ضلع کُشی نگر کے رام کولا تھانہ کے گاؤں میں بی جے پی کی جیت کا جشن منانے پر ایک نوجوان ماب لنچنگ کا شکار ہوگیا، جس پر یوگی آدتیہ ناتھ نے غم کا اظہار کیا، Yogi Adityanath Broke the Silence on Mob Lynching. حیرت کی بات یہ ہے کہ ہجومی تشدد میں ہلاک ہونے والے مسلم نوجوان کے بارے میں پہلی بار یوگی نے دُکھ جتایا ہے کیوں کہ ملزمین بھی مسلم ہیں۔ اس سے پہلے غیر مسلموں کے ہاتھوں مسلم افراد کی ماب لنچنگ پر یوگی آدتیہ ناتھ یا پھر بی جے پی کے کسی بھی لیڈر نے افسوس کا اظہار نہیں کیا تھا۔ Uttar Pradesh Mob Lynching
لوگوں کا کہنا ہے ملک میں درجنوں ماب لنچنگ کے واقعات رونما ہوچکے ہیں لیکن اس پر بی جے پی یا اس کے کسی بھی لیڈر کی جانب سے آج تک افسوس کا اظہار نہیں کیا گیا ہے کیوں کہ ہجومی تشدد میں مرنے والا مسلم ہوتا ہے اور مارنے والے غیر مسلم، جب کہ کُشی نگر میں ماب لنچنگ کا شکار ہونے والا نوجوان تو مسلم ہے ہی لیکن اسے مارنے والے بھی مسلم افراد بتائے جا رہے ہیں جسے بی جے پی الگ رنگ دینے کی کوشش کر رہی ہے اور وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی جانب سے افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔
اس معاملے کی تحقیقات میں مصروف پولیس نے فی الحال دو ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ بقیہ کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا جب کہ مقامی ایم ایل اے سمیت بی جے پی کارکنان کی بڑی تعداد نے اتوار کو بابر کے جلوسِ جنازے میں شرکت کی۔ معاملے میں سرکل آفیسر سندیپ ورما نے کہا کہ اب تک دو ملزمین کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور دیگر کو بھی جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔ جب کہ مقامی افراد نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس پہلے ملک کے دیگر علاقوں میں بھی مسلمانوں کے خلاف اس طرح کے واقعات ہوچکے ہیں لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے اس طرح کا بیان نہیں آیا اور نہ دیگر معاملات میں میڈیا نے ایسی دلچسپی دکھائی ہو جیسی بابر کی موت کے کیس میں دکھا رہی ہے۔
ماب لنچنگ کا شکار متوفی بابر کے رشتہ داروں کے مطابق بابر نے 2022 کے اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے دوران بی جے پی کے لیے مہم چلائی تھی۔ اس کی وجہ سے پڑوسی ناراض ہو گئے۔ Muslim Youth Was Beaten To Death پڑوسیوں نے بابر کو بی جے پی کے لیے مہم چلانے سے منع کیا تھا اور نہ ماننے کی صورت میں اسے جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی۔ بابر نے اس کی شکایت رام کولہ پولیس اسٹیشن میں کی تھی۔ تاہم ملزمین کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے ان کے حوصلے بلند ہوگئے۔ اسی دوران 20 مارچ کو دکان سے واپسی پر بابر کے پڑوسی عظیم اللہ، عارف، طاہر اور پرویز مشتعل ہوگئے اور انہوں نے بابر پر حملہ کر دیا۔