بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے کہا کہ اردو کے ادیبوں اور شاعروں نے بھی اس کٹھن دور میں بھی اپنے فرائض منصبی سے غفلت نہ برتی۔ کورونا جیسی مہلک وبا پر سینکڑوں نظمیں اور مضامین شائع ہو چکے ہیں۔ اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اردو قلم کاروں نے اپنے منصب کا کس قدر خیال رکھا ہے۔
آج میڈیا کے تعصبانہ رویے کے سبب پورے معاشرے میں نفرت پھیل رہی ہے، ایسے میں فنکاروں کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔ ہم کسی بھی وبا یا آفت کا مقابلہ آپسی اتحاد کی بنا پر ہی کرسکتے ہیں۔ آج کورونا نے لاکھوں لوگوں کو بے روزگار کر دیا ہے۔ بھوک، غربت و افلاس نے تقریباً 12 کروڑ لوگوں سے نوالے چھین لیے ہیں۔ ایسے میں ہم بلا تفریق مذہب و ملت لوگوں کی مدد کریں۔ ادیب کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ لوگوں میں شعور پیدا کرے تاکہ معاشرہ بہتر ہو سکے۔
پروفیسر آفاقی نے مزید کہا کہ قدرتی آفات ہمارے سامنے صرف چیلنج ہی نہیں لاتے بلکہ ہمیں سبق بھی سکھاتے ہیں۔ آج کورونا کے سبب آلودگی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ آسمان قدرتی رنگ لیے ہوئے ہے۔ سانسوں کی تکلیف والوں کو راحت ملی ہے۔ گرمی کی شدت کم ہوئی ہے اور پانی کی سطح اطمنان بخش ہے یعنی قدرت اپنے رنگ میں نظر آرہی ہے جو انسانی وجود کے لیے سود مند ہے۔ ہمارے قلمکاروں نے ان سب کو تحریر کا جامہ پہنایا ہے جس کی حیثیت مستقبل میں دستاویز کی ہوگی۔