ETV Bharat / state

اترکاشی میں ایک بھی بیٹی کی پیدائش نہیں - لڑکیوں کی پیدائش

جہاں پوری دنیا جنسی تناسب کو لےکر فکر مند ہیں، وہیں ریاست اتراکھنڈ کے ضلع اتراکاشی میں تین ماہ کے دوران صرف لڑکوں کی پیدائش سے ہر کوئی حیران ہے۔

اترکاشی میں ایک بھی بیٹی کی پیدائش نہیں
author img

By

Published : Jul 22, 2019, 8:11 PM IST

ریاست اتراکھنڈ کے ضلع اترکاشی کے 133 گاؤں میں 3 ماہ کے دوران صرف لڑکوں کی پیدائش ہوئی ہے جو باعث تشویش ہے۔

ضلع اترکاشی کے سبھی اسپتال میں 216 بچوں کی پیدائش درج ہوئی،جن میں صرف لڑکے ہی ہیں ۔یہ اعداد و شمار حیران کردینے والے ہیں۔

اترکاشی میں ایک بھی بیٹی کی پیدائش نہیں

اتراکھنڈ کے محکمہ صحت نے گزشتہ 3 ماہ میں ہوئی پیدائش کے اعدادو شمارعام کیے ہیں۔’
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ضلع میں لڑکوں کی پیدائش میں اضافہ درج کیاگیاہے جن میں ایک بھی لڑکی درج نہیں ہے۔

اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ کہیں گاؤں میں بیٹے کی چاہ میں والدین جنین کشی تو نہیں کررہے ہیں۔

اعداد و شمار کے عام ہونے کے بعد محکمہ صحت اور ضلع کے چیف سی ایم نے جانچ کے حکم جاری کیے ہیں۔

خواتین واطفال فلاح وبہبود وزیر ریکھا آریہ نے کہا ہے کہ اس معاملے میں کچھ تو دال میں کالا ہے ، جو جانچ کے بعد سامنے آئے گا۔
اتر کاشی کے مختلف بلاک میں جنسی تناسب کے حالات حیران کرنے دینے والے ہیں۔

ڈنڈا بلاک کے 27 گاؤں میں 51 بچوں کی پیدائش ہوئی، جس میں سبھی لڑکے ہیں۔
بھٹواری بلاک کے 27 گاؤں میں 49 بچوں میں بھی سبھی لڑکے ہیں۔
نوگاؤں بلاک کے 28 گاؤں میں 45 بچوں کی پیدائش میں سبھی لڑکے تھے۔

موری بلاک کے 20 گاؤں میں 29 بچوں کی پیدائش درج کی گئی جس میں ایک بھی لڑکی نہیں ہے۔

اسی طرح چنیالیسوڈ کے 16 گاؤں میں 23 بچے پیدا ہوئے ان میں بھی سب لڑکے ہیں۔

پورولا بلاک کے 14 گاؤں میں 17 بچے پیدا ہوئے اور یہ سبھی لڑکے ہیں۔

ریاست کے وزیراعلی ترویندر سنگھ راوت نے کہا کہ اس معاملے کی چانچ ہوگی اور اگر اس میں کسی بھی قسم کی لاپروائی یا مجرمانہ سرگرمی پائی جاتی ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

اترکاشی کی یہ تصاویر حکومت کی جانب سے شروع کی گئی بیٹی بچاؤ اور بیٹی پڑھاؤ منصوبہ کی سچائی سامنے لارہی ہے، ساتھ ہی جنین کشی سے متعلق بیداری مہم بھی ناکامیاب ہوتے ہوئے نظر آرہی ہے۔

اتراکھنڈ کی خواتین واطفال فلاح وبہبود وزیر ریکھا آریہ نے اس معاملے کی جانچ کرانے کی بات کہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سبھی آنگن واڑی میں حاملہ خاتون کی جانچ کرانا ضروری ہے۔اس معاملے میں کہیں نہ کہیں لاپرواہی برتی گئی ہے ۔ قدرتی نظام کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ہے ۔

اس معاملے میں جو بھی ملزم ہے اس کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے گی۔

ریاست اتراکھنڈ کے ضلع اترکاشی کے 133 گاؤں میں 3 ماہ کے دوران صرف لڑکوں کی پیدائش ہوئی ہے جو باعث تشویش ہے۔

ضلع اترکاشی کے سبھی اسپتال میں 216 بچوں کی پیدائش درج ہوئی،جن میں صرف لڑکے ہی ہیں ۔یہ اعداد و شمار حیران کردینے والے ہیں۔

اترکاشی میں ایک بھی بیٹی کی پیدائش نہیں

اتراکھنڈ کے محکمہ صحت نے گزشتہ 3 ماہ میں ہوئی پیدائش کے اعدادو شمارعام کیے ہیں۔’
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ضلع میں لڑکوں کی پیدائش میں اضافہ درج کیاگیاہے جن میں ایک بھی لڑکی درج نہیں ہے۔

اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ کہیں گاؤں میں بیٹے کی چاہ میں والدین جنین کشی تو نہیں کررہے ہیں۔

اعداد و شمار کے عام ہونے کے بعد محکمہ صحت اور ضلع کے چیف سی ایم نے جانچ کے حکم جاری کیے ہیں۔

خواتین واطفال فلاح وبہبود وزیر ریکھا آریہ نے کہا ہے کہ اس معاملے میں کچھ تو دال میں کالا ہے ، جو جانچ کے بعد سامنے آئے گا۔
اتر کاشی کے مختلف بلاک میں جنسی تناسب کے حالات حیران کرنے دینے والے ہیں۔

ڈنڈا بلاک کے 27 گاؤں میں 51 بچوں کی پیدائش ہوئی، جس میں سبھی لڑکے ہیں۔
بھٹواری بلاک کے 27 گاؤں میں 49 بچوں میں بھی سبھی لڑکے ہیں۔
نوگاؤں بلاک کے 28 گاؤں میں 45 بچوں کی پیدائش میں سبھی لڑکے تھے۔

موری بلاک کے 20 گاؤں میں 29 بچوں کی پیدائش درج کی گئی جس میں ایک بھی لڑکی نہیں ہے۔

اسی طرح چنیالیسوڈ کے 16 گاؤں میں 23 بچے پیدا ہوئے ان میں بھی سب لڑکے ہیں۔

پورولا بلاک کے 14 گاؤں میں 17 بچے پیدا ہوئے اور یہ سبھی لڑکے ہیں۔

ریاست کے وزیراعلی ترویندر سنگھ راوت نے کہا کہ اس معاملے کی چانچ ہوگی اور اگر اس میں کسی بھی قسم کی لاپروائی یا مجرمانہ سرگرمی پائی جاتی ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

اترکاشی کی یہ تصاویر حکومت کی جانب سے شروع کی گئی بیٹی بچاؤ اور بیٹی پڑھاؤ منصوبہ کی سچائی سامنے لارہی ہے، ساتھ ہی جنین کشی سے متعلق بیداری مہم بھی ناکامیاب ہوتے ہوئے نظر آرہی ہے۔

اتراکھنڈ کی خواتین واطفال فلاح وبہبود وزیر ریکھا آریہ نے اس معاملے کی جانچ کرانے کی بات کہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سبھی آنگن واڑی میں حاملہ خاتون کی جانچ کرانا ضروری ہے۔اس معاملے میں کہیں نہ کہیں لاپرواہی برتی گئی ہے ۔ قدرتی نظام کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ہے ۔

اس معاملے میں جو بھی ملزم ہے اس کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے گی۔

Intro:ضلع پلوامہ کے براوبنڈنہ علاقے سے ایک اور نوجوان نے عسکریت پسند تنظیم جیش محمد میں شمولیت احتیار کی ہے۔ہاتھ میں بندوق لۓ ہوۓ سوشل میڑیاں پر تصاویر واٸرل۔


ضلع پلوامہ کے براوبنڈنہ علاقے سے اور نوجوان نےجیش محمد عسکریت جماعت میں شمولیت باعث تشویش بات ہے۔انتظامیہ کی طرف جہاں یہ  دعوے کۓ جا رہے ہیں کہ عسکریت پسندوں میں نوجوانوں کی شمولیت میں کافی کمی آٸی ہے وہی آج جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ براوبنڈنہ تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے سوشل میڑیا پر ہاتھوں میں ہتھیار لۓ ہوۓ تصاویر جاری کر کے عسکریت پسندوں کے صفوں میں شامل ہونے کا انکشاف کر دیا ہے۔اس نوجوان کی شناحت عاقب احمد وانی کے بطور ہوئے ہے۔ عاقب احمد نے اسلامک یورنسٹی اف سائنس اینڈ ٹیکنولوجی میں ایم اے کررہے تھے۔

ذریعہ کے مطابق عاقب احمد وانی جون کو گھر سے لاپتہ ہوا تھا جس سلسلے میں اس کے گھر والوں نے کیس بھی درج کروایا ہے۔
عاقب احمد وانی کا بڑا بھائی بھی عسکریت پسند تھا جس کو 2008 میں ضلع کپورہ کے لولاب میں ہلاک کیاگیا تھا۔




Body:ضلع پلوامہ کے براوبنڈنہ علاقے سے ایک اور نوجوان نے عسکریت پسند تنظیم جیش محمد میں شمولیت احتیار کی ہے۔ہاتھ میں بندوق لۓ ہوۓ سوشل میڑیاں پر تصاویر واٸرل۔


ضلع پلوامہ کے براوبنڈنہ علاقے سے اور نوجوان نےجیش محمد عسکریت جماعت میں شمولیت باعث تشویش بات ہے۔انتظامیہ کی طرف جہاں یہ  دعوے کۓ جا رہے ہیں کہ عسکریت پسندوں میں نوجوانوں کی شمولیت میں کافی کمی آٸی ہے وہی آج جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ براوبنڈنہ تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے سوشل میڑیا پر ہاتھوں میں ہتھیار لۓ ہوۓ تصاویر جاری کر کے عسکریت پسندوں کے صفوں میں شامل ہونے کا انکشاف کر دیا ہے۔اس نوجوان کی شناحت عاقب احمد وانی کے بطور ہوئے ہے۔ عاقب احمد نے اسلامک یورنسٹی اف سائنس اینڈ ٹیکنولوجی میں ایم اے کررہے تھے۔

ذریعہ کے مطابق عاقب احمد وانی جون کو گھر سے لاپتہ ہوا تھا جس سلسلے میں اس کے گھر والوں نے کیس بھی درج کروایا ہے۔
عاقب احمد وانی کا بڑا بھائی بھی عسکریت پسند تھا جس کو 2008 میں ضلع کپورہ کے لولاب میں ہلاک کیاگیا تھا۔




Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.