ضلع بریلی کے باقرگنج علاقے میں پھیلی گندگی اور میونسپل کی لا پرواہی سے معلوم ہوتا ہے کہ شاید یہ علاقہ بریلی میونسپل کارپوریشن کا حصہ نہیں ہے۔
گندگی اور آلودگی کا مقابلہ کر نے کے لیے نیشنل گرین ٹربیونل (این جی ٹی) NGT سے لمبی لڑائی جیتنے کے بعد بھی اس علاقے کی مشکلیں آسان نہیں ہوئی ہیں۔
این جی ٹی کی سخت ہدایات کے بعد بریلی میونسپل کارپوریشن نے کوڑے کا خاتمہ کرنے کے لیئے شہر سے دس کلومیٹر دور ایک 'سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پلانٹ' لگایا تھا، جو میئر بننے سے پہلے خود اُمیش گوتم کے مخالفت کرنے کی وجہ سے بند ہو گیا، اب دوسرا منی پلانٹ نومبر 2018 میں باقرگنج زیرو پوائنٹ پر لگایا گیا ہے۔
تقریباً پانچ مہینے گزرنے کے باوجود اس پلانٹ میں اتنی بار کوڑا ڈسپوزل نہیں ہوا ہے، جتنی بار اس پلانٹ کی مرمت ہو چکی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بریلی میونسپل کارپوریشن یعنی بی ایم سی نے یہ پلانٹ برازیل کی ایک کمپنی کو چلانے کے لیے دیا ہے، جو 55 روپیہ فی ٹن کوڑے کے حساب سے بی ایم سی کو رقم ادا کریگی، لیکن جس دن سے یہ پلانٹ لگا ہے، اب تک ایک بار بھی پورے دن پلانٹ نہیں چلا ہے۔
مرکزی حکومت کا سمارٹ سٹی منصوبہ اسکی اولین ترجیحات میں شامل تھا، اسکے تحت مُلک کے تمام شہروں کو شامل کیا گیا تھا۔
بریلی میونسپل کارپوریشن کے اعلیٰ افسران نے شہر کو سمارٹ بنانے کے لیے تمام فائلوں پر مختلف پہلوؤں پر کام شروع کر دیا ہے، لیکن اس جدوجہد میں شہر کا باقرگنج علاقہ بہت پیچھے چھوٹ گیا ہے۔