سی اے اے اور این آر سی پر عدالت عظمیٰ پر ملک بھر کے لوگوں کی نظر ٹکی تھی۔ لکھنؤ میں مظاہرین خواتین نے کورٹ کے قدم کا خیرمقدم کیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران صدف ظفر نے کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ پر پورا اعتماد ہے۔ کورٹ نے حکومت سے چار ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے، ہم اس قدم کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا 'ہمیں پورا یقین ہے کہ حکومت کورٹ کو جواب نہیں دے پائے گی کیونکہ حکومت بنیادی مدعوں سے عوام کو بھٹکانے کے لئے ہی ایسا کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جاتا۔'
دوسری خاتون نے کہا کہ 'جب تک کورٹ کا مکمل فیصلہ نہیں آجاتا ہمارا احتجاج مسلسل جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک حکومت عوام کو جواب نہیں دے رہی تھی لیکن اب اسے عدالت عظمیٰ کو جواب دینا پڑے گا۔'
واضح رہے لکھنؤ کے گھنٹہ گھر میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کا آج چھٹا دن ہے، باوجود اس کے خواتین کے جذبے میں کوئی کمی دیکھنے کو نہیں ملی۔
لکھنؤ میں خواتین کا یہ احتجاج اب پورا ایک ماہ چلتا رہے گا کیونکہ عدالت عظمی نے سرکار کو چار ہفتوں کا وقت دیا ہے۔