ETV Bharat / state

تبدیل شدہ گیٹوں اور پارک کے نام سے اردو نام غائب

اترپردیش میں انتقامی سیاست دیکھنے کو مل رہے ہیں تو وہیں ریاست کی دوسری سرکاری زبان اردو کے ساتھ بھی سوتیلا برتاؤ حکومت کی سرپرستی میں کیا جا رہا ہے یہ معاملہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔

Urdu name missing from altered gates and park name
تبدیل شدہ گیٹوں اور پارک کے نام سے اردو نام غائب
author img

By

Published : Dec 15, 2020, 10:04 PM IST

ریاست اترپردیش میں اردو کے ساتھ کس طرح کا امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ادبی شہر رامپور میں رکن پارلیمان اعظم خاں کے ذریعہ تعمیر کردہ دروازوں اور پارک کے ناموں کو ریاست کی یوگی حکومت نے تبدیل کرانے کے بعد اب ان مقامات کے نام سے اردو کو بھی غائب کر دیا گیا ہے۔ جس سے رامپور کے اردو حلقہ میں بھی بےچینی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

تبدیل شدہ گیٹوں اور پارک کے نام سے اردو نام غائب

ایک طرف جہاں اترپردیش میں انتقامی سیاست کے نظارے دیکھنے کو مل رہے ہیں تو وہیں ریاست کی دوسری سرکاری زبان اردو کے ساتھ بھی سوتیلا برتاؤ حکومت کی سرپرستی میں کیا جا رہا ہے یہ معاملہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔

دراصل رامپور میں رکن پارلیمان اعظم خاں نے اپنی سماجوادی حکومت میں دیگر تعمیراتی کاموں کے ساتھ ساتھ بلند و بالا دروازے اور پارک بھی تعمیر کرائے تھے۔

Urdu name missing from altered gates and park name
تبدیل شدہ گیٹوں اور پارک کے نام سے اردو نام غائب

فی الوقت بی جے پی حکومت کی جانب سے جس طرح یوپی کے دیگر مقامات کے ناموں کو تبدیل کیا جا رہا ہے وہیں رامپور میں ان گیٹوں اور پارک کے نام بھی تبدیل کئے گئے ہیں۔ لیکن ناموں کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ اب یہاں سے اردو زبان بھی ندارد ہے۔ اب ان مقامات کے نام آپ کو صرف ہندی زبان میں ہی نظر آئیں گے جبکہ اعظم خاں نے ان کے ناموں کی تختیاں ہندی اور اردو زبان میں تیار کراکر نصب کرائی تھیں۔

اس متعلق تحریک فروغ اردو کے ضلع صدر شریف خان نے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رامپور اردو کا گہوارہ ہے اس کو دبستان رامپور بھی کہا جاتا ہے۔ جب کہ انہی مقامات سے اردو کو اس طرح ختم کیا جا رہا ہے تو ملک کے دیگر خطوں کے بارے میں کیا کہا جائے۔

Urdu name missing from altered gates and park name
تبدیل شدہ گیٹوں اور پارک کے نام سے اردو نام غائب

واضح رہے کہ رکن پارلیمان اعظم خاں اپنے سیاسی حریفوں کی جانب سے دائر کرائے گئے 80 سے زائد مقدمات کے تحت تقریباً 10 ماہ سے جیل میں قید ہیں۔

ریاست اترپردیش میں اردو کے ساتھ کس طرح کا امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ادبی شہر رامپور میں رکن پارلیمان اعظم خاں کے ذریعہ تعمیر کردہ دروازوں اور پارک کے ناموں کو ریاست کی یوگی حکومت نے تبدیل کرانے کے بعد اب ان مقامات کے نام سے اردو کو بھی غائب کر دیا گیا ہے۔ جس سے رامپور کے اردو حلقہ میں بھی بےچینی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

تبدیل شدہ گیٹوں اور پارک کے نام سے اردو نام غائب

ایک طرف جہاں اترپردیش میں انتقامی سیاست کے نظارے دیکھنے کو مل رہے ہیں تو وہیں ریاست کی دوسری سرکاری زبان اردو کے ساتھ بھی سوتیلا برتاؤ حکومت کی سرپرستی میں کیا جا رہا ہے یہ معاملہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔

دراصل رامپور میں رکن پارلیمان اعظم خاں نے اپنی سماجوادی حکومت میں دیگر تعمیراتی کاموں کے ساتھ ساتھ بلند و بالا دروازے اور پارک بھی تعمیر کرائے تھے۔

Urdu name missing from altered gates and park name
تبدیل شدہ گیٹوں اور پارک کے نام سے اردو نام غائب

فی الوقت بی جے پی حکومت کی جانب سے جس طرح یوپی کے دیگر مقامات کے ناموں کو تبدیل کیا جا رہا ہے وہیں رامپور میں ان گیٹوں اور پارک کے نام بھی تبدیل کئے گئے ہیں۔ لیکن ناموں کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ اب یہاں سے اردو زبان بھی ندارد ہے۔ اب ان مقامات کے نام آپ کو صرف ہندی زبان میں ہی نظر آئیں گے جبکہ اعظم خاں نے ان کے ناموں کی تختیاں ہندی اور اردو زبان میں تیار کراکر نصب کرائی تھیں۔

اس متعلق تحریک فروغ اردو کے ضلع صدر شریف خان نے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رامپور اردو کا گہوارہ ہے اس کو دبستان رامپور بھی کہا جاتا ہے۔ جب کہ انہی مقامات سے اردو کو اس طرح ختم کیا جا رہا ہے تو ملک کے دیگر خطوں کے بارے میں کیا کہا جائے۔

Urdu name missing from altered gates and park name
تبدیل شدہ گیٹوں اور پارک کے نام سے اردو نام غائب

واضح رہے کہ رکن پارلیمان اعظم خاں اپنے سیاسی حریفوں کی جانب سے دائر کرائے گئے 80 سے زائد مقدمات کے تحت تقریباً 10 ماہ سے جیل میں قید ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.