ترنمول کانگریس کے رہنما اور ممتا کابینہ میں وزیر فرہاد حکیم کے اسلام کے متعلق متنازعہ بیان پر کولکاتا کے مسلمانوں میں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ فرہاد حکیم نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ "اسلام اور ہندوازم میں تشدد ہے اور بدھ ازم میں امن ہے اور دنیا کو امن کا راستہ بدھ ازم ہی دکھا سکتی ہے"۔
جس کے بعد سے کولکاتا کے مسلمانوں کی جانب سے برہمی کا اظہار کیا جا رہا ہے اور فرہاد حکیم کو بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی جا رہی ہے اور تمام ملی اداروں سے استعفی دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا ہر بھی لوگ اس بیان کی مذمت کر رہے ہیں۔ فرہاد حکیم کے بیان پر مسلم مجلس مشاورت کے جنرل سیکریٹری عبدالعزیز نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ممتا بنرجی کے کابینہ میں شامل وزیر فرہاد حکیم نے اسلام اور ہندو مذہب کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کی ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔ لیکن اس پر کوئی واویلا نہیں ہو رہا ہے لیکن یہی بات اگر تسلیمہ نشرین یا کسی ہندو نے کہی ہوتی تو ہنگامہ برپا ہو جاتا۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا کے دور میں سودیشی مصنوعات نے اقتصادی گرفت مضبوط بنائی: مختار عباس
انہوں نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں ایک میٹنگ کرنے والے ہیں۔ جن مسلم اداروں میں فرہاد حکیم شامل ہیں، ان کو وہاں سے استعفی دینا چاہئے کیوں کہ یہ دہشت گردوں کا ادارہ ہے، تو وہ ان اداروں میں کیوں ہیں۔ ایسے لوگوں کو مسلمانوں کے کسی بھی تقریب نہیں بلانا چاہئے اس لئے کہ وہ مسلمانوں کو دہشت گرد سمجھتے ہیں۔