جانچ ایجنسی کے ذرائع کے مطابق مرکزی حکومت کے ذریعہ متعدد مرتبہ چٹ فنڈ کمپنیوں کی غیر قانونی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کارروائی کرنے کی ہدایت کے باوجود ریاستی حکومت کے افسران کا اس معاملے میں کارروائی نہیں کیے جانے سے متعلق پوچھ تاچھ کیا جاسکتا ہے۔
سی بی آئی کے مطابق ریزرو بینک، سیبی، مرکزی انٹلی جنس ایجنسیاں اور یہاں تک کہ اس وقت کے وزیرا عظم من موہن سنگھ کے دفتر نے بھی ریاستی حکومت کو ایوائزری جاری کرتے ہوئے جانچ ایجنسیوں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی تھی۔
مگر کارروائی ہونے کے بجائے 2011سے 2013کے درمیان چٹ فنڈ کمپنیاں کئی سو کروڑ روپے مارکیٹ سے جمع کرلیا۔اور ریاستی حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی۔سی بی آئی یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ اس معاملے میں افسران نے فائل پر کیا لکھا تھا،کیا افسران پر کارروائی نہیں کرنے کا کوئی دباؤ تھا۔
سی بی آئی کے مطابق وزیر اعظم کے دفتر اور مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے ریاستی حکومت سے متعدد مرتبہ توجہ دلائی گئی تھی کہ ریاست میں منی لانڈرنگ کے معاملات سامنے آرہے ہیں اور اس میں چٹ فنڈ کمپنیاں ملوث ہیں۔وزارت خزانہ کے تحت کام کررہی مرکزی ایجنسیاں سیبی ڈ ایس ایف آئی اور دیگر اداروں نے بھی ریاستی حکومت کو توجہ دلائی تھی۰۔سی بی آئی کا دعویٰ ہے کہ اتنے سارے محکمات کی جانب سے توجہ دلائے جانے کے باوجود ریاستی حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
2018میں سی بی آئی نے خط لکھ کر ریاستی حکومت کے سینئر افسران سے دریافت کیا تھا اتنے ساری مرکزی ایجنسیوں کی جانب سے سمن جاری کیے جانے کے باوجود کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔سی بی آئی نے کئی فائل بھی بھیجی تھی۔مگر ریاستی سیکریٹریٹ نوبنو کے سینئر افسران نے کوئی جواب نہیں دیا۔
خیال رہے کہ سابق کلکتہ پولس کمشنر راجیو کمارکے گھر گرفتاری کیلئے جب سی بی آئی پہنچی تھی اس وقت ایک بڑا تنازع کھڑا ہوگیا تھا۔
شاردا چٹ فنڈکیس میں افسران سے پوچھ گچھ
شاردا اور دیگر چٹ فنڈ کمپنیوں کے گھوٹالے کی جانچ کررہی سی بی آئی جلد ہی مغربی بنگال حکومت کے تین سینئر افسران سے پوچھ تاچھ کرنے کیلئے سمن جاری کرسکتی ہے۔
جانچ ایجنسی کے ذرائع کے مطابق مرکزی حکومت کے ذریعہ متعدد مرتبہ چٹ فنڈ کمپنیوں کی غیر قانونی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کارروائی کرنے کی ہدایت کے باوجود ریاستی حکومت کے افسران کا اس معاملے میں کارروائی نہیں کیے جانے سے متعلق پوچھ تاچھ کیا جاسکتا ہے۔
سی بی آئی کے مطابق ریزرو بینک، سیبی، مرکزی انٹلی جنس ایجنسیاں اور یہاں تک کہ اس وقت کے وزیرا عظم من موہن سنگھ کے دفتر نے بھی ریاستی حکومت کو ایوائزری جاری کرتے ہوئے جانچ ایجنسیوں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی تھی۔
مگر کارروائی ہونے کے بجائے 2011سے 2013کے درمیان چٹ فنڈ کمپنیاں کئی سو کروڑ روپے مارکیٹ سے جمع کرلیا۔اور ریاستی حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی۔سی بی آئی یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ اس معاملے میں افسران نے فائل پر کیا لکھا تھا،کیا افسران پر کارروائی نہیں کرنے کا کوئی دباؤ تھا۔
سی بی آئی کے مطابق وزیر اعظم کے دفتر اور مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے ریاستی حکومت سے متعدد مرتبہ توجہ دلائی گئی تھی کہ ریاست میں منی لانڈرنگ کے معاملات سامنے آرہے ہیں اور اس میں چٹ فنڈ کمپنیاں ملوث ہیں۔وزارت خزانہ کے تحت کام کررہی مرکزی ایجنسیاں سیبی ڈ ایس ایف آئی اور دیگر اداروں نے بھی ریاستی حکومت کو توجہ دلائی تھی۰۔سی بی آئی کا دعویٰ ہے کہ اتنے سارے محکمات کی جانب سے توجہ دلائے جانے کے باوجود ریاستی حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
2018میں سی بی آئی نے خط لکھ کر ریاستی حکومت کے سینئر افسران سے دریافت کیا تھا اتنے ساری مرکزی ایجنسیوں کی جانب سے سمن جاری کیے جانے کے باوجود کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔سی بی آئی نے کئی فائل بھی بھیجی تھی۔مگر ریاستی سیکریٹریٹ نوبنو کے سینئر افسران نے کوئی جواب نہیں دیا۔
خیال رہے کہ سابق کلکتہ پولس کمشنر راجیو کمارکے گھر گرفتاری کیلئے جب سی بی آئی پہنچی تھی اس وقت ایک بڑا تنازع کھڑا ہوگیا تھا۔