مغربی بنگال میں سرکاری مدارس کا تعلیمی میدان اور اسلامی تہذیب و ثقافت فروغ میں اہم رول رہا ہے۔ان مدارس میں مسلمانوں کی نمائندگی قابل ذکر ہوا کرتی تھی۔لیکن گزشتہ کچھ برسوں سے ان مدارس میں مسلمانوں کی نمائندگی میں تشویشناک کمی آئی ہے۔
سرکاری مدارس میں ٹیچروں کی تقرری کے لئے اسلامی ثقافت و تہذیب سے واقفیت ضروری ہے۔مگر اب یہ دیکھا جارہا ہے کہ غیر مسلموں کی بڑے پیمانے پر مدارس میں تقرری ہو رہی ہے اور مسلمانوں کو نطر انداز کیا جا رہا ہے۔
سرکاری مدارس میں ٹیچروں کی تقرری کے لئے اسلامی ثقافت و تہذیب سے واقفیت ہونا لازمی ہے۔ان دونوں کمیشن کے ذریعے جب اساتذہ کی تقرری ہوتی ہے تو اصول و ضوابط میں یہ شرط ہمیشہ شامل ہوتی ہے۔جس کی وجہ سے مسلم امیدواروں کو ایک طرح سے مدد ملتی تھی۔لیکن گزشتہ کئی برسوں سے ان اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر سرکاری مدارس میں تقرری کی جا رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ مغربی بنگال پبلک سروس کمیشن کے ذریعے انگریزی میڈیم مدارس میں اساتذہ کی تقرری کے دوران دیکھا گیا کہ جغرافیہ کے لئے 12 ٹیچروں کی تقرری ہوئی جس میں ایک بھی مسلم امیدوار نہیں تھا۔اس کے بعد 13 جنوری 2021 میں بنگلہ زبان کے لئے 12 ٹیچروں کی تقرری ہوئی جس میں صرف ایک مسلم امیدوار شامل ہے۔
مدرسہ سروس کمیشن میں بھی تقریبا یہی حال ہے۔بنگال کے مدارس کے سلسلے واقفیت رکھنے والے جماعت اسلامی کے نائب صدر شاداب معصوم نے اس سلسلے میں کہا کہ بنگال میں تین طرح کے مدارس ہیں ایک جو درس نظامی ہوتا ہے جس میں ہائی مدرسہ اور سنئیر مدرسہ ہے۔ان میں سرکاری اسکولوں کی طرح ہی طرز تعلیم ہے، گرچہ ہائی مدرسہ عربی زبان اور اسلامی ثقافت کا اضافی سبجیکٹ شامل ہوتا ہے۔سنئیر مدرسہ عالمیت و فضیلت کی تعلیم دی جاتی ہے۔ایک مدرسہ جو خالص سرکاری مدرسہ ہے جس میں ٹیچروں کی تقرری مغربی بنگال پبلک سروس کمیشن کرتی ہے۔جبکہ ہائی مدرسہ و سینئر مدرسہ میں ٹیچروں کی تقرری مدرسہ سروس کمیشن کرتی ہے۔ان مدارس میں پڑھانے والے اساتذہ کے لئے اسلامی ثقافت و تہذیب سے واقفیت ہونا ضروری ہے جو ان کے اصول و ضوابط میں تحریری طور پر موجود ہے۔
مدرسہ سروس کمیشن کا بایاں محاذ دور حکومت میں قائم ہوا۔اور اس وقت جب تقرری کے لئے امتحانات ہوتے تھے تو جنرل پیپر کے پرچے میں انڈو اسلامی کلچر اور دینیات پر بھی سوال ہوتے تھے۔لیکن جب سے ٹیٹ کا سلسلہ شروع ہوا ہے ان میں اسلامی ثقافت و دینیات کو شامل نہیں کیا جاتا ہے۔
مدراس میں تقرری کے لئے اسلامی ثقافت و تہذیب سے واقفیت ہونے کی شرط کو نظر انداز کرکے جس طرح غیر مسلم امیدواروں کی بڑی تعداد میں تقرری ہو رہی ہے اس سے ان مدارس کی شناخت کو خطرہ لاحق ہے۔