کلکتہ ہائی کورٹ نے ناردا معاملے میں چار ملزمین فرہاد حکیم، سبرتو مکھرجی،مدن مترا اور شوبھن چٹرجی کو گھر میں نظر بند رکھنے کا فیصلہ سنایا ہے۔کلکتہ ہائی کورٹ میں چاروں ملزمین کی ضمانت کی درخواست پر آج بھی کلکتہ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
کلکتہ ہائی کورٹ کے کارگزار چیف جسٹس راجیش بندال اور اریجیت بنرجی کی ڈویژن بینچ نے معاملے کی سماعت کی۔لیکن دونوں ججوں کے فیصلے میں اختلاف کی وجہ سے ملزمین کو ضمانت نہیں مل سکی ۔ چیف جسٹس راجیش بندال ملزمین کو ضمانت دینے کے حق میں نہیں تھے جبکہ جسٹس اریجیت بنرجی ان کو ضمانت دینے کے حق میں تھے۔
ججوں کے اختلاف کی وجہ سے معاملے کو بڑے بینچ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بڑے بینچ کی تشکیل ابھی تک عمل میں نہیں آئی ہے۔کارگزار چیف جسٹس اس کا فیصلہ کریں گے تب تک چاروں ملزمین جیل حراست کے بجائے گھر میں نظر بند رہیں گے۔
تین ملزمین فی الحال ہسپتال میں زیر علاج ہیں جبکہ فرہاد حکیم پریسیڈنسی جیل میں مقید تھے۔کلکتہ ہائی کورٹ کے آج کے فیصلے کے بعد ان کو پریسیڈنسی جیل سے ان کے گھر منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ان پر سخت نگرانی رکھی جائے گی۔ان کے گھر کے پاس سی سی ٹی وی لگائے جائیں گے اس کے علاوہ ان سے کون کون ملنے آ رہا ہے اس کے لئے رجسٹرڈ میں ریکارڈ درج کیا جائے گا۔
فرہاد حکیم وزیر ٹرانسپورٹ اور کولکاتا کارپوریشن کے ایڈمنسٹریٹر بھی ہیں اس لئے ان کو نظر بندی کے دوران عدالت نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے انتظامی امور کے کام کی اجازت دی ہے۔لیکن ان کو خود کا موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی کسی کو ان سے ملنے دیا جائے گا۔