بھارتیندوہریش چندر کی پیدائش 9 ستمبر 1850 کو بھارت کے قدیم ترین شہر بنارس میں ہوئی۔ ایام طفولیت میں ہی والد کی شفقت سے محروم ہو گئے۔ پندرہ برس کی عمر میں اپنے والدین کے ساتھ پوری کے جگن ناتھ مندر میں رتھ یاترا کی۔ وہ بنگلہ تاریخ سے کافی متاثر تھے لیکن کاشی کی سرزمین سے وارفتگی تھی۔
بھارتیندو ہریش چندر انگریزی زبان کے مشہور شاعر سیکس پیئر سے کافی متاثر تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ان کی کتاب مرچنٹ آف دی وینس کا ترجمہ درلبھ بندھو کے نام سے کیا۔ اردو زبان کے حوالے سے ان کے کچھ اشعار پیش ہیں۔۔۔۔
آ جائے نہ دل آپ کا بھی اور کسی پر
دیکھو مری جاں آنکھ لڑانا نہیں اچھا
نہ بوسہ لینے دیتے ہیں نہ لگتے ہیں گلے میرے
ابھی کم عمر ہیں ہر بات پر مجھ سے جھجکتے ہیں
گلابی گال پر کچھ رنگ مجھ کو بھی جمانے دو
منانے دو مجھے بھی جان من تیوہار ہولی میں
رخ روشن پہ اس کی گیسوئے شب گوں لٹکتے ہیں
قیامت ہے مسافر راستہ دن کو بھٹکتے ہیں
کسی پہلو نہیں چین آتا ہے عشاق کو تیرے
تڑپتے ہیں فغاں کرتے ہیں اور کروٹ بدلتے ہیں
کہا جاتا ہے کہ جوانی کی عمر میں اپنی محبوبہ کی یاد میں اکثر و بیشتر غزلیہ اشعار کہا کرتے تھے۔ ایک بار بنارس کے کوتوالی میں بھارتیندو ہریش چندر کے خلاف 3 ہزار روپیہ لینے کا مقدمہ دائر ہوا۔ اس وقت کے جج سرسید احمد خان تھے۔
سرسید احمد خان اور بھارتیندو ہریش چندر کے تعلقات اتنے اچھے تھے کہ سرسید احمد خان نے تین بار کہا کہ آپ کہہ دیجئے یہ الزام ہے مجھے یقین نہیں ہورہا ہے اس کے بعد بھارتیندو ہریش چندر نے اعتراف کیا اور کہا یہ رقم ہمارے ذمہ باقی ہیں یہ سچ ہے۔ اس سے گنگا جمنی تہذیب اور آپسی محبت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
بھارتیندو ہریش چندر نے ہندی کی مختلف نثری اصناف میں طبع آزمائی کی اور اسی میں منفرد مقام شناخت قائم کی۔ صحافی کی حیثیت سے بھی ان کا نام کافی اہم ہے انہوں نے کوی واچن سدھا،ہریش چندر میگزین، ہریش چندر پتریکا اور بال بودھنی جیسے اہم رسالوں میں ادارتی کالم لکھتے تھے۔
بھارتیندو ہریش چندر نے ڈراما نگار کے طور پر بھی ہندی دنیا میں اپنی شناخت قائم کی ہے۔ ان کے مشہور ڈراموں میں بھارت دردشا، ستیہ ہریش چندر، نیل دیوی اور اندھیری نگری قابل ذکر ہیں۔
بھارتیندو ہریش چندر نے تعلیم نسواں پر بھی اہم کردار ادا کیا ہے انہوں نے بیداری کے لیے بال بودھنی نام سے ایک رسالہ بھی شائع کیا تھا۔ خواتین کی تعلیم سے متعلق ان کی کئی کتابیں منظر عام پر آئی ہیں۔ نیل دیوی ڈراما کا موضوع بھی تعلیم نسواں تھا۔
چھ جنوری 1885کو بنارس کے چوکھنبا علاقے میں واقع ان کے آبائی گھر میں 35 برس کی عمر میں انتقال ہوا۔