گذشتہ دنوں ہنگامہ آرائی کرنے کے الزام میں پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے سابق طلبہ یونین کے عہدیداران کو حراست میں لے لیا، جن میں سابق صدر ایم سلمان امتیاز، سابق نائب صدر محمد سفیان اور سابق سیکریٹری حذیفہ عمر دین کے نام شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی سرکل پر نئی پولیس چوکی کی تعمیر اور کچھ طلبہ پر کی گئی تادیبی کارروائی کے خلاف طلبہ احتجاج کر رہے تھے۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ بلا ثبوت نا صرف طلبہ پر کاروائی کی جا رہی ہے بلکہ ان کے خلاف مقدمات قائم کئے جارہے ہیں۔ ایسے طلبہ پر کارروائی کی جارہی ہے جو یونیورسٹی انتظامیہ کے ذریعے کی جا رہی بد عنوانیوں پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔
طلبہ انہیں سب مسائل پر انتظامیہ سے مل کر مسئلے کا حل نکالنا چاہتے تھے، طلبہ کا الزام ہے کہ انتظامیہ نے انہیں گمراہ کیا اور کسی بھی طرح سے ملاقات کا وقت نہیں دیا جس کے بعد طلبہ میں اشتعال بڑھ گیا۔
جس کے بعد اپلے انہوں نے یونیورسٹی رجسٹرار اور پھر وائس چانسلر کے دفتر پر تالا بندی کی۔ اس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے یونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق نائب صدر حمزہ سفیان کو پانچ سال کے لئے معطل کیا گیا، وہیں طلبہ یونین کے سابق سیکریٹری حذیفہ عامر اور اظہر علی کو معطل کر دیا گیا ہے اور دونوں طلبہ لیڈران سمیت سبھی کے یونیورسٹی کیمپس میں داخلے پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ یہ یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار طلبہ یونین کے لیڈران کو پولیس نے یونیورسٹی انتظامیہ بلاک کے گیٹ سے اٹھا لے گئی۔اس کو لے کر یونیورسٹی کے اندر اور باہر خوب چرچا ہو رہی ہے۔
وہیں سیدنا طاہر سیف الدین کو اسکول انتظامیہ نے بھی اسکول کے طلبہ کو یونیورسٹی کے ایڈمنسٹریٹو بلاک میں ہنگامہ کرتے، بدامنی پھیلانے اور ڈسپلن شکنی میں معطل کردیا ہے۔