ETV Bharat / state

پروفیسر ہدایت اللہ میر مسلم نوجوانوں کے لیے مشعل راہ - 2021 کا انٹر نیشنل سائنٹسٹ ایوارڈ

عالیہ یونیورسٹی کے پروفیسر محمد ہدایت اللہ میر کو اسمارٹ مالیکول بنانے اور کیمسٹری کے میدان میں ان کے غیر معمولی کارگردگی کے لئے انہیں '2021 کا انٹر نیشنل سائنٹسٹ ایوارڈ 'سے نوازا گیا ہے۔

alia university
alia university
author img

By

Published : Jan 2, 2021, 7:08 PM IST

Updated : Jan 2, 2021, 7:42 PM IST

ریاست مغربی بنگال میں مسلمانوں کی آبادی 30 فیصد کے قریب ہے لیکن آبادی کے تناسب سے تعلیمی و معاشی ترقی کے معاملے میں مسلمانوں کا گراف کافی نیچے ہے۔لیکن عالیہ یونیورسٹی کے پروفیسر محمد ہدایت اللہ میر نے ایسے منفرد کارنامے انجام دیے ہیں کہ انہیں اسمارٹ مالیکول بنانے اور کیمسٹری کے میدان میں غیر معمولی کارگردگی کے لئے '2021 کا انٹر نیشنل سائنٹسٹ ایوارڈ 'سے نوازا گیا ہے۔گذستہ کئی برسوں میں ہی عالیہ یونیورسٹی کے کئی اساتذہ نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ان میں عالیہ یونیورسٹی کے کیمسٹری ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر محمد ہدایت اللہ میر کا نام خصوصی اہمیت کا حامل ہے، جنہیں کیمسٹری کے شعبہ میں غیرمعمولی خدمات کی وجہ سے بین الاقوامی تنظیم 'وی ڈی گڈ' کی جانب سے 2021 کے انٹر نیشنل سائنٹسٹ ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

پروفیسر ہدایت اللہ میر مسلم نوجوانوں کے لیے مشعل راہ

پروفیسر محمد ہدایت اللہ میر گزشتہ دس برسوں سے عالیہ یونیورسٹی میں درس و تدریس سے منسلک ہیں۔ان کا تعلیمی سفر بہت شاندار رہا ہے۔کلکتہ یونیورسٹی سے بی ایس سی کرنے کے بعد مدراس آئی آئی ٹی سے ایم ایس کرنے کے بعد انہوں نے نیشنل یونیورسٹی آف سنگا پور سے کیمسٹری میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ کے لئے جاپان کے جاپان سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کیٹو ریشرچ پارک سے نوبل انعام کے لئے نامزد ہونے والے پروفیسر سو سومو کیتاگاوا کی نگرانی میں کام کیا۔

پروفیسر ہدایت اللہ میر مسلم نوجوانوں کے لیے مشعل راہ
پروفیسر ہدایت اللہ میر مسلم نوجوانوں کے لیے مشعل راہ

انہوں نے ای ٹی وی بھارت سےخصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ سنہ 2010 میں جاپان میں پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ کے بعد وہ چاہتے تو وہیں رہ سکتے تھے، لیکن جب عالیہ یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا، تو قوم کی خدمت کے غرض سے انہوں نے عالیہ یونیورسٹی کو منتخب کیا، اگرچہ یہاں ریسرچ کے لئے اس طرح کی سہولیات موجود نہیں تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ان کو امریکہ میں بھی کام کرنے کا موقع مل چکا ہے۔لیکن وہ چاہتے ہیں کہ اپنے قوم کی رہنمائی کریں، یہی سوچ کر وہ عالیہ یونیورسٹی سے منسلک ہو گئے۔2010 نومبر میں عالیہ یونیورسٹی سے منسلک ہونے کے بعد سے محدود ذرائع کے ساتھ ریسرچ کا کام جاری رکھا۔

پروفیسر ہدایت اللہ میر مسلم نوجوانوں کے لیے مشعل راہ
پروفیسر ہدایت اللہ میر مسلم نوجوانوں کے لیے مشعل راہ

انہوں نے بتایا کہ شروعات میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔اس کے باوجود انہوں نے اپنا کام جاری رکھا۔ان کے ماتحت میں پانچ ہونہار طالب علم ریسرچ کر رہے ہیں۔ہمارے ڈپارٹمنٹ کے اب 50 پیپرس بین الاقوامی میڈیا اداروں میں شائع ہو چکے ہیں۔ہمارا پہلا پیپر امریکن کیمیکل سوسائٹی میں شائع ہوا تھا، جسے میرے ایک شاگرد ڈاکٹر محمد فاروق نےلکھا تھا۔رائل سوسائٹی آف کیمسٹری لندن میں ہمارے ڈپارٹمنٹ کے 20 سے زائد پیپرس شائع ہو چکے ہیں۔اس کے علاوہ رائل سوسائٹی آف کیمسٹری لندن کے سب سے بڑے جرنل کیمکل کمیونیکیشن میں بھی ہمارے پیپر شائع ہو چکے ہیں، جو بہت بڑی بات ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے اسمارٹ مالیکول بھی تیار کیا ہے، جس کا کام سورج کی روشنی کو جذب کرکے اس کو میکانیکل موشن میں تبدیل کرے گا، اس کا استعمال ہم آرٹیفیشیل ٹیسو پر کریں گے جس سے آرٹیفیشیل موشن پیدا ہوگا۔اس کے علاوہ اس اسمارٹ مالیکول کی مدد سے ہم میموری ڈیوائس بھی تیار کر سکتے ہیں۔یہ مادہ نہایت ہی کارگر ہے۔اس کے علاوہ ہم نے کچھ روشنی حساس مادہ تیار کیا ہے جس کی مدد سے نہایت کفایتی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔

عالیہ یونیورسٹی میں گزشتہ دس برسوں میں نے اپنے ریسرچ ٹیم کے ساتھ بہت کام کیا ہے جس کی بنا پر اس بار وی ڈی گڈ تنظیم کی جانب سے مجھے انٹرنیشنل سائنٹسٹ ایوارڈ 2021 سے نوازا گیا ہے، بہت کم لوگوں کو یہ اعزاز حاصل ہوتا ہے اس کے لئے میں سب کا شکر گزار ہوں۔

پروفیسر محمد ہدایت اللہ میر کو اس سے قبل بھی ان کے ریسرچ کے لئے متعدد انٹر نیشنل ایوارڈ مل چکے ہیں۔ سنہ 2018 میں آؤٹ اسٹنڈنگ سائنٹسٹ ایوارڈ، سنہ 2017 میں ینگ سائنٹسٹ ایوارڈ، سنہ 2010 میں ہی ان کو ایراتو کیتاگاوا فیلوشپ کے لئے منتخب کیا گیا تھا۔ سنہ 2010 میں ہی نیشنل یونیورسٹی آف سنگا پور سے دی بیسٹ ریسرچ پبلیکیشن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ سنہ 2008 میں نیشنل یونیورسٹی آف سنگا پور سے بیسٹ گریجویٹ ریسرچر ایوارڈ سے نوزا گیا۔سمر اسکول یو ایس اے اسکالرشپ بھی مل چکا ہے۔

انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ وہ کچھ اور بڑا کرنا چاہتے ہیں تاکہ قوم و ملت کا نام روشن ہو جس کی عالمی پیمانے پر پذیرائی ہو۔ انہوں ایسا کارنامہ کرنے کی بھی خواہش ظاہر کی جس کے بنا پر انہیں نوبل انعام ملے۔

واضح رہے کہ سنہ 2006 میں جب ممبئ سچر کمیٹی کی مغربی بنگال کے مسلمانوں کے حالات پر رپورٹ آئی تھی، تب ریاست کے مسلمانوں میں ایک بے چینی سی پیدا ہو گئی تھی۔جس کے بعد ریاست کے مسلمانوں نے اس رپورٹ کی وجہ سے اس وقت کی حکومت پر دباؤ بڑھانا شروع کیا۔اس وقت کی بایاں محاذ کی طرف کچھ کوششیں شروع ہوئی جس کے نتیجے میں عالیہ یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا۔

جب ممتا بنرجی کی حکومت اقتدار میں آئی، تب اس حکومت نے بھی اس کام کو جاری رکھا۔تاریخی عالیہ مدرسہ عالیہ یونیورسٹی میں بدل گیا۔دو مزید نئے کیمپس بھی بنائے گئے ایک پارک سرکس میں اور دوسرا نیو ٹاؤن میں۔یونیورسٹی میں سائنس و ٹیکنالوجی کے بھی شعبے بھی قائم کئے گئے۔

ریاست مغربی بنگال میں مسلمانوں کی آبادی 30 فیصد کے قریب ہے لیکن آبادی کے تناسب سے تعلیمی و معاشی ترقی کے معاملے میں مسلمانوں کا گراف کافی نیچے ہے۔لیکن عالیہ یونیورسٹی کے پروفیسر محمد ہدایت اللہ میر نے ایسے منفرد کارنامے انجام دیے ہیں کہ انہیں اسمارٹ مالیکول بنانے اور کیمسٹری کے میدان میں غیر معمولی کارگردگی کے لئے '2021 کا انٹر نیشنل سائنٹسٹ ایوارڈ 'سے نوازا گیا ہے۔گذستہ کئی برسوں میں ہی عالیہ یونیورسٹی کے کئی اساتذہ نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ان میں عالیہ یونیورسٹی کے کیمسٹری ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر محمد ہدایت اللہ میر کا نام خصوصی اہمیت کا حامل ہے، جنہیں کیمسٹری کے شعبہ میں غیرمعمولی خدمات کی وجہ سے بین الاقوامی تنظیم 'وی ڈی گڈ' کی جانب سے 2021 کے انٹر نیشنل سائنٹسٹ ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

پروفیسر ہدایت اللہ میر مسلم نوجوانوں کے لیے مشعل راہ

پروفیسر محمد ہدایت اللہ میر گزشتہ دس برسوں سے عالیہ یونیورسٹی میں درس و تدریس سے منسلک ہیں۔ان کا تعلیمی سفر بہت شاندار رہا ہے۔کلکتہ یونیورسٹی سے بی ایس سی کرنے کے بعد مدراس آئی آئی ٹی سے ایم ایس کرنے کے بعد انہوں نے نیشنل یونیورسٹی آف سنگا پور سے کیمسٹری میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ کے لئے جاپان کے جاپان سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کیٹو ریشرچ پارک سے نوبل انعام کے لئے نامزد ہونے والے پروفیسر سو سومو کیتاگاوا کی نگرانی میں کام کیا۔

پروفیسر ہدایت اللہ میر مسلم نوجوانوں کے لیے مشعل راہ
پروفیسر ہدایت اللہ میر مسلم نوجوانوں کے لیے مشعل راہ

انہوں نے ای ٹی وی بھارت سےخصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ سنہ 2010 میں جاپان میں پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ کے بعد وہ چاہتے تو وہیں رہ سکتے تھے، لیکن جب عالیہ یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا، تو قوم کی خدمت کے غرض سے انہوں نے عالیہ یونیورسٹی کو منتخب کیا، اگرچہ یہاں ریسرچ کے لئے اس طرح کی سہولیات موجود نہیں تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ان کو امریکہ میں بھی کام کرنے کا موقع مل چکا ہے۔لیکن وہ چاہتے ہیں کہ اپنے قوم کی رہنمائی کریں، یہی سوچ کر وہ عالیہ یونیورسٹی سے منسلک ہو گئے۔2010 نومبر میں عالیہ یونیورسٹی سے منسلک ہونے کے بعد سے محدود ذرائع کے ساتھ ریسرچ کا کام جاری رکھا۔

پروفیسر ہدایت اللہ میر مسلم نوجوانوں کے لیے مشعل راہ
پروفیسر ہدایت اللہ میر مسلم نوجوانوں کے لیے مشعل راہ

انہوں نے بتایا کہ شروعات میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔اس کے باوجود انہوں نے اپنا کام جاری رکھا۔ان کے ماتحت میں پانچ ہونہار طالب علم ریسرچ کر رہے ہیں۔ہمارے ڈپارٹمنٹ کے اب 50 پیپرس بین الاقوامی میڈیا اداروں میں شائع ہو چکے ہیں۔ہمارا پہلا پیپر امریکن کیمیکل سوسائٹی میں شائع ہوا تھا، جسے میرے ایک شاگرد ڈاکٹر محمد فاروق نےلکھا تھا۔رائل سوسائٹی آف کیمسٹری لندن میں ہمارے ڈپارٹمنٹ کے 20 سے زائد پیپرس شائع ہو چکے ہیں۔اس کے علاوہ رائل سوسائٹی آف کیمسٹری لندن کے سب سے بڑے جرنل کیمکل کمیونیکیشن میں بھی ہمارے پیپر شائع ہو چکے ہیں، جو بہت بڑی بات ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے اسمارٹ مالیکول بھی تیار کیا ہے، جس کا کام سورج کی روشنی کو جذب کرکے اس کو میکانیکل موشن میں تبدیل کرے گا، اس کا استعمال ہم آرٹیفیشیل ٹیسو پر کریں گے جس سے آرٹیفیشیل موشن پیدا ہوگا۔اس کے علاوہ اس اسمارٹ مالیکول کی مدد سے ہم میموری ڈیوائس بھی تیار کر سکتے ہیں۔یہ مادہ نہایت ہی کارگر ہے۔اس کے علاوہ ہم نے کچھ روشنی حساس مادہ تیار کیا ہے جس کی مدد سے نہایت کفایتی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔

عالیہ یونیورسٹی میں گزشتہ دس برسوں میں نے اپنے ریسرچ ٹیم کے ساتھ بہت کام کیا ہے جس کی بنا پر اس بار وی ڈی گڈ تنظیم کی جانب سے مجھے انٹرنیشنل سائنٹسٹ ایوارڈ 2021 سے نوازا گیا ہے، بہت کم لوگوں کو یہ اعزاز حاصل ہوتا ہے اس کے لئے میں سب کا شکر گزار ہوں۔

پروفیسر محمد ہدایت اللہ میر کو اس سے قبل بھی ان کے ریسرچ کے لئے متعدد انٹر نیشنل ایوارڈ مل چکے ہیں۔ سنہ 2018 میں آؤٹ اسٹنڈنگ سائنٹسٹ ایوارڈ، سنہ 2017 میں ینگ سائنٹسٹ ایوارڈ، سنہ 2010 میں ہی ان کو ایراتو کیتاگاوا فیلوشپ کے لئے منتخب کیا گیا تھا۔ سنہ 2010 میں ہی نیشنل یونیورسٹی آف سنگا پور سے دی بیسٹ ریسرچ پبلیکیشن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ سنہ 2008 میں نیشنل یونیورسٹی آف سنگا پور سے بیسٹ گریجویٹ ریسرچر ایوارڈ سے نوزا گیا۔سمر اسکول یو ایس اے اسکالرشپ بھی مل چکا ہے۔

انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ وہ کچھ اور بڑا کرنا چاہتے ہیں تاکہ قوم و ملت کا نام روشن ہو جس کی عالمی پیمانے پر پذیرائی ہو۔ انہوں ایسا کارنامہ کرنے کی بھی خواہش ظاہر کی جس کے بنا پر انہیں نوبل انعام ملے۔

واضح رہے کہ سنہ 2006 میں جب ممبئ سچر کمیٹی کی مغربی بنگال کے مسلمانوں کے حالات پر رپورٹ آئی تھی، تب ریاست کے مسلمانوں میں ایک بے چینی سی پیدا ہو گئی تھی۔جس کے بعد ریاست کے مسلمانوں نے اس رپورٹ کی وجہ سے اس وقت کی حکومت پر دباؤ بڑھانا شروع کیا۔اس وقت کی بایاں محاذ کی طرف کچھ کوششیں شروع ہوئی جس کے نتیجے میں عالیہ یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا۔

جب ممتا بنرجی کی حکومت اقتدار میں آئی، تب اس حکومت نے بھی اس کام کو جاری رکھا۔تاریخی عالیہ مدرسہ عالیہ یونیورسٹی میں بدل گیا۔دو مزید نئے کیمپس بھی بنائے گئے ایک پارک سرکس میں اور دوسرا نیو ٹاؤن میں۔یونیورسٹی میں سائنس و ٹیکنالوجی کے بھی شعبے بھی قائم کئے گئے۔

Last Updated : Jan 2, 2021, 7:42 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.