لکھنؤ: ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں میٹریمونیل سائٹ کے ذریعے ایک پاکستانی ٹھگ نے خود کو برطانوی شہری بتا کر ایک خاتون سے دوستی کی۔ جب دوستی محبت میں بدل گئی تو پاکستانی ٹھگ نے خاتون سے 33 لاکھ روپے ٹھگ لیے۔ لکھنؤ کے سائبر سیل کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خاتون کو دھوکہ دینے والے ٹھگ کا تعلق برطانیہ سے نہیں بلکہ پاکستان سے ہے۔ ڈی سی پی نارتھ قاسم عابدی کے مطابق متاثرہ خاتون نے وکاس نگر پولیس اسٹیشن میں کیس درج کرایا ہے۔ خاتون نے پولیس کو دھوکہ دہی کی شکایت دی تھی۔ پولیس کو دی گئی شکایت میں متاثرہ خاتون نے بتایا کہ وہ طلاق یافتہ ہے۔ اس نے دوسری شادی کرنے کے مقصد سے میٹرمونیل سائٹ پر پروفائل بنائی تھی۔ ایک دن سائٹ پر ڈاکٹر ہیری آنند نامی شخص کا میسیج آیا۔ گفتگو کے دوران اس نے خود کو برطانیہ کا شہری بتایا۔ بات چیت کے دوران ڈاکٹر ہیری آنند نے خاتون کے سامنے خود کو آرتھوپیڈک سرجن بتایا اور شادی کرنے کی بات کہی۔
اس کے بعد خاتون نے ڈاکٹر ہیری سے بات چیت شروع کی۔ حال ہی میں ہیری نے بھارت آنے کی بات کہی تھی۔ اسی دوران 21 مارچ کو وندنا مشرا نامی خاتون نے متاثرہ کو فون کیا۔ بندنا مشرا نے خود کو کسٹم آفیسر بتاتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ہیری آنند برطانیہ سے پاؤنڈز لائے ہیں۔ کیا تم انہیں جانتی ہو؟جب تک متاثرہ نے کسٹم افسر کو جواب دیا، ہیری آنند نے فون کیا اور کہا کہ کسٹم افسر جتنا پیسہ مانگ رہا ہے اسے دے دو۔ متاثرہ نے پولیس کو بتایا کہ 21 مارچ سے 5 اپریل تک ٹھگوں نے متاثرہ سے تقریباً 33 لاکھ روپے ٹھگ لیے۔ جب اسے شبہ ہوا تو اس نے تحقیقات شروع کی اور وکاس نگر پولیس اسٹیشن کو اس واقعہ کی اطلاع دی۔ سائبر سیل کے انچارج ستیش ساہو کے مطابق تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ برطانوی سرجن ہونے کا دعویٰ کرنے والے ہیری آنند کا اصل نام عمر مشتاق ہے اور وہ پاکستان کا رہائشی ہے۔ ڈی سی پی نارتھ قاسم عابدی کے مطابق متاثرہ کی شکایت پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ سائبر سیل کی مدد سے ٹھگوں کا سراغ لگایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Job Racket In Gulf بیرون ملک نوکری دلانے کے نام پر کروڑوں کی دھوکہ دہی