ریاست کی چاروں پارٹیاں اس سیٹ پر اپنی جیت کا دعویٰ کررہی ہیں۔
ترنمو ل کانگریس کی سینیئر رہنما ڈاکٹر کاکولی گھوش دستیدار تیسری مرتبہ اپنی جیت کے لیے محنت کررہی ہیں۔ ان کے مقابلے میں بی جے پی کے امیدوار مرینال کانتی دیب ناتھ، فارورڈ بلاک کے ہری پارا بسواس اور کانگریس کے سبرتا دتہ امیدوار ہیں۔1.7 ملین ووٹرز والے اس حلقے میں آخری مرحلے میں پولنگ ہونی ہے۔
سنہ 2014میں ایک بڑے فرق سے جیت درج کرنے والی کاکولی گھوش دستیدار کو اس مرتبہ اپنی جیت کا مکمل یقین ہے۔
بی جے پی کے امیدوار ڈاکٹر مرنال کانتی دیب ناتھ نہ صرف پہلی مرتبہ انتخاب لڑ رہے ہیں بلکہ پہلی مرتبہ وہ یہاں اپنے حق رائے دہی کا استعمال بھی کریں گے۔
کاکولی گھوش دستیدار نے کہا کہ 'باراسات میں تبدیلی بڑے پیمانے پر آچکی ہے۔ بایاں محاذ کے دور اقتدار کے مقابلے یہاں سہولیات کی فراوانی ہے۔ بجلی، پانی اور سڑک تینوں بہتر ہوئے ہیں۔سڑکوں پر روشنی کا معقول انتظام ہے اور پینے کا پانی بھی آسانی سے دستیاب ہے۔ اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ کا نظام بھی بہتر ہوا ہے۔ ہم نے اپنے پارلیمانی فنڈ سے کئی ترقیاتی کام کیے ہیں۔باراسات کے عوام خوش ہیں اور ممتا بنرجی کو وزیراعظم کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں'۔
دوسری جانب پیشے سے ڈاکٹر جنہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ بیرون ممالک میں گزارا ہے بی جے پی امیدوار 70سالہ ڈاکٹر مرنال جن کی پیدائش مشرقی پاکستان کے کھلنا میں ہوئی اور شمالی 24پرگنہ کے ہابرا میں 1964میں 13سال کی عمر میں آئے۔ مشقت کے ساتھ زندگی گزاری اور تعلیم حاصل کی۔17سال ویسٹ انڈیز میں اور پانچ سال امریکہ میں پریکٹس کی۔
ڈاکٹر مرنال دیب ناتھ نے کہا کہ 'میں بھارت ایک دہائی قبل ہی واپس آگیا تھا، میرے دو بچے امریکہ میں مقیم ہیں۔اس وقت وہ راجر ہاٹ علاقے کے ووٹر ہیں۔ تاہم گھوش دیب ناتھ کو اپنے لیے چیلنج نہیں مان رہی ہیں۔ دستیدار نے کہا کہ جنہوں نے کبھی ووٹ نہیں دیا انہیں جمہوریت کی اہمیت کیا معلوم'؟
بایاں محاد کے امیدوار ہرا پاڑا بسواس نے کہا کہ 'اگر بی جے پی امیدوار کے نزدیک جمہوریت کی اہمیت ہوتی تو وہ اس پہلے بھی ووٹنگ کرتے'۔
باراسات میں 17 لاکھ 15 ہزار 998 وووٹرز ہیں۔یہاں شہری اور دیہی دونوں علاقے مشتمل ہے۔ اس لوک سبھا حلقے کے تحت ہابر، اشوک نگر، راجر ہاٹ نیو ٹاؤن، بدھان نگر، مدھیہ گرام، باراسات اور دے کنگا اسمبلی حلقے آتے ہیں۔ 2009سے قبل یہ علاقہ بایاں محاذ کا گڑھ ہوا کرتا تھا مگر اب ترنمول کانگریس کا گڑھ بن چکا ہے۔ 2009 سے ترنمول کانگریس کی امیدوار یہاں سے کامیاب ہورہی ہیں۔
سنہ 1977سے فارورڈ بلاک کے سینیئر لیڈر چیتا باسو 1984تک کامیاب ہوئے۔ 1984میں کانگریس کے ترون کانتی گھوش اور 1999میں ترنمول کانگریس کے ڈاکٹر رنجیت کمار پانجا کامیاب ہوئے۔ بقیہ انتخابات میں فارورڈ بلاک کے امیدوار کامیاب ہوتے رہے ہیں۔
مگر 2007میں نندی گرام تحریک کے بعد بایاں محاذ کا زوال شروع ہوا اور 2009کے پارلیمانی انتخاب میں بایاں محاذ کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد سے ہی باراسات ترنمول کانگریس کا گڑھ بن چکا ہے۔ تنظیمی طور پر باراسات میں بایاں محاذ کمزور ہوچکی ہے۔ 2009میں کاکولی گھوش دستیدار نے فارورڈ بلاک کے امیدوار سدین چٹو پادھیائے کو 1,23,000 ووٹوں سے ہرایا تھا۔ 2014میں کاکولی گھوش دستیدار نے فارورڈ بلاک کے مرتضی حسین اور بی جے پی کے امیدوار مشہور جادو گر پی سی سرکار کو شکست دیا تھا۔ سرکار تیسری پوزیشن پر تھے۔