گذشتہ سوموار کو ریاستی حکومت کے محکمہ تعلیم کی جانب سے ساڑھے 14 ہزار ٹیچرز کی تقرری کے لیے انٹرویو کے لیے منتخب امیدواروں کی فہرست جاری کی گئی تھی۔ انٹر ویو کے لئے جاری کئے گئے فہرست پر بد عنوانی کا الزام لگاتے ہوئے کلکتہ ہائی کورٹ میں معاملہ دائر کیا گیا ہے۔
عدالت میں معاملہ دائر کرنے والے امیدواروں کا الزام ہے کہ انٹرویو کے لئے جو فہرست تیار کی گئی ہے اس میں بدعنوانی کی گئی ہے۔ جس طرح سے فہرست تیار کی گئی ہے وہ غیر قانونی ہے۔فہرست تیار کرتے وقت جانبداری سے کام لیا گیا ہے۔
جمعرات کے روز جسٹس ابھیجیت گانگولی نے معاملے کی سماعت کے دوران واضح کر دیا کہ آئندہ ہدایت ملنے تک تقرری پر روک لگائی جا رہی ہے۔ امیدواروں کا الزام ہے کہ کم نمبر حاصل کرنے والے امیدواروں کو انٹرویو کے لیے بلایا گیا ہے جبکہ ان کے بنسبت زیادہ حاصل کرنے والوں کا نام فہرست شامل نہیں ہے۔
معاملہ دائر کرنے والے امیدواروں کا الزام ہے کہ انٹرویو کے لیے جو فہرست تیار کی گئی ہے۔ اس میں قانون کا پاس نہیں رکھا گیا ہے۔ اسکول سروس کمیشن پر غیر قانونی طور پر فہرست تیار کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
- مدرسہ ٹیچرز نے کلکتہ ہائی کورٹ سے خودکشی کی اجازت ماںگی
وزیر اعلی ممتا بنرجی نے چند روز قبل ہی اعلان کیا تھا کہ درگا پوجا سے قبل ہی ساڑھے 14 ہزار اپر پرائمری ٹیچرز کی تقرری کی جائے گی۔ لیکن درگا پوجا سے قبل ٹیچرز کی تقرری مشکل نظر آ رہی ہے۔