ریاست اتر پردیش میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں این آر سی اور سی اے اے کے خلاف مظاہرے جاری ہیں، اے ایم یو اسٹوڈنٹ یونین کے صدر محمد سلمان امتیاز کچھ طلبا کے ساتھ مل کر وی سی لاج میں احتجاج کر رہے تھے، اس دوران طلبہ نے لاج کے باہر نماز پڑھنا چاہی تو انہیں نماز ادا کرنے سے روک دیا گیا۔
سلمان امتیاز کا کہنا ہے 'ہم جب وی سی لاج میں احتجاج کر رہے تھے، نماز کا وقت ہوا تو ہم نے نماز ادا کرنا چاہی، لیکن ہمیں نماز ادا کرنے سے روک دیا گیا۔
امتیاز نے کہا 'ہمیں پراکٹوریل ٹیم نے نماز ادا کرنے سے روک دیا اور الزام عائد کیا کے ہم نماز پر سیاست کر رہے ہیں'۔
سلمان امتیاز کا مزید کہنا ہے 'وائس چانسلر نے کہا ہے کہ انھوں نے کسی کو ہاسٹل چھوڑنے کو نہیں کہا، بچے سردیوں کی چھٹی میں اپنے گھروں کو گئے ہوئے ہیں، اگر سردیوں کی چھٹیاں یونیورسٹی میں ڈالی گئی ہیں، تو ریسرچ سکالرز کو تو رکنے دینا چاہیے، اسی لیے ہم وی سی لاج میں احتجاج پر بیٹھے تھے کہ کوئی آئے اور ہم سے بات کرے'۔
انھوں نے مزید کہا 'سب سے ضروری چیز یہ ہے کہ 1000 کے قریب شمال مشرقی ریاستوں میں رہنے والے بچے اپنے گھر نہیں جا پائے ہیں اور وہ یونیورسٹی سے باہر رہ رہے ہیں'۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 16 دسمبر کو این آر سی اور سی اے اے کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے بعد سردیوں کی چھٹیاں ڈال دی گئی ہیں، اب یونیورسٹی پانچ جنوری کو دوبارہ کھلے گی۔