نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ میں لینڈ سلائیڈنگ سے متاثر ہونے والے سینکڑوں خاندانوں کو مناسب مالی مدد اور معاوضہ یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ قومی آفت قرار دینے کی ہدایت دینے والی درخواست پر مداخلت اور غور کرنے سے پیر کو انکار کر دیا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس۔ نرسمہا اور جسٹس جے۔ بی۔ پادری والا کی بنچ نے کہا کہ متعلقہ واقعہ سے جڑے معاملے کی پہلے سے ہی سماعت کررہی اتراکھنڈ ہائی کورٹ متاثرہ لوگوں کی بحالی سمیت دیگر شکایات کو مناسب طریقے سے حل کر سکتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ایک بار جب ہم اس کی سماعت شروع کر دیں گے تو ہم ہائی کورٹ کو اس معاملے کی سماعت کے موقع سے محروم کر دیں گے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا، ’’ہم ہائی کورٹ سے درخواست کرتے ہیں کہ دائر درخواست پر مناسب طریقے سے غور کیا جائے۔‘‘
بنچ نے عرضی گزار جگت گرو شنکراچاریہ جیوتیرمٹھ جیوتیشا پیٹھدھیشور شری سوامی اویمکتیشورانند سرسوتی سے کہا کہ وہ نئی رٹ پٹیشن یا مداخلت کی درخواست کے ساتھ اتراکھنڈ ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ اتراکھنڈ حکومت کی طرف سے بحث کرتے ہوئے ڈپٹی ایڈوکیٹ جنرل جتندر کمار سیٹھی نے بنچ کو بتایا کہ جوشی مٹھ واقعہ سے متعلق ایک عرضی دہلی ہائی کورٹ میں بھی داخل کی گئی ہے۔ عرضی گزار کی تمام درخواستوں پر مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے کارروائی کی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے دلیل دی کہ بڑے پیمانے پر صنعت کاری کی وجہ سے یہ لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے۔ اس وجہ سے متاثرہ افراد کو مالی امداد اور معاوضہ فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Joshimath Landslide جوشی مٹھ لینڈ سلائیڈ معاملے میں کابینہ میٹنگ میں کئی فیصلے کیے گئے
یو این آئی