسئلے کا حل نہیں نکل سکتا ملک کے دشمن حریت پسند اور پاکستان ہمیشہ سے اس طرح کی سازش کرتے رہے ہیں لیکن مرکزی حکومت کیا یہ قدم کشمیر کے اختیارات سلب کر کے کشمیر سے ہمارے بنیادی رشتے کو ہی ختم کر رہی ہیں ہیں آج جس طرح سے سب کچھ ہو رہا ہے ہے وہ ایمرجنسی کے زمانے کی یاد دلا رہا ہے جو حکومت گذشتہ چھ سال سے حکومت کر رہی ہے اور ڈھنگ سے امر ناتھ یاترا نہیں کرا سکتی ہے وہ حکومت کشمیر مسئلے کا حل کیا کرے گی اس طرح کے حل کے متعلق بس یہی کہا جاسکتا ہے کہ ایک گرم کڑھائی آئی سے سے آگ کی طرف چھلانگ ہیں. انہوں نے کہا دستور میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کی دفعہ 370 کو کشمیر کے لوگوں سے بات کئے بغیر ختم نہیں کیا جاسکتا ہے اور کشمیریوں سے بات کرنے کا ذریعہ کشمیر کی اسمبلی تھی جس کو بی جے پی نے پہلے ہی ختم کردیا تھا کیونکہ وہ اس میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی اسی لئے وہاں صدر راج نافذ کردیا اور ایسے میں ریاست کے متعلق فیصلے لینے کا اختیار پارلیمنٹ کا حاصل ہوتا ہے جس کا استعمال کرتے ہوئے بی جے پی کی حکومت نے یہ کیا لیکن آپ ریاست کے ٹکرے کرکے ملک کو توڑ کر ملک کی اتحاد کو قائم نہیں رکھ سکتے ہیں.


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.