مغربی بنگال حکومت کی جانب سے دو ماہ کے بعد کورونا گائیڈ لائن پر سختی سے عمل کرنے کی شرط پر پرائیویٹ بسوں کی خدمات کو دوبارہ بحال کرنے کے باوجود عام لوگوں کی پریشانیاں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔
پرائیویٹ بسوں کی خدمات کی دوبارہ بحالی ہو گئی ہے لیکن بس مالکان اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے درمیان کرائے میں اضافہ کو لے جاری چپقلش میں عام لوگوں کو بھاری قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔
سڑکوں پر بسوں کی تعداد اتنی کم ہے کہ لوگوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
بس خدمات کی بحالی کے باوجود مسافروں کو پریشانیوں کا سامنا
مغربی بنگال محکمہ ٹرانسپورٹ اور پرائیویٹ بس و منی بس کے مالکان کے درمیان کرائے کو لے کر جاری تنازع فی الحال ختم ہوتے ہوئے نظر نہیں آ رہا ہے، دونوں اپنی باتوں پر بضد ہیں.
محکمہ ٹرانسپورٹ کرائے میں اضافہ کرنے کے حق میں نہیں ہے لیکن وہ پرائیویٹ بس اور منی بس کے مالکان سے بات چیت کے ذریعہ مسئلے کے حل کے لئے تیار ہے۔
بس مالکان بھی بس کے کرائے میں اضافے کو لے کر بضد ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کے سبب کم کرائے میں گاڑیاں چلائی نہیں جا سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم جائز مطالبات کر رہے ہیں لیکن محکمہ ٹرانسپورٹ اس معاملے کو حل کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ریاستی حکومت کی جانب سے نجی بسوں کی خدمات کی دوبارہ بحالی کے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے باوجود پرائیویٹ بس اور منی بس کے مالکان نے اپنی اپنی گاڑیوں کو سڑکوں پر اتارنے سے انکار کر دیا ہے.
گزشتہ چھ مئی کو ریاستی حکومت نے کورونا وائرس کی دوسری لہر کے سبب پرائیویٹ بسوں، لوکل ٹرین اور میٹرو ریل کی خدمات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا، بسوں کی خدمات دوبارہ بحال ہو چکی ہے لیکن لوکل ٹرین اور میٹرو ریل کی خدمات بدستور معطل ہے.