کمار کے بارے میں اطلاعات کے سلسلے میں سی بی آئی کی جانب سے ریاست کے چیف سکریٹری، داخلہ سکریٹری اور ڈپٹی کمشنر آف پولیس کو دو خط لکھے گئے ہیں۔
کمار کی جانب سے سی بی آئی کے سمن کو نظرانداز کیے جانے کے بعد یہ خط لکھے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
کمار سی بی آئی کے تازہ سمن کے باوجود ایجنسی کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ سی بی آئی ذرائع نے بتایا کہ کمار نے سنیچر کو دیر رات ایک ای میل بھیج کر اپنی اہلیہ کی بیماری کا حوالہ دیتے ہوئے پیشی کے لئے ایک مہینے کی مہلت کا مطالبہ کیا تھا۔ اس پر سی بی آئی نے انکار کردیا۔
جمعہ کو ہائی کورٹ نے کمار کو گرفتاری سے ملی راحت واپس لے لی تھی۔ عدالت نے کہا کہ لمبے عرصے تک یہ راحت جاری رکھنے کا مطلب جانچ میں مداخلت کرنا ہوگی۔ سی بی آئی نے مسٹر کمار کو سنیچر کی صبح 10 بجے پیش ہونے کے لئے سمن بھیجا تھا لیکن کمار نہیں پہنچے اور ان کا موبائل فون بھی بند تھا۔
سی بی آئی کی ٹیم دن بھر تلاشی کے باوجود راجیو کمار کا کوئی سراغ نہیں ملنے کے بعد شاردا معاملے کی جانچ افسر سمیت ایجنسی کے تین افسران نے شام کو کمار کے وکیل سے ملاقات کی۔
سی بی آئی کے ایک افسر نے بتایا کہ کمار کو نیا سمن جاری کیا جاسکتا ہے۔اس کےباوجود اگر وہ پیش نہیں ہوئے تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ کمار کے خلاف پہلے سے ہی لک آؤٹ نوٹس جاری کیا جاچکا ہے۔
ہائی کورٹ نے جمعہ کو کمار کی اس عرضی کو بھی خارج کردی تھی جس میں انہوں نے سی بی آئی کی نوٹس کو رد کرنے کی اپیل کی تھی۔ سی بی آئی نےپوچھ تاچھ کےلئے انہیں نوٹس جاری کی تھی۔ عدالت نے کہا کہ عرضی گذار کا یہ الزام صحیح نہیں ہے کہ سی بی آئی جان بوجھ کر اسے نشانہ بنارہی ہے۔
عدالت کے حکم پر جانچ کررہی مرکزی جانچ ایجنسی نے راجیو پر جانچ میں تعاون نہیں کرنے اور ثبوتوں کو چھپانے و تباہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔
مزید پڑھیں : پولیس کی کارروائی کے خلاف بایاں محاذ کی احتجاجی ریلی
جانچ ایجنسی مسلسل کہتی رہی ہے کہ گھپلہ کی تہہ تک پہنچنے کےلئے کمار کو حراست میں لے کر پوچھ تاچھ کرنا ضروری ہے۔
واضح رہے کہ راجیو سے پوچھ تاچھ کے مسئلہ پر گزشتہ فروری میں مرکز اور ریاستی حکومت آمنے سامنے آگئی تھی۔ اس مسئلہ پر ریاست کی وزیراعلی اور ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی یہا ں دھرنے پر بھی بیٹھ گئیں تھیں۔ بعد میں سپریم کورٹ کے حکم پر سی بی آئی نے مسٹر کمار سے میگھالیہ کی راجدھانی شیلانگ میں پانچ دنوں تک پوچھ تاچھ کی تھی۔
اس درمیان کولکتہ کے سی جی او کمپلکس میں واقع سی بی آئی دفتر پہنچے اس کے جوائنٹ ڈائرکٹر ایس منوہر نے سنیچر کو پہنچنے کے بعد دیگر افسران کے ساتھ سی بی آئی کے وکیل وائی جے دستور سے ملاقات کی اور اس معاملے میں قانونی پہلوؤں کے سلسلے میں غوروفکر کیا گیا۔